نئی دہلی(این این آئی) بھارتی آرمی چیف جنرل بپن راوت نے اعتراف کیا ہے کہ کشمیر کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں۔ کشمیر میں جو کچھ ہورہا ہے بھارتی فوج کو یہ اچھا نہیں لگتا، ہمارے جوان وادی میں ہر ممکن کوشش کرتے ہیں کہ عام لوگوں کا جانی نقصان نہ ہو لیکن جب کوئی ہم سے لڑنا چاہتا ہے تو پھر ہم بھی پوری طاقت سے لڑتے ہیں۔ بھارتی اخبار کو دیئے گئے انٹرویو میں بپن راوت کا کہنا تھا کہ وہ لوگ جو کشمیری نوجوانوں کو ہتھیار اٹھانے کی ترغیب دیتے ہوئے اسے آزادی کا راستہ قرار دیتے ہیں دراصل انہیں گمراہ کررہے ہیں۔ میں کشمیری نوجوانوں کو یہ کہنا چاہتا ہوں کہ وہ غیر ضروری طور پر جذباتی نہ ہوں، وہ کیوں ہتھیار اٹھاتے ہیں، ہم آزادی کے لیے جدوجہد کر نے والوں سے لڑتے رہیں گے، انہیں کبھی آزادی نہیں ملے گی۔ کشمیر میں مظاہرین پر تشدد کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ لوگوں کی بڑی تعداد سیکیورٹی فورسز کے سرچ آپریشن کو سبوتاژ کرنے کیوں نکل آتی ہے۔ برہان وانی کی شہادت کو کشمیریوں میں جدوجہد آزادی کی نئی روح پھونکنے کی تصدیق کرتے ہوئے بپن راوت نے کہا کہ جون 2016 تک وادی میں سب ٹھیک تھا لیکن ایک آپریشن نے حالات خراب کردیئے۔ بپن روات نے کشمیر میں نوجوانوں کے غم و غصے کو پاکستان کی سازش قرار دیتے ہوئے ہرزہ سرائی کی کہ برہان وانی وادی میں بھارتی فوج کے ہاتھوں مارا جانے والا پہلا نوجوان نہیں تھا۔ میں اب تک یہ سمجھنے کی کوشش کررہا ہوں کہ وادی کے نوجوانوں میں یہ غصہ کہاں سے آتا ہے۔ دراصل کشمیری نوجوان پاکستان کے جھانسے میں آکر ہم پر حملے کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم وادی میں فوجی آپریشن ختم کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن اس کی ضمانت کون دے گا کہ ہمارے لوگوں پر کوئی حملہ نہیں ہوگا۔ ادھر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں بیگناہ کشمیری نوجوان کے پے در پے قتل کیخلاف سرینگر اور دیگر علاقوں میں سیاہ پرچم لہرائے گئے اور احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ سید علی گیلانی ،میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے لوگوں سے کہاتھا کہ وہ قابض فورسز کی طرف سے نوجوانوں کے بڑھتے ہوئے قتل کیخلاف اپنے گھروں ، دکانوں اور گاڑیوں پر سیاہ پرچم لہرائیں۔ سرینگر کی تاریخی جامع مسجدکی طرف سے جانے والے تمام راستوں کے علاوہ شہر کے تجارتی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر سیاہ جھنڈے لہرائے گئے۔ بھارتی فورسز نے گزشتہ ہفتے محاصروں اور تلاشی کی کارروائیوںکے دوران سرینگر اور شوپیاں کے اضلاع میں پندرہ نوجوان شہید کر دیے تھے۔حریت فورم کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے کشمیر کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی طرف سے بھارت نواز سیاست دانوں کا کل جماعتی اجلاس طلب کرنے کومحض ایک دھوکہ اور لاحاصل مشق قرار دیتے ہوئے کہا اب نہتے کشمیریوں کے قتل عام کے ذمہ دار بھارت نواز سیاست دان اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔
بھارتی آرمی چیف