لاہور(وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب کی 56 سرماری کمپنیوں کی تشکیل اور کمپنیوں میں اسمبلی ممبران کی شمولیت کے خلاف دائر درخواست پر چیف سیکرٹری پنجاب سے حتمی رپورٹ طلب کرلی۔لاہور ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار شیراز ذکاء ایڈووکیٹ نے کہاکہ آئین پاکستان کے صوبائی معاملات چلانا سول سیکرٹریٹ کا کام ہے۔سابق دور حکومت میں چھپن کمپنیوں کی غیر قانونی تشکیل کی گئی۔ تمام کمپنیاں 2013 کے کمپنی آرڈیننس کی خلاف ورزی کر کے بنائی گئی ہیں۔ موجودہ حکومت نے دوبارہ چھ کمپنیوں کی غیر قانونی تشکیل نو کر کے ممبران اسمبلی کو سربراہ تعینات کر دیا۔عدالت ان کمپنیوں کی تشکیل کو غیر قانونی قرار دے۔سرکاری وکیل نے پنجاب حکومت کی جانب سے چھپن کمپنیوں کے حوالے سے پالیسی رپورٹ عدالت مں پیش کر دی۔انہوں نے بتایا پنجاب میں بنائی گئی سولہ سرکاری کمپنیاں بند کر دی گئی ہیں۔صاف پانی سمیت بیس کمپنیوں کے مستقبل کا فیصلہ جلد کر لیا جائے گا۔ عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب کو تین ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
56 سرمایہ کار کمپنیوں اور ارکان کی شمولیت کیخلاف درخواست پر چیف سیکرٹری سے حتمی رپورٹ طلب
May 11, 2019