”ماں“ (جاوید احمد عابد شفیعی)

اے ماں تیری خوشبو سے مہکتا ہے گھرانہ
اے ماں تیری خوشبو سے مہکتا ہے گھرانہ
قدموں میں چھپا ہے تیرے جنت کا خزانہ
یہ ہوش سنبھالا ہے میری ماں میں نے جب سے
قدموں میں تیرے سر ہے جھکا میرا ادب سے
ناچیز گناہگار پہ رحمت ہے خدا کی
دن حشر میں بھی میرے خدا ماں سے ملانا
مقبول خداوندہ میری یہ بھی دعا کر
بیمار ہے ماں میری اسے صحت عطا کر
یارب تو نے ہر دم میری مقبول دعا کی
نعمت مجھے ماں جیسی زمانے میں عطا کی
دیکر مجھے دنیا میں ہی جنت یہ بتایا
دیتا ہے گناہگاروں کو بخشش کا بہانہ
جنت مجھے دے رکھی ہے دنیا میں جو تونے
اوجھل میری آنکھوں سے یہ جس دم لگے ہونے
اس دم ہی الٰہی مجھے دنیا سے اٹھانا
دن حشر میں رکھنا اسے رحمت میں چھپا کر
قدموں میں ہی ماں کے میری تربت کو بنانا

ای پیپر دی نیشن