اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ میں بھٹہ مزدوروں سے ناروا سلوک کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت میں عدالت نے ڈی پی او سیالکوٹ اور گوجرانوالہ کو محبوس خاندان کے افراد کو بازیاب کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے جبکہ کیس کی مزید سماعت دو ہفتوں تک ملتوی کردی ہے۔کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی تو متاثرہ بھٹہ مزدور محمد عنایت اور غلام رسول عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے پنجاب کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ رپورٹ دو حصوں پر مشتمل ہے ۔ بھٹہ مزدور محمد عنایت نے کہا کہ سرکاری وکیل غلط بیانی کر رہے ہیں، مزدور میرے بچے اور رشتے دار دو بھٹوںبھٹہ بھولا بٹ سیالکوٹ اور بھٹہ عرفان گوجرانوالہ میں یر غمال ہیں مقامی ایس ایچ او نے میرے بچوں سے سادہ کاغذ پر انگوٹھے لگوالئے اب وہ ساری زندگی غلام رہیں گے ، چیف جسٹس نے کہا کہ تم نے بھٹہ مالکان سے ایڈوانس میں رقم کتنی لی تھی ۔ مزدور عنایت نے کہا کہ میں نے 10 لاکھ قرض لیا تھا جو بھٹہ مالک نے معاف کردی ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تم ایک بہت بڑا ڈرامہ ہو میں تمہیں پہلے بھی دو دفعہ سن چکا ہوں ۔ مزدور عنایت نے کہا کہ میں کوئی ڈارمہ نہیںکر رہا لوگوں نے تشدد کرکے میری ٹانگ توڑ دی ہے ، میری ٹانگ دو جگہ سے ٹوٹی ہوئی ہے ، بیت المال سے ویل چئیر منگوائی جائے ، چیف جسٹس نے ویل چیئر دینے کی ہدایت کردی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ اسے ویل چیئرفراہم کردی جائے گی ۔عدالت نے مقامی ایس ایچ اوز کو دونو ں بھٹوں پر قید مزدوروں کو آئندہ ساعت میں پیش کرنے کی ہدایت کردی۔