اسلام آباد(خبر نگار) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف مےں پاکستان کی قومی زبان اردو کو ”پاکستانی“ زبان کا نام دےنے کے اےشو پر پی پی پی ارکان کے درمےان تکرار ہو گئی۔ پی پی پی کے فاروق اےچ نائےک نے کمےٹی مےں ےہ تجوےز پےش کی کہ جےسے دنےا بھر مےں ملک اٹلی کی زبان اٹالےن، روس کی روسی، ےونان کی ےونانی، نےپال کی نےپالی قومی زبان ہے اسی طرح سے ملک پاکستان کی قومی زبان کا نام بھی ”پاکستانی“ ہونا چاہئے جس پر سےنٹ مےں قائد حزب اختلاف اور پی پی پی کے ہی سےنےٹر چوہدری اعتزاز احسن نے شدےد اختلاف کےا۔ دونوں مےں کچھ دےر تکرار رہی، اپوزیشن لیڈر نے واضح کیاکہ اردو، اردو ہے اس کو تبدیل کرنے کی بات کرکے ہمارے جذبات کو مجروح نہ کیا جائے۔ کمےٹی نے وفاقی اکائیوں کی زبانوں کو صوبوں کی زبان قرار دینے سے متعلق آئینی ترمیمی بل کی منظوری دے دی جس کے تحت پنجابی، سندھی، پشتو اور بلوچی کو بالترتیب پنجاب، سندھ، خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کی زبانوں کو آئینی طورپر تسلیم کرلیا گیا ہے۔ سات علاقائی زبانوں بشمول سرائیکی، ہندکواور براہوی کو قومی زبان کا درجہ دینے کے بل کو مسترد کردیا گیا ہے۔ قائمہ کمیٹی نے اقلیتی اراکین پارلیمنٹ کے لئے الگ سے حلف کے متن کے بارے میں اسلامی نظریاتی کونسل اور متعلقہ تمام غیر مسلم برادریوں کے نمائندوں کی رائے طلب کرلی ہے۔ بدھ کو قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیرمین سینیٹر جاوید عباسی کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوا۔ اجلاس میں شریک وزیراعظم کے مشیر برائے ادب و ثقافت عرفان صدیقی نے بلز کے حوالے سے حکومت کا موقف پیش کیا اور کہاکہ حکومت علاقائی زبانون کی حیثیت اور اہمیت کو تسلیم کرتی ہے تاہم اردو ہی ہماری قومی زبان ہے دیگر زبانوں کی ترویج اور فروغ کےلئے متعلقہ حکومتی ادارے سرگرمی سے کام کررہے ہیں۔
اردو