کورٹ مارشل کا اپنا دائرہ اختیار،حلف کی خلاف ورزی پر نشان عبرت بنانا چاہیے:وزیر قانون


اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ نیب ترمیمی آرڈیننس کے تحت احتساب عدالت نیب کے دائرہ اختیار میں نہ آنے والے کیسز کو متعلقہ فورم پر بھجوا سکتی ہے۔ اس ترمیم کے تحت چیئرمین نیب کی عدم موجودگی میں ڈپٹی چیئرمین کو بطور قائم مقام چیئرمین نیب مکمل اختیارات حاصل ہوں گے۔ مریم نواز سمیت مسلم لیگ (ن) کے دیگر قائدین نیب کے پرانے قانون کے تحت بری ہوئے۔ نیب ترامیم کو پارلیمنٹ ان سیشن ہونے تک آرڈیننس کیلئے بھجوا دیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ نیب آرڈیننس کی شق 4 اور 5 میں ترمیم کی گئی ہے۔ نیب کا مقصد میگا کرپشن کیسز کی تحقیقات کرنا تھا۔ نیب اور چیئرمین نیب اختیارات سے متعلق افواہیں پھیلائی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنے دور حکومت میں تین آرڈیننسز کے ذریعے یہ ترامیم کیں۔ ان ترامیم کے تحت ریفرنسز ختم ہونے کا تاثر درست نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز سمیت مسلم لیگ (ن) کے دیگر قائدین نیب کے پرانے قانون کے تحت بری ہوئے۔ نیب ترامیم کے تحت عدالت کو اختیار دیا گیا ہے کہ جو مقدمہ نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا وہ اسے ایف آئی اے، اینٹی کرپشن سمیت دیگر متعلقہ اداروں کو بھجوا سکتی ہے۔ متعلقہ تفتیشی ادارہ اس کیس سے متعلق موجودہ شواہد یا ازسرنو بھی تحقیقات کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اپنے دور حکومت میں نیب کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا۔ تاجروں نے مو¿قف اختیار کیا تھا کہ انہیں کاروبار نہیں کرنے دیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے پرانے قانون میں قائم مقام چیئرمین نیب کو زیادہ اختیارات حاصل نہیں تھے۔ ترمیم کے ذریعے قائم مقام چیئرمین کو بااختیار بنایا گیا ہے۔ اب ڈپٹی چیئرمین قائم مقام چیئرمین کے طور پر تمام فیصلے کرنے کا مجاز ہو گا۔ چیئرمین نیب اور ڈپٹی چیئرمین نیب گریڈ 21 کا سول افسر یا ریٹائرڈ میجر جنرل کی پوسٹ کے برابر عہدے پر تعینات رہا ہو، مقرر کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کورٹ مارشل کا اپنا دائرہ اختیار ہے۔ کسی نے حلف کی پاسداری نہیں کی یا اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز کیا ہے تو اسے نشان عبرت بنانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنی مرضی کے خلاف مقدمات کو چیلنج کیا۔ اس وقت پارلیمنٹ میں قومی اسمبلی اور سینٹ کے اجلاس نہیں ہو رہے اس لئے ان ترامیم کو پارلیمنٹ ان سیشنز ہونے تک کیلئے آرڈیننس کیلئے بھیج دیا گیا ہے۔ جب اجلاس ہوں گے ان آرڈیننس کو ایوان میں پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے توشہ خانہ سے متعلق وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی تھی۔ کابینہ ڈویژن میں توشہ خانہ کا 2000ء تک کا ریکارڈ موجود ہے۔ اس میں زیادہ تر ریکارڈ سول بیوروکریسی اور سیاستدانوں کا ہے۔ یہ ریکارڈ بلاتخصیص کابینہ ڈویژن کی ویب سائٹ پر آویزاں کیا جائے گا۔ ہم اس معاملہ پر نیک نیتی سے کام کر رہے ہیں۔
وزیر قانون

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...