اسلام آباد(آئی این پی ) سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی اور لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس فرخ عرفان کی اوپن کورٹ ٹرائل کی درخواستوں پر فیصلہ سنادیا جس کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی انتظامی نوعیت کی ہوتی ہے عدالتی نہیں۔ جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے سپریم جوڈیشل کونسل میں دونوں ججز کے خلاف ریفرنسز کی کھلی عدالت میں سماعت کرنے کی درخواستوں کی سماعت کی۔عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی انتظامی نوعیت کی ہوتی ہے عدالتی نہیں اس لیے 2005 کے قوانین کے مطابق انکوائری کا طریقہ کار درست ہے۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا ججز کے خلاف ابتدائی تحقیقات بند کمرے میں ہوں گی اور تحقیقات کا دوسرا مرحلہ جج کی خواہش کو مدنظر رکھتے ہوئے کھلی عدالت میں کیا جا سکتا ہے۔سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا موجودہ کیس میں یہی استدعا کی گئی ہے۔ سپریم جوڈیشل کونسل 18 مئی کے فیصلے کا دوبارہ جائزہ لے اور کسی بھی قسم کے دبا ﺅ کے بغیر اپنے فیصلے کا جائزہ لے۔یاد رہے کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنے خلاف دائر ریفرنس کو بند کمرے کے بجائے کھلی عدالت میں سننے کی استدعا کی تھی جسے سپریم جوڈیشل کونسل نے مسترد کردیا تھا۔
سپریم کورٹ