راولپنڈی (نیوز رپورٹر) راولپنڈی میونسپل کارپوریشن کا ماہانہ تیسرا اجلاس بدھ کے روز جناح ہال میں زیر صدارت ڈپٹی میئر چوہدری طارق منعقد ہوا، میئر سردار نسیم خان کسی ناگزیر مصروفیت کے باعث اجلاس میں شریک نہیں ہوسکے۔ اجلاس میں گرچہ اراکین کی اکثریت نے شرکت کی لیکن اکثر و بیشتر یہ اجلاس کنویئر کے ہاتھ سے نکلتا رہا اور یوں محسوس ہورہا تھا کہ جیسے مچھلی منڈی ہے۔ اجلاس میں گزشتہ اجلاس کی توثیق ہی نہیں ہوسکی اور نہ ہی کسی کو اس کا احساس ہوا کہ گزشتہ اجلاس کی توثیق ازحد ضروری ہے۔ البتہ گزشتہ اجلاس میں پیش کی جانیوالی اکثر قراردادوں کو ہاو¿س نے منظور کرلیا۔ البتہ بعض قراردادوں پر اعتراض لگا دیا گیا۔ اجلاس کا زیادہ وقت سرکاری افسران نے لیا جبکہ کنویئر چودھری طارق کو یہ سمجھ ہی نہیں آرہی تھی کہ ہاو¿س کو قوانین کے تحت کیونکر چلانا ہے۔ البتہ ہال میں بیٹھے چیئرمین سجاد خان اور بعض دیگر ممبران ان کی مدد کیلئے لقمے دیتے رہے۔ تیسرے اجلاس میں سابق امیدوار برائے میئر شیخ ارسلان حفیظ پہلی بار شریک ہوئے۔ انہوں نے اجلاس کے آغاز میں ہی بعض نکات پر بولنا چاہا لیکن ہاو¿س کی اکثریت نے انہیں باور کرایا کہ وہ قواعد و ضوابط کے مطابق ان پر نہیں بول سکتے۔ وہ تقریباً ایک گھنٹہ بیٹھنے کے بعد اٹھ کر چلے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اجلاس کا ایجنڈہ کسی کو نہیں ملا جس پر ذیشان نے کہا کہ آپ پہلے اجلاس کی توثیق تو ہونے دیں۔ اظہر اقبال ستی چیئرمین یوسی 27 نے قرارداد پیش کی تھی کہ سول ایوی ایشن کے زیرتعمیر پارک کو قبرستان میں تبدیل کردیا جائے۔ جس پر ملک صابر کا کہنا تھا کہ اس پارک پر تو 10کروڑ روپے خرچ ہوچکے ہیں۔ سجاد خان نے کنویئر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دوسال سے ادارے معرض وجود میں آئے ہیں لیکن کارپوریشن کا سٹاف تعاون نہیں کرتا۔ یوسی 44 میں ڈیڑھ ماہ سے پانی کا ایک قطرہ نہیں آرہا لیکن واسا والے کسی شہری کی بات نہیں سنتے، آج بھی یہاں واسا کا کوئی نمائندہ نہیں ہے حالانکہ گزشتہ اجلاس میں طے ہوا تھا کہ تمام متعلقہ اداروں کے لوگ یہاں پر جوابدہی کیلئے موجود ہونگے۔ عابد عباسی نے کنویئر کو مخاطب کرکے کہا کہ مشرف دور میں ہر ادارے کا ای ڈی او اجلاس میں میں موجود ہوتا تھا۔ آض صورتحال یہ ہے کہ 2مرلے کے مکان پر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن والے دھاوا بول دیتے ہیں کل جب ہم شیر کیلئے ووٹ مانگنے جائیں گے تو لوگ جوتے ماریں گے۔ راجہ مشتاق نے کہا کہ ہر گلی محلے میں ایکسائز والوں نے دفاتر کھول رکھے ہیں جہاں مک مکا ہوتا ہے۔ حالانکہ ان کا دفتر تو سول لائن میں ہے۔ راجہ جبران رفاقت اور دیگر نے قرارداد پیش کی تھی کہ گائے چوک کو راجہ خان محمد کے نام سے منسوب کیا جائے جس پر راجہ مشتاق نے کہا کہ یہ چوک شہباز شریف کے نام سے منسوب ہوچکا ہے۔ راجہ مقصود نے کہا کہ آج کا اجلاس منسوخ کریں جب سب اداروں کے نمائندے موجود ہوں تو پھر اجلاس کریں۔ خالد سعید بٹ نے کہا کہ کارپوریشن کے افسران یہاں موجود ہیں۔ وہ بھی ہمیں لفٹ نہیں کراتے۔ عابد عباسی کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئندہ سرکاری افسران نہ آئے تو ہم بھی اپوزیشن کے ساتھ بائیکاٹ کریں گے۔ انجم پراچہ کا کہنا تھا کہ متعلقہ اداروں نے افسران خود آئیں اپنے ”لیترے“ نہ بھیجیں۔ ایک موقع پر انجم پراچہ نے زور خطابت میں گالی دیدی لیکن کنویئر نے اسکا نوٹس ہی نہیں لیا۔ شیخ راشد نے کہا کہ گزشتہ اجلاس میں یہی باتیں کرنا چاہتا تھا جو آج پورا ہاو¿س کررہا ہے۔ لیکن اس وقت مجھے بولنے نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں گٹروں پر ڈھکن نہیں ہیں۔ جس پر چیف افسر خالد گورایہ نے کہا کہ گٹرز کے ڈھکنوں کیلئے 32لاکھ روپے مختص کردیئے گئے ہیں۔ سجاد خان نے کہا کہ میونسپل کارپوریشن کے سابق دفتر کے ملبے کو فروخت کرنے کیلئے کمیٹیاں بنائی جائیں جس پر کنویئر نے کہا کہ میں میئر سے بات کروں گا۔ سجاد خان کا کہنا تھا کہ شہر میں کروڑوں روپے لیکر غیرقانونی تعمیرات کرائی گئی ہیں۔ ملک حفیظ کا کہنا تھا کہ ہم 17ایسے ممبران ہیں جن کو فنڈز کی مد میں ایک روپیہ بھی نہیں دیا گیا کیا ہم صرف تالیاں اور ڈیسک بجانے آتے ہیں۔ جس پر کنویئر نے انہیں یقین دلایا کہ انہیں ضرور پیسے ملیں گے۔ خاتون ممبر نورین کوثر ایڈووکیٹ نے کہا کہ یہاں ہمارا ہونا نہ ہونا ایک ہی ہے کوئی ہماری بات ہی نہیں سنتا پھر کیوں نہ ہم بائیکاٹ کردیں۔ اگر ہمیں ممبر بنایا ہے تو ہماری بات بھی سنیں۔ آج کے اجلاس میں گزشتہ اجلاس میں پیش کی گئی 27قراردادوں میں سے اکثریت منظور کرلی گئیں۔ یہ قراردادیں اظہر اقبال ستی، ممتاز خان، راجہ جبران رفاقت، حاجی ارشد، سجاد ظہیر، ملک محمد اسحاق، سمیع گل خان، ڈاکٹر شفقت، عامر الدین، چودھری عمر مشتاق، چودھری محمد زبیر، راجہ مقصود حسین، چودھری عابد محمود، محمد یاسین خان، راجہ تصدق حسین، حامد حسین عباسی، ملک وسیم، ملک سلطان محمود نے پیش کی تھیں۔
مچھلی منڈی کا منظر، گزشتہ اجلاس میں پیش کی گئیں زیادہ تر قراردادیں منظور
May 11, 2017