اپنی زبان اور ثقافت پر فخر کریں

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کہتی ہیں کہ میں اندر باہر سے ٹھیٹھ پنجابی کڑی ہوں۔پنجاب کلچرڈے کے حوالے سے منعقدہ تقریب کے میزبانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پنجابی میں کہا کہ پنجاب ثقافت دیہاڑ تے مینوں بلان لئی تہاڈا بہت شکریہ۔ ان کا کہنا بلکل درست ہے کہ پنجاب کی عورت مشکلات سے نہیں گھبراتی، بلکہ مشکل وقت میں باپ کی طاقت، شوہر کا سہارا اور بھائی کی راز دار بنتی ہے۔مریم نواز شریف نے کہا کہ پنجاب کی ماں، بہن،بیٹی مضبوط ہوگی تب ہی پنجابی معاشرہ محفوظ،پرامن اور ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔پنجابی ثقافت کے دن کو سکول، کالج، یونیورسٹی لیول پر بھی مناتے رہنا چاہیے لیکن پنجابی زبان اور روایت کے فروغ کے لیے ضروری ہے کہ والدین بچوں کو بچپن سے ہی پنجابی بولنا سیکھائیں اور پڑھائیں، پنجاب کی ثقافت کے رنگ بہت خوشنما اور دلوں کو موہنے والے ہیں۔اسی لیے نہ صرف پاکستان کے باقی صوبوں بلکہ دنیا میں جہاں بھی پنجابی بستے ہیں وہاں کی ثقافت میں پنجاب نظر آتا ہے۔اساتذہ سکول کالجز میں طالبا و طالبات کو اردو، انگش، اسلامیات ضرورپڑھائیں لیکن پنجابی زبان کو انپڑھوں کی زبان کہ کے ان کیلئے اجنبی نہ بنائیں، پنجابی صوفیا کی زبان ہے۔اْمید ہے وزیر اعلی کے حکم پر جلد ہی پنجابی کو سکولز میں مضمون کے طورپر متعارف کرایا جائے گا۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کہتی ہیں کہ مشکلات کے دور میں عظیم پنجابی صوفی شاعر میاں محمد بخش کی شاعری نے انہیں بہت سہارا دیا۔پنجاب صوفیاء علماء اور دل والوں کی دھرتی ہے۔ پنجابی زبان نہایت میٹھی زبان ہے۔سندھی، بلوچی، پشتو اور دیگرعلاقائی زبانیں سب فخر سے بولتے ہیں لیکن ہم پنجابی اپنی زبان اتنے فخر سے نہیں بولتے جو کہ افسوسناک امر ہے۔سرحد پار سکھ اور دیگر پنجابی اپنی زبان دنیا بھر میں فخر سے بولتے ہیں تو ہم کیوں نہیں؟ دکھ ہوتاہے کہ ہم دوسروں کی روایات کو اپنا رہے ہیں او راپنی ثقافت کو بھلا رہے ہیں۔ والدین وقت کی ضرورت کے پیش نظر بچوں کو انگلش،چینی،اور دیگر زبانیں بھی سیکھائیں لیکن دھرتی کی زبان پنجابی کو پہلی ترجیع کے طور بچوں کو پڑھائیں۔گھروں میں دفتروں میں پنجابی میں بات چیت کریں۔لوگوں کو صوفیا کے کلام سے ہم آہنگ کرنے کیلئے پنجاب میں پنجابی زبان کو مضمون کے طورپر مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے۔وزیر اعلی کہتی ہیں کہ میں پکی پنجابن ہوں، اندروں باہروں پنجابی ہوں۔ان کا کہنا بلکل درست ہے کہ پنجاب کی ثقافت اور روایات میں ماں، بہن، بیٹی کو عزت و تکریم دی جاتی ہے۔جب ہم اپنی زبان اور ثقافت سے دور ہوئے ہیں ہم اپنی روایات کو بھی فراموش کررہے ہیں۔عام زندگی ہو یاسیاست،ہماری روایات میں ماں بہن کو گالیاں دینے اوربرا بھلا کہنے کا کبھی رواج نہ تھا بلکہ انکھی پنجابی دوسروں کی ماں، بہن، بیٹی اور بزرگ خواتین کو کی عزت کی نگاہ سے دیکھا کرتے تھے۔وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہاکہ جیسے پنجابی عید اوردیگر تہوار مناتے ہیں اسی طرح پنجاب میں شادی بیاہ بھی ایک تہوار بن جاتا ہے،روٹھوں کو منایا جاتا ہے۔ برسوں سے بچھڑے لوگ آپس میں دوبارہ مل بیٹھتے ہیں، لوک گیت، ماہیے، ٹپے گاتے ہیں اور خوشیاں بانٹتے ہیں۔ گلی، محلے،پنچائیت، میلے، دن دیہاڑ،ہمارا مل بیٹھنا، دکھ سکھ میں کام آنا، بہت خوبصورت روایات ہیں۔
مریم نواز شریف صاحبہ فرماتی ہیں کہ پنجابی شاعری میرے دل کے بہت قریب ہے، بلھے شاہ، وارث شاہ ،بابا فرید، سلطان باہو، میاں محمد بخش،غلام فرید،سلطان باہو،شاکر شجاح آبادی سب بڑے شاعر ہیں۔جن کا کلام نئی نسل تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔ جیل میں پنجاب گوجرانوالہ میں پیدا ہونیوالی امریتا پریتم کی شارٹ سٹوریز پڑھتی رہی ہوں۔پنجاب کی سرزمین مہمان نوازی، پیار اور محبت سے بھری ہوئی ہے۔ لوک گیت، رنگ برنگی براتیں، اور میلے اسکی خصوصیات میں شامل ہیں۔پنجاب کی ثقافت میں رنگینی، زندگی، اور خوشیاں بھری ہوتی ہیں جو اسے دوسرے صوبوں سے مختلف بناتی ہیں۔ اس کی ثقافت میں محبت، اور اِتحاد کا پیغام ہوتا ہے جو لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لاتا ہے۔ پنجاب کی ثقافت خوبصورت مناظر، زندگی کی خوشبو، اور خوشحال ماحول کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔ یہاں کے لوگ، اپنی زندگی کو بھر پور جیتے ہیں۔ انکی روزمرہ کی زندگی میں معیشت، کھیل اور خوراک کی مختلف خصوصیات کو دیکھ کر ان کی ثقافت کو شناخت کیا جا سکتا ہے۔پنجابی موسیقی دنیا مشہور ہے۔ پنجابی بولنے والے لوگ اپنی زندگی میں جوش و خروش کے ساتھ بات کرتے ہیں۔ ان کی زندگیوں میں محبت، مزاح، اور قہقہے گونجتے ہیں۔ لوک موسیقی، بھنگڑہ، گیدڑا، اور قوالی پنجابیوں کی رنگوں بھری زندگی کی خوشیوں کا انعکاس ہیں۔پنجابی لوک ورثہ میں تھیٹر، صوفی رقص، لوک گیت، کہانیاں اور قصے شامل ہیں جو اسے دنیا بھر میں مشہور بناتے ہیں۔پنجابی ثقافت میں کھانا بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔سرسوں کا ساگ، مکئی کی روٹی، مکھن، لسی، میٹھائیوں میں گلاب جامن، پینی،برفی،حلوہ جات، جلیبی جیسی سوغاتیں اور دیگر کھابے پنجابیوں کی پہچان بن چکے ہیں۔ 9 مارچ کو لاہور کی الحمرا آرٹس کونسل میں 2024ء پنجاب ثقافت کا دن پنجاب کے روایتی تہواروں اور روایتی رنگوں سے منایا گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ پنجاب ثقافتی دن منانے کا مقصد دھرتی کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کرنا ہے۔وزیر اعلیٰ مریم نواز نے الحمراء آرٹ گیلری میں پنجاب کی ثقافت کے حوالے سے پینٹنگ نمائش کا افتتاح کیا، الحمراء ہال میں منعقدہ تقریب شریک ہوئیں جس میں عارف لوہار، حنا نصر اللہ اور دیگر لوک گلوکاروں اور دیگر لوک گلوکاروں نے پنجابی گیتوں سے سمان باندھ دیا۔ مریم نواز کہتی ہیں کہ پنجاب کے لوگوں نے ایک دھی کو وزیر اعلی بنا کے ان کا مان رکھا ہے اب یہ انکی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ پنجاب کی بیٹیوں کے حقوق کیلئے کام کریں۔ یعنی لوگوں کو بیٹی کا وراثتی حصہ دینے کا پابند کیا جائے۔بچیوں کو بامقصد تعلیم دینے کاماحول بنایا جائے۔ خواتین کو کاروباری شعبوں میں کردار ادا کرنے کی ترغیب دی جائے۔ایسا لگا رہا ہے کہ وزیر اعلی مریم نواز صاحبہ کے دور میں حکومت پنجابی زبان اور ثقافت کے فروغ کیلئے بھر پور کام کریگی۔اورمستقبل کے منظر نامے میں وہی راہنما پنجاب کے لوگوں کا ترجمان بنے گا جو پنجاب کی ثقافت او رروایات کو عزت دیگا۔جواپنی زبان اور ثقافت سے دور جائے گاوہ کٹی پتنگ بن کر کہیں دور جا گرے گا۔

ای پیپر دی نیشن