تیزی سے بدلتے حالات، آنےوالے طوفان کی وارننگ

May 11, 2018

گزشتہ 48 گھنٹوں میں پاکستان کے اندرونی و بیرونی محاذوں پر جتنی تیزی سے بڑی بڑی تبدیلیاں رونما ہوئیں ان سے لگتا ہے کہ متوقع انتخابات سے پہلے ہی وطن عزیز ایک بڑے طوفان کی زد میں آنے والا ہے۔ جو موجودہ ٹکراﺅ کی صورتحال کا ڈراپ سین ثابت ہو سکتا ہے۔ اگرچہ ملک میں نئے صوبوں کا مطالبہ کافی دیر سے سلگ رہا ہے لیکن گزشتہ بدھ کے روز جنوبی پنجاب نے اپنے 15 سابق اور حاضر ممبران قومی و صوبائی سطح سے جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے نام سے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا ایک اقرار نامہ ایک بھرپور پریس کانفرنس میں قوم کو پیش کر دیا ہے جس پر پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے جناب عمران خان اور جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کی طرف سے جناب سابق وزیر اعظم بلخ شیر مزاری اور جناب خسرو بختیار نے دستخط ثبت کئے ہیں۔ یہ ایک بہت بڑی بریکنگ نیوز ہے جس نے پاکستان کے موجودہ ماحول میں سیاسی افق پر ایک دھماکہ کا تاثر دیا ہے۔ اس کی تمام تفصیلات ایک پرہجوم پریس کانفرنس میں تمام متعلقہ ساتھیوں سمیت اسٹیک ہولڈرز نے پوری قوم کے سامنے پیش کر دی ہیں۔ ایک ایسے موقع پرجب یہ کہا جا رہا تھا کہ کوئی خلائی مخلوق ہی آ کر انتخابات کرائے گی۔ عین اس وقت پنجاب کے تین جنوبی پنجاب کے ڈویژن یعنی ملتان ڈویژن ڈیرہ غازی خان ڈویژن اور بہاولپور ڈویژن کے نمائندوں کی ایک اچھی خاصی تعداد نے (ن) لیگ سے علیحدگی اور پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا بھرپور مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے مطالبے کا دونوں اطراف کی طرف سے دستخط شدہ AGREEMENT میڈیا کے حوالے کرتے ہوئے قوم کو پیش کر دیا ہے۔ عمران خان نے اپنی تقریر میں یقین دلایا ہے کہ وہ تحریک ا نصاف میں جنوبی پنجاب کے نمائندگان کو خوش آمدید کہتے ہیں اور 100 دن کے اندر اندر ایک مشترکہ سب کمیٹی تمام متعلقہ تفصیلات طے کر کے تمام معاملات دونوں اطراف کی رضا مندی سے طے کر لئے جائیں گے۔ اس سے نہ صرف صوبہ پنجاب بلکہ پورے پاکستان کی سیاست پر دوررس نتائج مرتب ہونگے۔
دوسری طرف اس موقع پر سپریم کورٹ نے بھولے بھٹکے اصغر خان کیس کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ابتدائی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ اور حکم دیا ہے کہ اس کیس میں ملوث سابق سینئر فوجی آفیسروں کے خلاف کارروائی حکومت ایک ہفتے میں فیصلہ کرے۔ صاف ظاہر ہے کہ دو سینئر سابقہ آفیسران کے علاوہ بہت سے سینئر سویلین سیاستدان بھی اصغر خان کیس میں ملوث ہیں اور عرصہ سے اپنے آپ کو عدالتوں کے سامنے پیش ہونے سے قانون کے راستے میں طرح طرح کے تاخیری حربے استعمال کر رہے تھے ان سب کو بھی اب عدالتوں میں پیش ہو کر اپنی صفائی پیش کرنا ہو گی۔ جس سے اس کیس کی روشنی میں سارے انکشافات قوم کے سامنے آئیں گے۔ اس سلسلہ میں چیف جسٹس جناب ثاقب نثار نے اٹارنی جنرل کی 2 ہفتے دینے کی درخواست مسترد کر دی ہے اور حکم دیا ہے کہ فیصلہ پر من و عن عمل ہونا چاہئے۔ اصغر خان کے وکیل نے کہا ہے کہ فوجی آفیسروں کا آرمی الیکشن ایکٹ اور آئین کے تحت جائزہ لیا جائے اس پر چیف جسٹس صاحب نے کہا ہے کہ آئین کی ہر خلاف ورزی آرٹیکل 6 کے زمرے میں نہیں آتی۔ لیکن ہر صورت میں حکومت کا فرض ہے کہ سپریم کورٹ کے 2012ءمیں حکم دیئے گئے فیصلے پر عمل درآمد کو بالاتاخیر یقینی بنائے۔ یہ ایک بہت بڑا فیصلہ ہے جو ایک طویل عرصہ سے کئی عناصر کی عدم دلچسپی کے باعث قالین کے نیچے دبا ہوا تھا لیکن خدا کا شکر ہے کہ بدلتے ہوئے حالات میں اس معاملہ کو بھی چیف جسٹس نے قانون اور آئین کی سر بلندی کو قائم کرنے کیلئے دوبارہ اس کو عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے اور انصاف کے تقاضے پورے ہوں۔
ایک اور نیوز بریکنگ خبر یہ ہے کہ شریف فیملی کیخلاف ٹرائل کی مدت بڑھانے کیلئے درخواست منظور کر لی گئی ہے اور سپریم کورٹ نے بدھ کے روز سے ہی سماعت شروع کر دی ہے جس کی تازہ ترین صورت یہ ہے کہ شریف خاندان کے خلاف ٹرائل کی مدت کو اب 9 جون تک بڑھانے کی منظوری دیدی گئی ہے اس سے عدل و انصاف کے تقاضے پورے ہونے میں مدد ملے گی۔ اس سے عدلیہ کے اوپر عوام کے اعتماد میں مزید اضافہ ہو گا
اس سلسلہ میں آرمی چیف نے کہا ہے کہ سب کو آئین کے اندر رہ کر کام کرنا ہو گا۔ چند عناصر نوجوانوں پر اثر انداز ہو کر انتشار پھیلانا چاہتے ہیں جس کو روکنا پوری قوم کا فریضہ ہے۔ حکومت کے ساتھ بہتری کیلئے بھرپور تعاون کر رہے ہیں۔ تنازعات اور نفرت کا پرچار کرنے والوں سے بچنا چاہئے۔ کئی سال جنگ میں گزرنے اب زخموں کے بھرنے کا وقت ہے۔ مشترکہ طور پر بحیثیت قوم انتہاءپسندی کو مسترد کرنا ہو گا۔ آرمی چیف نے قبائلی عمائدین طلبہ سے گفتگو‘ افغان سرحد پر باڑ لگانے‘ کوئٹہ سیف سٹی نسٹ کیمپس کا افتتاح کیا۔ پاک افغان سرحد پر ڈیورنڈ لائن کی نشاندہی بعض عناصر ایک عرصہ سے اس سرحد کو متنازعہ بنانے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ اور موجودہ حالات میں جبکہ دہشت گرد عناصر اس سرحد کی مکمل نشاندہی اور مورچہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے افغانستان کی طرف سے دہشت گرد عناصر پاکستان میں داخل ہو کر تخریبی کارروائیاں کرتے رہتے ہیں اس کی روک تھام کیلئے پاکستان آرمی نے کچھ عرصہ سے اس سرحد پر باڑ لگانے اور پوسٹیں تعمیر کرنے کا نہایت مشکل کام شروع کر رکھا ہے جو انشاءاللہ جلد مکمل ہو جائے گا۔ قوم افواج پاکستان کی طرف سے ڈیورنڈ لائن پر باڑ لگانے کا جو مشن شروع کیا تھا وہ عنقریب ختم ہو جائے گا جس پر افواج پاکستان مبارکباد کی مستحق ہے۔
اندرونی حالات کا مختصر جائزہ اوپر پیش کر دیا ہے اور بیرونی محاذ پر کالم ختم ہونے کو ہے لیکن سب سے بڑی خبر اس حوالہ سے یہ ہے کہ صدر ٹرمپ نے ایران سے جوہری معاہدہ ختم کر دیا ہے جو نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے اور عالمی سطح کی ایک بریکنگ نیوز ہے۔ اس کا جہاں تک ایران کا تعلق ہے اس پر امریکہ بلکہ اس کے مغربی اتحادیوں کو مختلف دشواریاں پیش آئیں گی۔ معاشی پابندیاں سخت ہونگی دفاعی سطح پر گہرے اثرات مرتب ہونگے جس سے پاکستان بھی اپنے آپ کو لاتعلق نہ رکھ سکے گا۔ اس موضوع پر ایک علیحدہ کالم کی ضرورت ہے۔

مزیدخبریں