اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+آن لائن) سینٹ کی مجلس قائمہ برائے کابینہ سیکرٹریٹ میں این ایچ اے کے حکام نے بتایا ہے کہ نیوانٹرنیشنل ایئرپورٹ کیلئے لنک روڈ‘ جی ٹی روڈ اور موٹروے کو آپس میں ملانے کیلئے 517 کنال اراضی ایکوائر کی جا رہی ہے‘ بعض مقامات پر کام شروع ہوگیا ہے۔ انٹر چینج کیلئے نجی ہائوسنگ کمپنی کو رسائی دینے کے معاملہ پر سمری وزیراعظم کو بھجوا دی گئی ہے۔ سی ڈی اے کے ڈپٹی ڈی جی نے بتایا کہ گولڑہ روڈ سے موٹروے چوک تک 2.6 کلومیٹر کے روڈ کی تعمیر میں کچھ رکاوٹیں ہیں جس پر مجلس قائمہ کے چیئرمین طلحہ محمودنے چیئرمین سی ڈی اے کو آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا ہے۔ قائمہ کمیٹی سینٹ کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ نیو اسلام آباد ائر پورٹ 30 جولائی 2017ء تک آپریشنل ہوجائیگا۔ منگل کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی کابینہ سیکرٹریٹ کا اجلاس چیئرمین طلحہ محمود کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں نیوانٹرنیشنل ائرپورٹ کی پانی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے کسانہ ڈیم کیلئے فوری فنڈز کی فراہمی‘ گذشتہ 15سالوں کے دوران نئے ایئرپورٹ کے اردگرد ہائوسنگ سوسائٹیوں کو دیئے گئے این او سی کے آڈٹ‘ اندرون ملک سفر کیلئے شناختی کارڈ پر چیکنگ کو لازمی قرار دینے‘ گوادر ایئرپورٹ کی تعمیر کے حوالہ سے چین کے حکام سے مؤثر رابطہ کی سفارش کی ہے۔ کوئٹہ ایئرپورٹ کی تزئین و آرائش کے دوران مسافروں کو تکالیف سے بچانے کیلئے سب کمیٹی قائم کر دی گئی‘ کمیٹی نے متعلقہ حکام کو اسلام آباد کے نئے انٹرنیشنل ائرپورٹ پر جاری کاموں کیلئے دی گئی 25 دسمبر کی ڈیڈلائن میںکسی بھی قسم کی توسیع سے روکدیا ہے۔ دسمبر 2016ء سے 30 جولائی 2017ء تک بین الاقوامی معیار اور قوانین کے مطابق آپریشنل پراسیس مکمل کیا جائیگا۔ سیکرٹری ایوی ایشن ڈویژن عرفان الٰہی نے مجلس قائمہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ نئے ائرپورٹ کیلئے پانی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے رمہ ڈیم اور کسانہ ڈیم کے منصوبے بنائے ہیں‘ مالی سال ختم ہونے پر خدشہ ہے کہ فنڈز آئندہ مالی سال ملیں جس پر کمیٹی نے سفارش کی کہ اس منصوبے کیلئے اسی سال میں فنڈز جاری کئے جائیں۔ سیکرٹری ایوی ایشن ڈویژن نے کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران 2959 ملازمین ریٹائرڈ ہوئے ہیں جبکہ اسکے برعکس 691 ملازمین بھرتی ہوئے ہیں تمام بھرتیوں میں قواعد و ضوابط کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ ائرپورٹ کی تمام سکیمیں 25 دسمبر تک مکمل ہونے کا ٹاسک دیا گیا ہے اور اس پر کام تیزی سے جاری ہے۔ گزشتہ 7 سالوں کے دوران 47 فیصد کام ہوا اور ان اڑھائی سالوں میں 22 فیصد کام مکمل ہوگیا اور دسمبر 2016ء میں یہ تمام کام مکمل ہو جائیں گے جس کے بعد آپریشنل پراسیس شروع ہوجائیگا۔ 8 سے 9 ماہ یہ آپریشن جاری رہنے کے بعد پروازوں کی آمدورفت 30 جولائی 2017ء تک شروع ہو سکے گی۔