فلسطین میں غزہ کی پٹی میں جاری خونریز جنگ کے دوران، کل اتوار رمضان المبارک کی پہلی رات اسرائیلی پولیس نے سینکڑوں فلسطینی نمازیوں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سے روک دیا اور ان میں سے متعدد کو تشدد کا نشانہ بنایا۔عینی شاہدین نے بتایا کہ اسرائیلی پولیس کی بھاری نفری نے مسجد اقصیٰ کے کئی دروازوں سے گزرنے کی کوشش کرنے والے سینکڑوں نمازیوں کو داخلے سے روک دیا اور صرف 40 سال سے زائد عمر کے افراد اور خواتین کو ہی جانے دیا۔ترکیے کے سرکاری خبر رساں ادارے ’اناضول‘ نے پیر کو رپورٹ کیا کہ اسرائیلی فورسز نے ان نمازیوں پر حملہ کیا، جنہوں نے انہیں مسجد اقصیٰ کے دروازوں میں سے ایک دروازے میں داخل ہونے سے روکا۔یہ غزہ پر اسرائیلی جنگ کے پس منظر میں مغربی کنارے اور یروشلم میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے ماحول میں سامنے آیا ہے، جہاں گذشت سات اکتوبر سے اب تک 31,000 سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔القدس کے پرانے شہر میں مسجد اقصیٰ، جو مسلمانوں کے لیے دنیا کے مقدس ترین مقامات میں سے ایک ہے، طویل عرصے سے ممکنہ تشدد کے لیے ایک فلیش پوائنٹ رہا ہے، خاص طور پر مذہبی مواقع کے دوران۔جیسے ہی غزہ میں جنگ چھڑی، اسرائیل نے کہا کہ وہ حفاظتی ضروریات کا حوالہ دیتے ہوئے رمضان کے مہینے میں مسجد کے صحن میں نماز پر پابندی لگا سکتا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر کی طرف سے گذشتہ ہفتے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ رمضان کے پہلے ہفتے کے دوران متعدد نمازیوں کو مسجد کے صحن میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی، جیسا کہ گزشتہ برسوں میں ہوا تھا، بغیر کسی تعداد کا اعلان کئے۔
جب کہ فلسطینی الاقصیٰ تک اپنی رسائی پر ایسی کوئی پابندی عائد کرنے کو مسترد کرتے ہیں۔