اندھیرے میں چمکتا چہرہ اور ایوان اقبال کی رونقیں


ثوبیہ خان نیازی
سکون اور صحت کی زندگی ایک بڑی نعمت ہے دکھوں اور مشکلوں میں پڑے چاند چہرے وقت سے پہلے مرجھا جاتے ہیں ۔ابتدائی عمر میں نازک کندھوں پہ بوجھ پڑ جائیں تو دلکشی،  خوبصورتی اور دلچسپی جیسی بڑی نعمتیں آہستہ آہستہ دور ہونے لگتی ہیں ۔ یہ زندگی ایک ہی بار کی زندگی ہے لیکن اس کے اندر آپ کو  کتنی زندگیاں گزارنا پڑتی ہیں وہ ہر ایک کا دل اور تجربہ ہی جان سکتا ہے زندگی کا ہر دور ایک مکمل صفحہ حیات ہے بچپن ،لڑکپن جوانی اور بڑھاپا ، یہ ساری کیفیات زندہ لوگوں کو نصیب ہوتی ہیں ۔ 
کچھ ان عمر کے مراحل میں اپنے آپ سے اپنے ارگرد سے مطمئن رہتے ہیں شادابیاں ان کا مقدر ہوتی ہیں ۔اور کچھ ایسے کہ سر اٹھاتے ہی ہو گئے پامال والی کرب ناک کیفیت سے گزرتے رہتے ہیں ۔ یہ چند دن پہلے کی بات ہے میں ابھی جائے نماز پہ ہی تھی مجھے یوں لگا جیسے میرے ساتھ ہی چیئر پہ کوئی آکے بیھٹا ہے  دعا سے فارغ ہوتے ہی میری پہلی نظر جب اس کے چہرے پہ پڑی تو وہ یوں لگا جیسے اندھیرے میں چمک رہا ہے۔ مجھے سے رہا نہیں گیا میں اکثر اظہار میں دیر کر دیتی ہوں  دل کی بات نہیں بتائی جاتی ،لیکن  اس وقت میں نے جو میرے دل میں تھا اسے کہہ دیا :
رب نے تمھیں کتنا خوبصورت چہرہ عطا کیا ہے 
تمھارا چہرہ اندھیرے میں چمک رہا ہے۔
میری لفظ اس کے لیے کسی خوشی کا باعث نہیں تھے بلکہ اس کی آنکھوں میں آنسو تھے 
بڑی محبت اور عاجزی سے بولی ۔باجی آپ نے مجھے اب دیکھا اگر کچھ عرصہ پہلے دیکھ لیتیں تو واقعی میرا چہرہ اندھیرے میں چمکتا تھا،لیکن دکھوں اور مشکلوں نے مجھے بہت جلد بیمار اور بوڑھا کر دیا یے باجی میری عمر بھی زیادہ نہیں ہے ۔میری ایک بیٹی ہے وہ آپ کے چھوٹے بیٹے کے جتنی ہے اور بیٹا نارمل نہیں ہے 
میرے بھائیوں نے میرے امی ابو کے جاتے ہی ہم بہینوں کو بوجھ سمجھ کے اپنے سر سے اتار دیا تھا یہ آدمی جس کے ساتھ میں زندگی گزار رہ ہوں یہ پہلے ہی سے پانچ بچوں کا باپ ہے ۔ مجھے مشقتوں نے بہت جلد بوڑھا کر دیا ہے یہ کوئی کام نہیں کرتا اس کے بیٹے اب بڑے ہیں وہ کہیں اور کام کرتے ہیں اور کہیں اور ہی رہتے ہیں میں کرائے کے مکان میں رہتی ہوں۔ کام کرتی ہوں گھروں میں وہ چند مہینوں سے میرے پاس آرہی ہے میں نے  آج تک اس کا نام نہیں پوچھا  بس جتنی اوقات ہے اس کے مطابق اسے خالی ہاتھ نہیں لوٹائی میں کاموں میں الجھی ہوتی ہوں زیادہ بات بھی نہیں کر پاتی ۔ آج لیکن اس نے اپنا حال دل مجھے سنا ہی دیا اور مجھے رلا بھی دیا ۔اب مجھے اس کی فکر رہتی ہے ۔میری ایسی بہت سی دوستیں پہلی بھی تھیں اور اب بھی ہیں  میری شروع ہی سے ہر معیار اور ہر طبقے کی دوستیں رہی ہیں  میں اس کے بارے بہت دیر تک سوچتی رہی  سوچ یہ رہی تھی ۔ یہ خوبصورت خاتون اگر کسی اہل مرد کے ساتھ زندگی گزار رہی ہوتی تو آج یہ ملکہ لگتی  جتنی وہ خوبصورت ہے اسے اس کی مشکلوں نے اتنا اسے بوجھل اور بیوقعت سا کر دیا ہوا ہے ۔ ہم ہر سال یوم خواتین مناتے ہیں  اپنے اپنے شعبے میں نمائیاں نظر آنے والی خواتین کا ذکر کرتے ہیں یہ اپنی جگہ اہم ہے مگر میری نظر میں میری ایسی دوستوں کا بھی ذکر ہونا چاہیئے جو کسمپرسی کی زندگی گزار رہی ہیں خودار بھی ہیں  کسی سے مدد مانگتے ہوئے نگاہیں نیچی رکھتی ہیں ،ان پہ  دوسروں کے چہرے کے تاثرات اثر انداز ہوتے ہیں ۔وہ تمام خواتیں جو غیر ذمہ دار مردوں کی دسترس میں ہیں جن کے مرد انہیں دوسروں کے گھروں میں کام کرنے کے لیے بھیج دیتے ہیں اور خود کسی بیماری یا کسی بری لت میں پڑے ۔ بیبسی کی زندگی گزارتے ہیں ۔ان خواتیں کا ذکر ہونے چاہیئے جو ساری عمر مرد کے بغیر زندگی گزارتی ہیں اپنے چھوٹے چھوٹے یتیم بچوں کیاپنی دن رات کی محنت سے پیٹ پالتی ہیں وہ خواتیں جو خوشی سے یا بیبسی سے کام کاج کرتی ہیں ۔وہ اعلی جابز ہوں یا کوئی عام کام عورت کے لیے سب آسان نہیں ہوتا ۔
بچے پیدا کرنا گھر کے سارے معاملات دیکھنا یہ بڑی ذمہ داری ہے ۔ہم سب اپنی نعمتوں کا دوام چاہتے ہیں سب چاہتے ہیں انہیں آسانیاں اور سہولتیں میسر رہیں۔ ہمارے بچے عیش و آرام کی زندگی بسر کریں ان کی کوئی خواہش ادھوری نہ رہے ۔ان تمام تر جائز خواہشات کے پیچھے کسی نہ کسی طرح ہماری دن رات کی محنت اور کاوش بھی ہوتی ہے۔اگر آپ ان نعمتوں کا  دوام  چاہتے ہیں، چاہتے ہیں کہ ہمیں ہمیشہ ہم پہ رب کی رحمت رہے تو اپنے  ارگرد بیبس لاچار اور ضرورت مند لوگوں کی ڈھونڈ کر مدد کریں۔ کم ازکم ایک بندے کی زمہ لے لیں اسے جو خود کھاتے ہیں کھلائیں جو خود پہنتے ہیں پہنائیں، جو اپنے بچوں پہ خرچ کرتے ہیں ان کے بچوں پہ خرچ کریں اگر اتنا نہیں تو کم از کم اس کا ایک حصہ ہی خرچ کریں   اگر آپ یہ کر سکتے ہیں تو ضرور کیجیے۔ اس سے کبھی کمی نہیں آئے گی ۔
اللہ کی ذات کبھی کسی کی نیکی نہیں بھلاتی اسے کئی گنا زیادہ کر کے لٹاتی ہے بات صرف دل بڑا کرنے کی یے اپنے  ساتھ وعدہ کرنے کی یے اپنے اندر ایک عزم پختہ کرنے کی ہے آج کے اس دورمیں  یہ سب کسی بڑی عبادت سے کم نہیں ہم سب نے چلے جانا یے سب کچھ ادھر ہی رہ جائے گا ۔لیکن جو دیا ہے وہ ساتھ جائے گا پیاری نیکیوں کی صورت قبر میں اجالے کی صورت دائمی زندگی میں طمانیت کی صورت ہم سب اپنے اپنے  دائرہ کار میں دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کر سکتے ہیں ۔حکومتوں کو کوسنے سیاسی جماعتوں کے حق میں نعرے لگانے یا ان کو برا بھلا کہنے سے کچھ نہیں ہو گا اپنے حصے کا کام کرنا پڑے گا اپنے حصے کا دیا جلانا ہو گا ۔ آج آپ کی نیکیاں کل آپ کی نسلوں تک منتقل ہوں گی وہ آپ کی نیکیوں کا پھل کھائیں ان کے اندر بھی وہی خوبیاں پیدا ہو گی جیسا وہ آپ کو دیکھیں گے ۔ میں دل سے کہتی ہوں آج بھی بہت سے لوگ موجود ہیں جو درد دل رکھتے ہیں جنہیں دوسروں کے کام آکے خوشی ہوتی 
یہ سب لوگ اس کائنات میں ایک نعمت کی طرح ہیں ۔ اللہ ہمیں عملی زندگی گزارنے کی توفیق دے اپنی  تحریر کے دوسرے حصے میں میں خصوصی طور پہ 
یوم خواتین کے حوالے سے ایوان اقبال میں ہونے والے سیمنار کا تزکرہ کرونگی جس کا عنوان تھا ۔ وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ  محترمہ راضیہ عامر صاحبہ کی قیادت اور نظامت میں ایک خوبصورت پروگرام ترتیب دیا گیا جس میں معروف شخصیات نے شرکت کی صدارت کے فرائض معروف سیاسی و سماجی شخصیت محترمہ مہناز رفیع صاحبہ نے انجام دئیے مہمان خصوصی کے لیے لاثانی ویلفیئر فاؤنڈیشن کی چئیر پرسن محترمہ ناظرہ مسعود صاحبہ تشریف فرما تھیں جنہوں نے بہت خوبصورت گفتگو کی پروفیسر زیب النساء صاحبہ کی دھواں دھار تقریر نے حاضرین محفل کو خوب محضوظ کیا سدرہ رؤف صاحبہ پیاری دوست ڈاکٹر پونم گوندل صاحبہ اور من عاجز من فقیر میں ثوبیہ نیازی شامل گفتگو تھیں مختلف کالجز کی بچیوں نے کلام اقبال پیش کیا ۔اس شاندار سیمنار کی کامیابی پہ ایوان اقبال کی انتظامیہ مبارکباد کی مستحق ہیں۔ ایسے پروگرامز خواتین میں جوش وجذبہ ہمت وحوصلہ اور خود آگہی کی لگن پیدا کرتے ہیں
کبھی لگے رنگ روپ ہوں اس گلستاں کا
کبھی لگے بوجھ ہوں سارے جہاں کا
کبھی لگے آسانیاں ہیں سب وجہ میری 
کبھی لگے سبب ہوں مشکلوں کے طوفاں کا 

ای پیپر دی نیشن