6 سال کے عرصہ کے بعد پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی صرف ایک ہفتہ کی دوری پر رہ گئی ہے زمبابوے کرکٹ ٹیم 19 مئی کو پاکستان کے تقریباً دو ہفتوں کے دورہ پر پہنچ جائے گی۔ جس کی تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ ”ویلکم زمبابوے کرکٹ ٹیم“ مہمان ٹیم اپنے دورہ میں تین ایک روزہ انٹرنیشنل میچز کے علاوہ 2 ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل مقابلوں میں حصہ لے گی۔ زمبابوے کرکٹ کے سکیورٹی وفد نے گزشتہ دنوں لاہور کے قذافی سٹیڈیم کا دورہ کیا اور صوبائی حکومت اور پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات کو سراہا۔ سکیورٹی وفد کے سربراہ الیسٹر کیمبل جو زمبابوئے کرکٹ ٹیم کی بھی نمائندگی کرتے ہوئے پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں ان کا میڈیا سے گفتگو میں پاکستان کو سپورٹ کرنا قابل تعریف تھا۔ جس میں ان کاکہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ کو دنیا میں کسی طرح نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے ایک دن پاکستان میں انٹرنیشنل کی بحالی ضرور ہونی ہے۔ زمبابوے کرکٹ اس سلسلہ میں اگر سب سے پہلا قدم اٹھاتی ہے تو اسے ہمیشہ تاریخ میں یاد رکھا جائے گا یقینی طور پر کیمبل کی یہ بات بہت بڑی ہے۔ کہ کسی نہ کسی ٹیم نے پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی کی جانب بارش کا پہلا قطرہ بننا تھا لہٰذا زمبابوے کرکٹ ٹیم کو یہ اعزاز مل رہا ہے جو ہمارے لئے اور پاکستان کرکٹ کے لئے خوشی کی خبر ہے۔ مہمان ٹیم کی آمد کا تمام کریڈٹ پاکستان کرکٹ بورڈ کی انتظامیہ کو جاتا ہے۔ جنہوں نے ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے لئے بہت محنت کی ہے۔ در پردہ اس کے لئے پاکستان کرکٹ بورڈ کو کیا ”پاپڑ“ بیلنے پڑے ہیں یہ وہی جانتا ہے لیکن بعض لوگوں کو شاید ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی راس نہیں آرہی وہ حیلے بہانوں سے پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ سمیت مختلف عہدوں پر کام کرنے والوں پر تنقید کرنے کا کوئی موقع ضائع نہیں جانے دیتے۔ کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان نے ماضی میں بھی پاکستان بھارت کرکٹ تعلقات کی بحالی میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ اس مرتبہ بھی ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کا سہرا ان کے سر پر سج رہا ہے۔ جس پر وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ سابق چیئرمینوں سمیت سابق ٹیسٹ کرکٹرز کو اس موقع پر اپنی منفی بیان بازی سے پرہیز کرکے کرکٹ کی مدد کرنی چاہئے۔ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ نہ ہونے کا پہلے ہی ہماری ٹیم کو بہت زیادہ نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے جس کی ایک مثال حال ہی میں دورہ بنگلہ دیش کے دوران قومی ٹیم کو ون ڈے اور ٹی ٹونٹی کرکٹ سیریز میں بری شکستوں کا سامنا کرنا پڑا۔ بنگلہ دیش کا دورہ کوئی آسان نہیں تھا کیونکہ اس میں پاکستان ٹیم نے نئے کپتان اور نوجوان کھلاڑیوں کے ساتھ شرکت کی تھی۔ کسی بھی ٹیم کو کمزور نہیں جاننا چاہیے بے شک بنگلہ دیش ہو یا کوئی اور ٹیم۔ زمبابوے کرکٹ ٹیم کی آمد سے پاکستان کرکٹ کو فائدہ ہو گا تاہم ضرورات امر کی ہے کہ بنگلہ دش کا دورہ کرنے والی ٹیم کے نوجوان کھلاڑیوں کو زمبابوے کے خلاف بھی موقع دیا جائے۔ پاکستان کرکٹ کے روشن مستقبل کے لئے ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کے بند دروازے کھلنا ضروری ہیں۔ اگر اس سلسلے میں زمبابوے کرکٹ بورڈ ہمارے ساتھ تعاون کر رہا ہے تو ہمیں بھی اپنے کرکٹ بورڈ اور کھلاڑیوں کی مدد کے لئے کردار ادا کرنا چاہیے۔ کرکٹ کے کھیل میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کا کفر خدا خدا کر کے ٹوٹ رہا ہے۔ دعا ہے کہ ہاکی کے کھیل میں بھی ایسی خوش خبری سننے کو ملے، آمین
کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے
May 11, 2015