پشاور سے تعلق رکھنے والی وحیدہ فرحت وہیں پلی بڑھیں اور تعلیم حاصل کی۔ ان کی اردو افسانوں پر مشتمل دو کتابیں زردسائے اور گونگا کلچر منظر پر آچکی ہیں۔ گل مینا ان کے ناول کا مرکزی کردار اور یہی کتاب کا ٹائٹل ہے۔ اس میں مصنفہ نے انسانیت سوز غیر انسانی اور غیر اسلامی رسوم کو موضوع بنایا ہے جو معاشرے کو زہر میں بجھے خنجر سے کچوکے لگا کر اسے زندگی کی آخری رمق سے بھی محروم کر رہی ہیں۔ سورہ‘ کاری‘ ونی اور مختلف ناموں سے جاری عورت کے استحصال کی رسمیں معاشرے کے ٹھیکیداروں نے ودیعت کر رکھی ہیں۔ یہ ٹھیکیدار اپنی جھوٹی انا کی تسکین کی خاطر اپنی بہنوں اور بیٹیوں کو زندگی کی تاریکیوں میں دھکیل دیتے ہیں۔ اپنے جرم معاف کرانے کے لئے بیٹی اور بہن کی زندگی ہمیشہ کے لئے عذاب سے دوچار کر دیتے ہیں۔ گل مینا ایسی ہی ایک معاشرے کی دکھتی رگ ہے جس پر وحیدہ فرحت نے ہاتھ رکھا۔مصنفہ نے گل مینا کی داستان بڑے دکھ بھرے انداز میں بیان کی یقیناً گل مینا بہترین ناولوں میں ایک اضافہ ہے جو دلچسپ پیرائے ،خوبصورت الفاظ اور دلنشین فقرات میں ڈھلا ہوا ہے۔ 240 صفحات پر مشتمل ناول کی قیمت 400 روپے ہے جو نظریہ پاکستان اکادمی کپور تھلہ ہا¶س پرانی انار کلی لاہور 0300-4416761 سے شائع ہوا۔(تبصرہ فضل حسین اعوان)