بیجنگ(شِنہوا)چین نے ایک بار پھر امریکہ پر زور دیا کہ وہ کوویڈ کے ماخذ کا پتہ لگانے کے حوالے سے اپنی سیاسی چال بازیوں کو فوری طور پر روکے اور اپنے ملک میں وبا کے مشتبہ ابتدائی کیسز کے اعدادوشمار کا عالمی ادارہ صحت کے ساتھ تبادلہ کرے۔وزارت خارجہ کی ترجمان ما ننگ نے ان خیالات کا اظہار امریکی سینیٹ کی جانب سے کچھ روز پہلے منظور کردہ کوویڈ-19 اوریجن ایکٹ 2023 کے بعد کیا ہے،جس میں کہا گیا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ وبا چین سے شروع ہوئی ہو۔ یو ایس نیشنل انٹیلی جنس کی ڈائریکٹر ایورل ہینس نے گزشتہ روز کہا تھا کہ امریکی انٹیلی جنس اداروں کے درمیان اس بات پر اتفاق رائے نہیں ہے کہ آیا یہ وبا لیبارٹری سے لیک ہونے یا کسی متاثرہ جانور سے پھیلنے کا نتیجہ ہے۔ اس کے علاوہ، پولینڈ کے وائرولوجسٹ اگنیسکا سوسٹر-سییلسکا نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں کہا کہ امریکی محکمہ توانائی اور ایف بی آئی کی طرف سے کوویڈ "لیب لیک" تھیوری سنسنی خیز ہے اور اس کی کوئی حقیقت یا سائنسی بنیاد نہیں ہے۔ما نے کہا کہ امریکہ کئی مہینوں سے کوویڈ کی ابتدا کا پتہ لگانے کے معاملے کو سیاست ، ہتھیار اور ایک آلے کے طور پراستعمال کررہا ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ امریکہ نے سائنسی معاملے کو قانون سازوں اور انٹیلی جنس کمیونٹی کے زیر تسلط رہنے دیا ہے اور بغیر کسی ثبوت کے لیب لیک تھیوری کی خرافات کو پھیلایا جس کا مقصد چین کو بدنام کرناہے۔