عسکری قیادت کی سنجیدگی قلبل تحسین کسی شخص والے نہیں پاکستان کی جیت ہوئی :مریم اورنگزیب

اسلام آباد(نوائے وقت رپورٹ) وزیرمملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ بدھ کے روز کسی شخص یا ادارے کی نہیں، پاکستان کی جیت ہوئی۔ ہمارے رویوں میں بھی انتہا پسندی ختم ہورہی ہے۔ میڈیا نے کالے دور میں بھی جمہوریت کو زندہ رکھا۔ یہ تاریخی دن ہے، پاکستان میں طے ہوگیا کہ جمہوریت ہی ایک راستہ ہے۔ عسکری قیادت کی طرف سے جو سنجیدگی دکھائی گئی وہ قابل تحسین ہے۔ وزیراعظم نے ثابت کیا کہ ان سے بہتر کوئی لیڈر نہیں اپوزیشن کا ردعمل افسوسناک ہے۔ یہ سیاست کرنے کا موقع نہیں۔ گزشتہ روز کے فیصلوں سے پاکستان کی بالادستی ہوئی۔ ہمیں ملک میں جمہوریت کو مستحکم کرنا ہے ۔ ہمیں مل جل کر پاکستان کی ترقی کیلئے کام کرنا ہے۔ اعتزاز احسن کے بیان پر بہت افسوس ہوا ۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ میڈیا ہائوسز کو بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے جس طرح وزیر اعظم اور اداروں کی جانب سے ذمہ داری دکھائی گئی ۔ انہوں نے کہاکہ شیخ رشید احمد اور ان کے ساتھیوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ قبل ازیں وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملک میں تعلیمی شعبے پر کثیر وسائل خرچ کئے جارہے ہیں تاکہ ترقی کیلئے بہترین افرادی قوت اور نوجوانوں کا مستقبل محفوظ بنایا جاسکے، میڈیا کے تمام چینل پاکستان کا مثبت تشخص اجاگر کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں ایجوکشن ایکسپو تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ فیصلے سے ثابت ہوا کہ پاکستان کے تمام ادارے جمہوریت کو تقویت پہنچانا چاہتے ہیں،آج پاکستان کے اندر جمہوریت مضبوط اورپاکستان کی جیت ہوئی ہے ،مخالفین ملک دشمنی ایجنڈے پر عمل کی بجائے ملکی تعمیروترقی میں کردار ادا کریں۔ عرفان صدیقی کی کتاب ’’یاران وطن ‘‘ کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اطلاعات نے کہا کہ میڈیا بھی اداروں کی طرح ذمہ داری کا مظاہرہ کرے مریم اورنگزیب نے کہامشاہداللہ خان کو لوگ میرے والد کے طور پر جانتے ہیں میرا مشاہداللہ کیساتھ باپ بیٹی والا رشتہ ہے ۔انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے نوجوان نسل کی کتاب سے دوری کی وجہ سے عدم برداشت پیدا ہو رہی ہے۔عرفان صدیقی نے اپنے قلم سے پاکستان کی بہتری کیلئے کام کیا،’’یاران وطن ‘‘ میں پاکستان کے مثبت تشخص کو اجاگر کیا گیا ہے، انکی صحافتی خدمات لائق تحسین ہیں ۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...