آج ہونیوالے عام انتخابات 1970ءکے الیکشن کی طرح خصوصی اہمیت کے حامل ہیں

آج ہونیوالے عام انتخابات 1970ءکے الیکشن کی طرح خصوصی اہمیت کے حامل ہیں

لاہور (رپورٹ۔ فرخ سعید خواجہ) پاکستان کی سیاسی تاریخ کے آج 10ویں عام انتخابات ہو رہے ہیں۔ ان انتخابات میں یوں تو ملک کی تمام اہم سیاسی جماعتیں حصہ لے رہی ہیں لیکن ان میں پاکستان پیپلز پارٹی‘ مسلم لیگ (ن)‘ پاکستان تحریک انصاف‘ مسلم لیگ (ق) متحدہ قومی موومنٹ‘ عوامی نیشنل پارٹی‘ مسلم لیگ فنکشنل‘ جمعیت علماءاسلام (ف) جماعت اسلامی‘ جمعیت علماءپاکستان نورانی‘ آفتاب شیر پا¶ کی قومی وطن پارٹی‘ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی تحریک تحفظ پاکستان‘ بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی‘ پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی‘ جمہوری وطن پارٹی‘ بلوچستان نیشنل پارٹی‘ نیشنل پارٹی نمایاں ہیں۔ قومی اسمبلی کی 342 نشستوں میں 272 جنرل نشستیں‘ 60 خواتین کی مخصوص نشستیں اور 10 غیر مسلموں کی مخصوص نشستیں شامل ہوں گی جن میں سے آج 272 جنرل نشستوں پر الیکشن ہو گا۔ قومی و بین الاقوامی مختلف اداروں کے انتخابی سروے کے مطابق مسلم لیگ (ن) مقبولیت میں سب سے آگے ہے جبکہ اس جماعت کی اہم حریف پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی قرار دی جا رہی ہیں۔ ان تینوں ہی جماعتوں نے ماسوائے چند نشستوں اوپن چھوڑنے کے لگ بھگ تمام نشستوں پر امیدوار کھڑے کئے ہیں۔ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ق) نے آپس میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ بھی کی ہے۔ الیکشن 2013ء1970ءکے عام انتخابات کی طرح خصوصی اہمیت کے حامل ہیں۔ 1970ءکے عام انتخابات کی طرح خصوصی اہمیت کے حامل ہیں۔ 1970ءمیں فیلڈ مارشل ایوب خان کی جماعت کنونشن لیگ زوال کا شکار تھی جبکہ دینی سیاسی جماعتوں میں جماعت اسلامی کے جلسہ جلوس اور ریلیوں کا بہت شو تھا۔ نوجوانوں کی اکثریت جماعت اسلامی کے اجتماعات میں نمایاں تھی۔ جماعت اسلامی نے 31 مئی 1970ءکو ملک گیر یوم شوکت اسلام منایا اور ہر شہر و قصبے میں اتنے بڑے جلوس اور ریلیاں نکلیں کہ سیاسی مبصرین جماعت اسلامی کو 1970ءکے انتخابی معرکے کی چند بڑی جماعتوں میں شمار کرنے لگے لیکن نتیجہ آیا تو جماعت اسلامی کہ محض 4 نشستیں ملی تھیں۔ 1970ءکے عام انتخابات کی دوسری مثال ذوالفقار علی بھٹو کی پاکستان پیپلز پارٹی تھی جس میں بھٹو صاحب نے تو بڑے ناموں کے علاوہ عام لوگوں کو کھڑا کیا تھا لیکن پیپلز پارٹی پنجاب اور سندھ کی سنگل لاجسٹ پارٹی بن کر ابھری۔ الیکشن 2013ءمیں پاکستان تحریک انصاف کا حال پیپلز پارٹی والا ہو گا یا جماعت اسلامی والا اس کا فیصلہ آج ووٹر کریں گے۔ آج فیصلہ ہو جائے گا کہ کون کون سے برج گرتے ہیں۔ 1996ءمیں قائم ہونے والا پاکستان تحریک انصاف اپنی زندگی کے تیسرے الیکشن میں جا رہا ہے۔ الیکشن 1997ءمیں اسے ایک بھی نشست نہیں مل تھی۔ الیکشن 2001ءمیں صرف ایک پارٹی سربراہ عمران خان اپنی نشست جیت سکے تھے جبکہ الیکشن 2008ءکا تحریک انصاف نے بائیکاٹ کیا تھا۔ اس الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی قسمت کا بھی فیصلہ ہو گا۔
انتخابات/ اہمیت

ای پیپر دی نیشن