کراچی+ لاہور+ کوئٹہ+ گوجرانوالہ+ کامونکے+ شاہ کوٹ (ایجنسیاں+ کرائم رپورٹر+ بیورو رپورٹ+ نامہ نگاران) انتخابات سے ایک روز قبل کراچی، گوجرانوالہ، میرانشاہ، کوئٹہ سمیت کئی شہروں میں بم دھماکوں اور فائرنگ کے واقعات میں انتخابی امیدواروں سمیت 13 جاں بحق متعدد زخمی ہو گئے۔ شمالی وزیرستان کے صدر مقام میرانشاہ میں 2 بم دھماکوں میں 5 افراد جاں بحق 21 زخمی ہوئے۔ میران شاہ میں خواجہ بان چوک پر فلائنگ کوچ میں بم دھماکے سے 5 افراد مارے گئے اور 13 زخمی ہوئے جن میں سے بعض کی حالت نازک ہے۔ دھماکہ ریموٹ کنٹرول کی مدد سے کیا گیا۔ بم ایک موٹر سائیکل میں نصب تھا۔ تھوڑی دیر بعد اسی بازار میں ایک اور بم دھماکہ ہو گیا جس میں 8 افراد زخمی ہوئے۔ دھماکے میں دو گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔ گوجرانوالہ کے نواحی علاقہ اکبرگھنو کے میں ”انتخابی رنجش“ پر دو امیدواروں کے سپورٹروں میں مسلح تصادم ہوگیا جس کے نتیجے میں دو حقیقی بھائی جاں بحق اور ایک خاتون سمیت 4 شدید زخمی ہوگئے۔ بتایا گیا ہے کہ حلقہ پی پی 100 میں مشتاق وڑائچ گروپ آزاد امیدوار عاصم عبداللہ ورک اور اشفاق شفیق وغیرہ راجپوت گروپ لیگی امیدوار رانا عمر نذیر و رانا سمشاد احمد کی انتخابی حمایت کررہے تھے اور اسی باعث دونوں متحارب گروپوں کے مابین الیکشن مہم کے دوران کشیدگی بنی ہوئی تھی۔ گزشتہ روز بھی وڑائچ اور راجپوت گروپوں کے افراد کا اکبر گھنو کے گاﺅں میں آمنا سامنا ہوگیا۔ راجپوت گروپ کی فائرنگ کی زد میں آکر وڑائچ گروپ سے تعلق رکھنے والے ارشاد اور عارف جو حقیقی بھائی ہیں موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جبکہ قربان علی، لیاقت، احمد خاں اور شہناز بی بی شدید زخمی ہوگئے۔ دونوں سگے بھائیوں کی نعشیں ورثاءنے جی ٹی روڈ سٹی چوک میں رکھ کر ٹریفک بلاک کردی۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا چونکہ دونوں بھائیوں کی ہلاکت مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں رانا نذیر احمد خان اور رانا شمشاد احمد خان کے ایما پر ہوئی ہے لہذا بااثر سیاسی شخصیات کے خلاف مقدمہ درج کرنے اور انکی گرفتاری تک روڈ بلاک رکھا جائیگا۔ کراچی کے علاقے لانڈھی میں مسلح افراد کی فائرنگ سے قومی و صوبائی اسمبلی کے دو حلقوں سے مہاجر قومی موومنٹ کے امیدوار شکیل احمد سمیت تین افراد ہلاک اور چھ افراد زخمی ہو گئے جبکہ دو گروپوں کے درمیان شدید فائرنگ سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ کورنگی میں صوبائی اسمبلی کے حلقہ 125 سے پیپلز پارٹی کے امیدوار مولانا نصراللہ مدنی پراسرار طور پر لاپتہ ہو گئے وہ نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد گھر نہیں پہنچے۔ صوابی کے علاقے یار حسین میں سڑک کے کنارے بم دھماکے میں اے این پی کے 2 کارکن جاں بحق ایک شدید زخمی ہو گیا۔ میانوالی میں تحریک انصاف کی رہنما عائلہ ملک کے قافلے پرفائرنگ سے عائلہ ملک بال بال بچ گئی جبکہ ان کے 4 محافظ زخمی ہو گئے۔ عائلہ ملک نے کہا کہ خیریت سے ہوں لیکن انتظامیہ سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ مجھے سکیورٹی دیں۔ مستونگ کے علاقہ دشت میں پولنگ عملے کو لے جانے والی سکیورٹی وفرسز کی گاڑیوں پر شدت پسندوں نے راکٹوں سے حملہ کر دیا اور فائرنگ بھی کی۔ لیویز ذرائع کے مطابق ایک اہلکار جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔ این اے 135 سے ایک خاتون آزاد امیدوار اُم کلثوم خالد چودھری کو خاوند سمیت اغوا کر لیا گیا۔ انکے بیٹے کا کہنا ہے کہ والدہ اور والد ووٹ مانگنے گئے تھے۔ وہ ساری رات والدین کے موبائلز پر کال کرتا رہا اور کوئی کال بھی اٹینڈ نہ کی گئی، پھر صبح کے وقت دونوں کے موبائل فونز بند ہوگئے۔ پنجگور میں تین پولنگ سٹیشنوں کو اڑا دیا گیا۔ پشاورکے علاقے فقیر چوک میں اے این پی کے انتخابی دفتر کے قریب دھماکے میں ایک شخص زخمی ہوگیا۔ متعدد دکانوں کو نقصان پہنچا۔ کوئٹہ کے علاقے بروری روڈ پر پیپلز پارٹی کے انتخابی دفتر کے قریب دھماکہ سے پانچ افراد زخمی ہوگئے۔ پولیس کے مطابق بروری روڈ مغربی بائی پاس کے قریب پیپلز پارٹی کے امیدوار عمر گورگیج کے دفتر پر مسلح افراد نے دستی بم پھینکا۔ دھماکے کے باعث دو گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔کوئٹہ کے علاقہ کلی چلتن میں مقامی ٹرانسپورٹر کے گھر پر راکٹ آگرا جبکہ پنجگور کے ہائی سکول ،گرلز سکول اور پرائمری سکول پردستی بم سے حملے کئے گئے۔ تینوں سکولوں میں پولنگ سٹیشن بنائے گئے ہیں۔ دھماکے سے عمارتیں تباہ ہوگئیں۔ پنجگور کے علاقے تسپ میں بی این پی عوامی کے امیدواراسد اللہ بلوچ کے گھر کے قریب دھماکہ ہوا۔گوادر کے علاقے شمبے اسماعیل میں بھی دھماکہ ہوا۔ تربت کے آسپربرزے میں لڑکیوں کے سکول کو دھماکہ سے اڑا دیا گیا۔ عمارت کو جزوی نقصان ہوا مستونگ کے علاقے کرد گاپ میں سیاسی جماعت کے دفتر پر پٹرول بم سے نامعلوم افراد نے حملہ کیا۔ ادھر ڈیرہ الٰہ یار میں ٹی چوک پر دھماکہ میں 4 افراد زخمی ہوگئے۔ پولیس کے مطابق دھماکہ خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا۔ دھماکہ ریموٹ کنٹرول سے کیا گیا۔ ضلع مستونگ کے علاقہ کردگاپ کی کلی فیصل آباد میں نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے انتخابی دفتر پر دستی بم سے حملہ کر دیا۔ ہزارگنجی کوئٹہ میں 3 راکٹ داغے گئے۔ دوسری جانب کالعدم تنظیم بی ایل اے کے ترجمان نے مختلف علاقوں میں پولنگ سٹیشنز اور انتخابی دفاتر پر بم حملوں کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ وزیراعظم کھوسو، نواز شریف، منور حسن اور دیگر نے بم دھماکوں میں انسانی جانوں کے ضیاع کی مذمت کی ہے۔ لاہور کے علاقے سبزہ زار میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار مہر اشتیاق کے انتخابی دفتر کے باہر فائرنگ کے نتیجے میں تین افراد زخمی ہو گئے۔ جھگڑا گاڑی کھڑی کرنے پر ہوا تھا۔ معاملہ ہاتھا پائی تک پہنچنے پر خادم نامی شخص نے فائرنگ کر دی۔ جس کے باعث تین افراد اویس ظفر، عباس اور حیدر زخم ہو گئے۔ پولیس کے مطابق ملزم خادم کو گرفتار کر لیاگیا ہے۔
دھماکے