معلم کامل (۳)


حضرت ابومسعود بدری ؓبیان فرماتے ہیں ،میں اپنے ایک ملازم کو کوڑے سے ماررہا تھا کہ میںنے اپنے پیچھے سے یہ آواز سنی ۔ ابومسعود ! خبردار رہو۔ میں غصے کی وجہ سے اس آواز کو سمجھ نہ سکا۔ فرماتے ہیں: جب یہ بات کہنے والے میرے نزدیک آئے تو دیکھا کہ وہ حضور علیہ الصلوٰة والسلام ہیں اورآپ فرمارہے ہیں: اے ابومسعود! خبردار رہو۔ ابومسعود! خبرداررہو۔ میںنے کوڑا اپنے ہاتھ سے پھینک دیا۔ نبی کریم ﷺنے فرمایا: ابومسعود! خبردار رہو۔اللہ تعالیٰ تمہارے اوپر اس سے بھی زیادہ قدرت کا مالک ہے جتنی قدرت تمہیں اس غلام پر حاصل ہے۔میںنے کہا: میں اسکے بعد کسی غلام کو کبھی نہیں ماروں گا۔(صحیح مسلم)حضرت معرور بن سوید ؓ بیان فرماتے ہیں ، ربذہ کے مقام پر ہم حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے ۔ دیکھا کہ آپ کے اوپر ایک چادر ہے اوراسی قسم کی چادر آپ کے غلام نے زیب تن کر رکھی ہے۔ ہم نے عرض کی:اے ابوذر! اگر آپ ان دونوں چادروں کویکجا کرلیں تو ایک حلہ بن جائے۔ آپ نے فرمایا: میرے اورمیرے ایک(مسلمان ) بھائی کے درمیان تکرار ہوگئی،اس شخص کی ماں عجمی تھی، میں نے اسے اس کی ماں کے متعلق عاردلائی۔ اس شخص نے میری شکایت حضور اکرم ﷺکی بارگاہ عالیہ میں کردی۔ جب میں آپ کے پاس حاضر ہوا توآپ میں ارشادفرمایا: اے ابوذر! تم ایک ایسے شخص ہوجس میں جاہلیت کے آثار موجود ہیں۔ یہ(غلام)تمہارے بھائی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے تمہارے ماتحت کردیا ہے ۔جو خود کھاﺅوہی ان کوکھلاﺅ، جوخودپہنووہی ان کو پہناﺅاوران کو ایسا کام کرنے پر مجبور نہ کرو جو انکی طاقت سے باہر ہو اوراگران کو کوئی ایسا کام کرنے کیلئے کہو جو انکی طاقت سے زیادہ ہوتو ان کی مددکیاکرو۔(صحیح مسلم)
حضرت عکراش بن ذویب ؓ فرماتے ہیں : بنومرہ بن عبید نے مجھے اپنے اموال کی زکوٰة دے کر حضور اکرم ﷺ کی خدمت میں بھیجا۔ میں مدینہ طیبہ میں آپ کے پاس حاضر ہوا۔ میں نے آپ کو مہاجرین اورانصار کے ساتھ تشریف فرماپایا۔ نبی کریم ﷺنے میرے ہاتھ کو پکڑااورمجھے ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر لے گئے۔ آپ نے پوچھا: کیا کھانے کیلئے کچھ ہے؟ ہمارے پاس ایک بڑا پیالہ لایا گیا جس میں ثرید اوربغیر ہڈی کی بوٹیاں بکثرت تھیں۔ ہم نے اس سے کھانا شروع کردیا۔ میں اپنے ہاتھوں کو پیالے میں ادھر ادھر دوڑانے لگا اورحضور اکرم ﷺاپنے سامنے سے کھاتے رہے۔ حضور ﷺ نے اپنے دائیں ہاتھ سے میرے دائیں ہاتھ کو پکڑااور فرمایا: عکراش ! ایک جگہ سے کھاﺅ کیونکہ یہ ایک ہی قسم کا کھانا ہے۔پھر ہمارے سامنے ایک بڑی طشتری لائی گئی جس میں مختلف قسم کی کھجوریں تھیں۔میں اپنے سامنے سے کھانے لگا اورحضورکا دست اقدس طشتری میں ادھر ادھر پھرتارہا۔ آپ نے فرمایا: عکراش! جہاں سے چاہو کھاﺅ کیونکہ یہ کھجوریں ایک ہی قسم کی نہیں ہیں۔ (جامع ترمذی)

ای پیپر دی نیشن