حج درخواستیں ،   مارچ سے وصولی، روپے کی قدر کم ، سعودی ٹیکس سے اخراجات بڑھے


اسلام آباد(نا مہ نگار) وزارت مذہبی امور نے وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد حج پالیسی 2023 کا اعلان کردیا جس کے مطابق رواں سال ایک لاکھ 79 ہزار 210 پاکستانی فریضہ حج کی سعادت حاصل کریں گے ۔ حج کوٹہ 50فیصد سرکاری اور 50 فیصد نجی حج سکیموں میں برابر تقسیم ہو گا ۔ شمالی ریجن کا پیکیج 11 لاکھ 75 ہزار جبکہ جنوبی ریجن کا 11 لاکھ 65 ہزار روپے ہوگا ۔ مفت حج کا تصور نہیں ہوگا ۔ گذشتہ پانچ سالوں کے دوران حج کرنے والے رواں سال ریگولر حج سکیم میں درخواست دینے کے اہل نہیں ہونگے ۔سرکاری اور پرائیویٹ حج سکیموں کے نصف کوٹہ کی بکنگ سپانسر شپ سکیم تحت کی جائے گی تاہم پاکستان سے ڈالر جمع کرانے کی ممانعت ہو گی ۔  حج درخواستوں کی وصولی کا عمل 16 مارچ سے شروع ہوگا۔ جمعہ کو وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکو نے حج2023 کے پالیسی کا اعلان پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ عوامی آگاہی کیلئے بتا دوں کہ سرکاری حجاج سے صرف اتنے ہی حج اخراجات وصول کیے جاتے ہیں جتنی رقم انکی سہولیات پر خرچ ہوتی ہے۔ سعودی حکومت کے اخراجات جس سے مشاعر کے دنوں کی سہولیات لی جاتی ہیں۔دفتر امور حجاج کے اخراجات مثلا سعودی عرب میں رہائش،خوراک، ٹرانسپورٹ اور دیگر کئی سہولیات شامل ہیں ۔ وزارت کے  فضائی کرایہ، ویکسین ، ادویات، حجاج محافظ فنڈ وغیرہ کے اخراجات ہیں ۔ وزیر مذہبی امور نے کہا کہ گذشتہ سال سعودی وزیر حج عمرہ نے میری ذاتی درخواست پر مہربانی کرتے ہوئے لازمی حج واجبات میں پچھلے سال کے مقابلے میں کچھ کمی کی ہے۔ جس پر ہماری حکومت اور عوام خادمین حرمین شریفین اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے تہہ دل سے شکر گذار ہیں۔ اسکے علاوہ پاکستانی روپیہ کی قدر میں گراوٹ سے حج پیکیج پر کافی اثر پڑا ہے۔ہر سہولت کی کچھ نہ کچھ قیمت ہوتی ہے چنانچہ اس کا اثر براہ راست حج پیکیج پر پڑتا ہے۔ اس سال ہم منی، مزدلفہ اور عرفات میں مشاعر ٹرین کی سہولت لینے میں کامیاب رہے۔ اس سہولت کی قیمت بہرحال حجاج کو ہی برداشت کرنا پڑے گی۔ ہم سستی سہولیات لینے میں کامیاب رہے ۔ ہمارے سرکاری حج سکیم کے اخراجات خطے کے دیگر ممالک مثلا انڈیا، بنگلہ دیش اور افغانستان سے کم ہیں۔ انڈیا کے ساڑھے 13 لاکھ سے متجاوز ہیں۔  اس سکیم کی بدولت 194ملین ڈالر وصول ہونے کی امید ہے۔ وزارت کو کل 284 ملین ڈالر درکار ہیں ۔ وزارتِ خزانہ نے بقیہ تقریبا 90 ملین ڈالر کے انتظامات کا وعدہ کیا ہے۔ قرعہ اندازی کا اعلان اپریل کے پہلے ہفتے میں متوقع ہے ۔سرکاری حج سکیم کا بقیہ کوٹہ روایتی ریگولر حج سکیم کے لئے استعمال کیا جائے گا۔ پاکستان سے ڈالرز جمع کرانے کی اجازت نہیں ہے۔ اس سال پاکستانی حجاج کے لیے عمر کی کوئی حد نہیں ہے یعنی سعودی عرب نے 65 سال کی بالائی حد کو ختم کر دیا ہے۔  تاہم عابھرپور مطالبہ پر بیان حلفی سے مشروط حج بدل کی اجازت دی جا رہی ہے۔ اسی طرح پہلی بار حج پر جانے والی خواتین کے محرم بھی پانچ سالہ پابندی سے استثنی حاصل کر سکیں گے۔عازمینِ حج کی ویٹنگ لسٹ بھی بنائی جائے گی جس میں سرکاری حج کوٹہ کا صرف5فیصدرکھا جائے گا۔ 3 فیصد یعنی 2  ہزار 688سیٹیں ہارڈ شپ کیسزمثلا نوزائدہ بچوں، بروکن فیملی کے لیے مختص ہونگی ۔ سپانسرشپ حج سکیم کیلئے  شمالی ریجن اندازا 4,325  ڈالر، (جنوبی ریجن)  اندازا 4,285  امریکی ڈالر ہے ۔  ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئر فنڈ کے ساتھ رجسٹرڈ کمپنیوں کے کم تنخواہ والے ملازمین کے لیے300سیٹیں برائے لیبر کوٹہ مخصوص ہونگی ۔ انکے اخراجات انکا ادارہ برداشت کرے گا۔ ان کا انتخاب علیحدہ قر عہ اندازی کے ذریعے کیا جائے گا۔ حج پالیسی میں مفت حج کے لئے کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ کرونا ویکسین کی امیونائزیشن لازمی ہے۔حج کے دوران ماسک پہننا لازمی ہے۔روڈ ٹو مکہ منصوبے کی سہولت اسلام آباد ایئرپورٹ پر جاری رہے گی۔ جسے لاہور اور کراچی تک بڑھانے کا امکان ہے۔  حجاج کی سہولت کی یقین دہانی کے لیے ایچ جی اوز کے ساتھ خدمات کی فراہمی کے معاہدے ایس پی اے پر دستخط کئے جائیں گے۔ شرعی تکافل کے تصور پر مبنی حجاج محافظ سکیم جاری رہے گی۔

ای پیپر دی نیشن