بے بنیاد امریکی بہتان تراشیاں

امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کے عہد ِصدارت میں ماضی کے برعکس آج کل مسلم ریاستوں ”بالخصوص واحد ایٹمی مسلم ریاست پاکستان کو (پینٹاگان پوائنٹ آف ویوو) سے'خود ساختہ عالمی خطرے“ کی علامت بنا کر کانگریس کے ایجنڈے پر زیرِ بحث لانا کانگریسی ممبران کی ایک عادت سی بن چکی ہے ”جسے امریکیوں کی ”سیاسی لت“ کانام دیا جائے تو بے جانہ ہوگا' پاکستان مخالف امریکی پروپیگنڈا مہم جوامریکی عوام کو مسلسل دھوکہ اورفریب میں رکھنے میں کامیاب ہورہے ہیں یا ا±ن کی ساری دھوکہ دہی اوربے سروپا کارستانیاں ہواو¿ں میں تحلیل ہورہی ہیں وقت کے فیصلہ کا انتظار کریں، بلا کم وکاست دہشت گردی کی جنگ میں پاکستان کے بے مثال رول پر اِس سوال کا جواب تاریخ کے صفحات دیں گے، جہاں ایک خاص پہلو یہ ہے وہاں ایک اور سچ ہے کہ امریکی حکام آنے والے زمانہ میں زیادہ عرصہ تک دنیا کونہ صرف دھوکہ نہیں دے سکتے بلکہ افغانستان اور پاکستان کی طویل سرحدوں پر لڑی جانے والی دہشت گردی کی جنگ میں پاکستان کے عملی تاریخ ساز کردار سے امریکی حکام دنیا کی توجہ ہٹانے میں بھی کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے‘ صدر ٹرمپ کی قیادت کے بارے میں کچھ تبصرہ نگار اگر یوں رائے دیتے ہیں تو اِس میں حیران ومتعجب ہونے کی تُک نہیں بنتی مثلاً یہ کہ مسٹرٹرمپ کا ذہن غیرسیاسی غیر ذمہ دارانہ اور ناپختہ ہے، ا ±ن کا 'استدلالی انداز' بالکل بچگانہ ہے'ا±ن کے اب تک لیئے جانےوالے اہم عالمی فیصلے ناقص'لاغرمنطقی اوزان پرپورے اترتے ہی نہیں'پھر مسٹرٹرمپ دنیا کے خطوں میں امن وسلامتی قائم کرنے میں’ عالمی ’مدبر‘ کی حیثیت سے سپرپاورملک امریکا کی قیادت کی حساس ذمہ داریوں سے کماحقہ عہدہ براءکیسے ہوسکتے ہیں کانگریس کے یہودی نواز یا بھارتی طرفدار ممبران نے اِس بارے میں غور کرنا مناسب نہیں سمجھا یہ امریکا کا اندرونی معاملہ ہے، لیکن پھر بھی کیا یہ سبھی صرف خالص مسلم دشمنی میںاپنی آنکھیں بند کیئے ہوئے ذہنی تضادات کی حامل ٹرمپ کی 'حادثاتی شخصیت' کے ہر فیصلہ پر یونہی صاد کرتے رہیں گے؟ چاہے ا±س کی قیمت مستقبل میں خود امریکا کوہی کسی ناخوشگوار صورت میں چکانا پڑجائے ‘ پھر تو کبھی کوئی بڑا ” سانحہ“ ہوسکتا ہے؟ جناب ِوالا! یاد رہے سابق سوویت یونین کی ریاستیں یکایک آزادوخود مختا ر ہوگئی تھیں ‘ ایک افغانی صوبہ میں'امریکی بموں کی ماں' تک پھینک دی گئی، لاشوں کے ا نبارلگ گئے بے تحاشا اموات ہوئیں اِس المناک دہشت ووحشت کے جان لیوا خونریز سماں کے باوجود امریکا خوف کی علامت کا روپ مگر نہ دھار سکا افغانستان کے خطہ ِزمین میں'امریکی اونٹ' اپنی گردن اگرباآسانی داخل کرنے میں تاحال ناکام ہے تو صاحبو! ذرا یہ بتاو¿ اِس میں پاکستان کو کیوں قصوروار گردانا جارہا ہے؟پاک افغان خطہ میں خصوصا پاکستانی قبائلی علاقوں میں امریکی کانگریس کا الزام کہ'پاکستان دہشت گرد گروہوںکی مالی معاونت کرنے کے ساتھ علاقہ میں دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے؟' امریکا کا یہ بیانیہ آج کا نہیں ‘ بلکہ 'بش اوبامہ'کے ادوار سے تاحال سراسر جھوٹ پر تیار کردہ متعصبانہ بیانیہ ہے اِن جھوٹے الزامات کے سِر ے تادم ِتحریر کسی امریکی کھوجی کو نہیں ملے‘ کیونکہ 'جھوٹ کے پاو¿ں نہیں ہوتے ' رولنگ اسٹون' کی طرح اِدھر ا±دھرلڑھکتے رہتے ہیں ،افغانستان میں اپنی شکست کی وجوہ بتانے کی امریکی حکام میں ہمت نہیں ‘ وہ یہ ماننا نہیں چاہتے کہ امریکی افغانستان میں ویت نام کی طرح بہت ب±ری طرح سے ناکام ہوچکے ہیں ا±نہیں غیر مشروط طورپر افغانستان سے واپس نکل جانا چاہیئے' ڈالروں کی جتنی بارش پینٹاگان نے افغانستان میں برسانی تھی' برسا چکے نقد کی صورت میں امریکیوں کے ہاتھ کچھ نہ آیا امریکی سفاک ٹھیکے داروں'حامدکرزئی اورا±س کے کرپٹ رشتہ داروں اب غنی ایلیٹ کلب کے چند کرپٹ ترین بیوروکریٹس کے علاوہ کوئی عام افغانی امریکی ڈالروں سے فیضیاب نہیں ہوا ،تھک ہارکر اپنی نظرآنے والی بدترین شکست' خجالت ‘ پشمانی اورذلت آمیزناکامی کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانا امریکا حکام کو زیب نہیں دیتا‘ پاکستان امریکا تعلقات کی تاریخ اتنی قابل ِرشک بھی نہیں ‘ جس پر پاکستانی قوم فخرکرئے'امریکا نے پاکستان کو لفاظیوں کے لولی پاپ دئیے اور کوئی ٹھوس اور باوقار سفارتی قدم پاکستان کے حق میں کبھی نہیں ا±ٹھایا گیا، بلکہ ہمیشہ پاکستان کو'ڈکٹیشن' دینے میں کئی دہائیاں صرف کردیں پاکستان کو امریکی سفارتی لابی کا حصہ بننے میں نقصان کتنا ہوا؟ روس کی فوجوں کا افغانستان میں اترنا'جس میں پاکستان نے مغربی دنیا میں اشتراکی لہر کے آگے 'بلاوجہ' بند باندھے'اپنے عوام کی مرضی ومنشا جانے بغیر ملک کی سیاسی'معاشرتی اور ثقافتی انفراسٹرکچر کی بنیادوں کو داو¿ پرلگادیا'ہیروئن اورکلاشنکوف کلچر'پاکستان میں عام ہو ا، ملک میں عسکریت پسندی پروان چڑھی'روسی واپس چلے گئے تو امریکا نے 'مونگ پھلی' کے چند دانے دئیے منہ ڈھانپ کر واپس چلا گیا ،پھرافغانستان میں اندرونی خانہ جنگی کا دور شروع ہوا ،جس کے انتہائی مضر اثرات براہ ِراست پاکستانی قبائلی علاقوں پر پڑے، پورا ملک متاثر ہوا ،جس کا خمیازہ آج تک پاکستانی قوم بھگت رہی ہے'یوں پاکستان دنیا کی بدترین دہشت گردی کے گرداب میں پھنسا، 2001 میں ایک بار پھر امریکا اپنے متلاشی مخالفوں کی تلاش کی آڑ میں غرور وتکبر کے نشے میں عالمی اتحاد بناکر افغانستان میں براجمان ہوگیا افغانستان جیسے ا±س کا مفتوحہ علاقہ ہو‘ 'فنانشل ایکشن ٹاسک فورس' کی میٹنگ 20 فروری کو پیرس میں منعقد ہوئی تھی اِس اجلاس میں پیش کی گئی رپورٹ میں دئیے گئے نکات ظاہر کرتے ہیں کہ افغانستان میں امریکا بڑھتی ہوئی اپنی مایوسی اور شکست خوردگی کا ذمہ دار خود ہے وہ پاکستان کی جانب شکائتی انگشت نمائی کرنے کا حق نہیں رکھتا،123 اعشاریہ 1 بلین امریکی ڈالر اگرفنانشل ایکشن ٹاسک فورس کو دئیے گئے ہیں نتائج کی ذمہ داری بھی اِسی'ادارہ' کی بنتی ہے جبکہ پاکستان نے تو دہشت گردی کی جنگ میں 83 ہزارہم وطنو کی قیمتی قربانیاں نچھاورکردیں جبکہ القاعدہ سمیت دیگر خطرناک دہشت گردوں کا پاکستانی مسلح افواج نے میدان ِعمل میں اترکر جرات ومردانگی کے خونریز باب رقم کرکے مکمل صفایا کیا ہے۔
اب پینٹاگان ہو'وائٹ ہاو¿س ہو یا امریکی کانگریس اِس کے علاوہ بھارت ہو یا اسرائیلی ہوں پاکستان پر' پاکستانی افواج پر یا ملکی سیکورٹی حساس اداروں پر بلاجوازبلا تحقیق اور بے سروپا لغو الزامات کا سلسلہ اب تو بند ہونا چاہیئے بہت ہوچکا ،ہم پاکستانی خوب سمجھتے ہیں کہ امریکا کی اصل تکلیف ہے کیا؟ 'سی پیک'کی تیزی سے تعمیر نے امریکی نیندیں اڑادی ہیں'اب وہ چاہتا ہے کسی طرح بھارت بھی اِس عظیم راہداری کے منصوبہ کا حصہ بن جائے؟ بھارت ضرورحصہ بنے مگر پاکستان اورچین سے اپنے حل طلب مسائل طے کرکے باہمی مذاکرات کے بعد ہی اِس منصوبہ میں بھارت شامل ہوسکتا ہے' پینٹاگان کے اندرونی کرب کی ایک اور وجہ روس کی جنوبی ایشیا میں بڑھتی ہوئی دلچسپی ہے جسے وہ نظراندازنہیں کرسکتا افغانستان کا مستقل امن روس اور پاکستان کا اولین مطمع ِنظر'جس سے صر ف ِنظر نہیں کیا جاسکتا ایران اورمشرق ِوسطیٰ اورپھروسطی ایشیائی ریاستوں کی شنوائی بھی ہونی ہے'امریکا اِس خطہ کا ملک نہیں ‘ لہذاءامریکا کو اب یہاں قدم جمانے کے لئے اپنا 'بیانیہ' بدلنا ہوگا اور سرتاپا امن کا حقیقی علمبردار بن کر اُسے دنیا کو دکھانا پڑے گا۔

ای پیپر دی نیشن