یہ اعلان اسحاق ڈار نے پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ اٹھارھویں ترمیم میں اسلام آباد ہائی کورٹ کا قیام بھی شامل ہے اوراس کے تحت جوڈیشل کمیشن کو ججزکی تقرری کا اختیار دیا گیا ہے۔ اب قومی اسمبلی سے منظورشدہ بل کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے لئے اسلام آباد، فاٹا اورچاروں صوبوں سے ایک ایک جج لیا جائے گا اوروزیراعظم نےبھی یہ اعلان کیا ہے کہ اسلام آباد کورٹ کا پہلا چیف جسٹس فاٹا سے ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججزکے لئے کوٹہ سسٹم نہیں ہوناچاہیئےوہ اس کوٹےکی مخالفت کرتے ہیں اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے تمام ججز سنیارٹی کے لحاط سے ہونے چاہیئں۔ مسلم لیگ نون کی جانب سے قومی اسمبلی میں بل کی مخالفت نہ کئے جانے سے متعلق سوال پراسحاق ڈار نے کہا کہ وہ اس بارے میں قائد حزب اختلاف چوہدری نثار سے بات کریں گے ۔ انھوں نے کہا کہ اس سے پہلے بھی قومی اسمبلی سے بینکنک کمپنیزاورکمپٹیشن کمیشن بلوں کی منظوری دی گئی تھی لیکن سینیٹ میں ان بلوں کو منظور نہیں ہونے دیا گیا