کئی خبر رساں اداروں نے یہ کہتے ہوئے برطانیہ کی شہزادی آف ویلز کے کینسنگٹن پیلس کی جانب سے جاری کردہ تصویر کو ہٹا دیا ہے کہ یہ ان کے ’ادارتی معیارات پر پورا نہیں اُترتی۔‘برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق محل نے اتوار کو کیٹ اور اس کے تین بچوں کی تصویر جاری کی تھیں۔اس تصویر کے ساتھ شہزادی کی جانب سے شکریہ کا پیغام بھی لکھا تھا۔ یہ جنوری میں اُن کے پیٹ کی سرجری کے بعد پہلا عوامی پیغام تھا۔خبر رساں ایجنسیوں بشمول گیٹی، روئٹرز، ایسوسی ایٹڈ پریس اور اے ایف پی نے دن کے اختتام پر یہ تصویر ہٹا دی۔رائٹرز کے تصویری ایڈیٹرز نے کہا کہ ’کیٹ کی بیٹی کے کارڈیگن کی آستین کا کچھ حصہ ٹھیک طرح سے نہیں لگا تھا، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ تصویر کو تبدیل کر دیا گیا ہےرائٹرز فوری طور پر اس بات کا تعین نہیں کر سکے کہ یہ تبدیلی کیسے، کیوں اور کس کے ذریعے کی گئی۔خبروں کی تصاویر تقسیم کرنے والی معروف تصویری ایجنسیاں ایسی تصاویر کی اشاعت پر پابندی لگاتی ہیں جن میں ضرورت سے زیادہ ترمیم کی گئی ہو۔’رائٹرز ہینڈ بک آف جرنلزم‘ میں کہا گیا ہے کہ ایڈیٹنگ ٹول فوٹوشاپ صرف بہت محدود معاملات میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ’ہم اپنی تصاویر کو فارمیٹ کرنے، ان کو تراشنے، سائز اور رنگ کو متوازن کرنے کے لیے اسے استعمال کرتے ہیں۔‘کینسنگٹن پیلس نے فوری طور پر تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔ گیٹی، ایسوسی ایٹڈ پریس اور اے ایف پی نے بھی فوری طور پر تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔رائٹرز نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے اشاعت کے بعد کے جائزے کے بعد تصویر ہٹا دی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ہم معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں۔شاہی محل کی جانب سے کہا گیا ہے کہ یہ تصویر کیٹ کے شوہر، تخت کے وارث شہزادہ ولیم نے گذشتہ ہفتے لی تھی۔ اس میں 42 سالہ کیٹ مسکرا رہی ہیں اور بہتر لگ رہی ہیں۔کیٹ کرسمس کے دن سے کسی عوامی اجتماع میں نظر نہیں آئیں جس کے بعد شہزادی کی صحت کے بارے میں سوشل میڈیا پر افواہوں اور قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہے۔کینسنگٹن پیلس نے اُن کی سرجری کے وقت کہا تھا کہ ’کیٹ ایسٹر کے بعد ہی اپنی سرکاری ذمہ داریاں انجام دے سکیں گی۔‘ حکام کا کہنا تھا کہ وہ ان کی صحت یابی کے حوالے سے صرف ’اہم اپ ڈیٹس‘ فراہم کریں گے