لاہور (نوائے وقت رپورٹ) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کوئٹہ میں گوادر کے عوام کے حقوق کے حق میں احتجاجی دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”گوادر کو حق دو تحریک“ کے رہنما مولانا ہدایت الرحمن کو رہا کیا جائے اور مقامی رہایشیوں کے تمام مطالبات تسلیم کیے جائیں، اگر ایک ہفتے ڈیمانڈز پوری نہ ہوئیں تو جماعت اسلامی اپنا لائن آف ایکشن دینے میں آزاد ہو گی، پورے ملک سے قافلہ لے کر گوادر کا رخ کروں گا۔ انھوں نے واضح کیا کہ ”گوادر کو حق دو تحریک“ سی پیک مخالف نہیں، مگر لوگ یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ جنھوں نے سی پیک کے لیے سب سے زیادہ قربانیاں دیں انہی کا اس منصوبہ پر سب سے زیادہ حق ہے، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ مقامی افراد بنیادی ضروریات تک سے محروم رہیں اور گوادر میں باہر سے آنے والے اربوں روپے کمائیں۔ اسٹیبلشمنٹ، سرداروں، پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کی حکومتوں نے مل کر بلوچوں کو حقوق سے محروم رکھا۔ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی مرکز اور سندھ اسمبلی تحلیل کریں، تمام سٹیک ہولڈرز مل بیٹھیں اورپورے ملک میں انتخابات پر راضی ہو جائیں، صرف دو صوبوں میں الیکشن سے مزید انتشار پھیلے گا، دھرنا میں خواتین، بچوں، بزرگوں سمیت مختلف طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرین سے امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے بھی خطاب کیا۔امیر جماعت نے کہا کہ اس وقت مرکز میں تماشا برپا ہے، پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی کی حکومت کے 11ماہ تباہی و بربادی کے علاوہ کچھ نہیں، آج ملک میں آئین و قانون کا مذاق اڑ رہا ہے، قانون صرف غریب کے لیے ہے۔ مہنگائی اور غربت کی وجہ سے لوگ ایک وقت کے کھانے کو ترس رہے ہیں، انھوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی میں بیٹھے اکثر ممبران برائے فروخت ہیں، اگر کسی کے پاس چند ارب ہیں تو وہ پوری اسمبلی خرید سکتا ہے۔ قوم پرست سردار بتائیں انھوں نے مال بنانے کے علاوہ بلوچستان کے باسیوں کو کیا دیا، انھوں نے کہا کہ ملک میں وسائل کی کمی نہیں، ہمیں خطرہ آستین کے سانپوں سے ہے۔ اب ظلم روکنا ہو گا، لوگ اپنا حق مانگ رہے ہیں۔
سراج الحق