سفارشی کلچر نے کھیلوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا: ملک عمر فاروق

May 11, 2019

لاہور (نمائندہ سپورٹس + سپورٹس رپورٹر) مشیر وزیر اعلیٰ پنجاب برائے سپورٹس اینڈ یوتھ افیئرز ملک عمر فاروق کا کہنا ہے کہ کھیل کے میدان نوجوانوں کیلئے صلاحیتوں کے اظہار کا سب سے بڑا پلیٹ فارم ہیں۔ یہاں سے نوجوان تحمل مزاجی‘ہار کر جیتنے کا ، فتوحات برقرار رکھنے کے ہنر سیکھتا ہے۔ برادشت اور وطن سے محبت میں اضافہ ہوتا ہے۔ ہدف ہے کہ نوجوانوں کیلئے ایک خاص محکمہ تشکیل دیا جائے جو انکی کیرئیر کونسلنگ کرے، نوجوانوں کے مسائل کی نشاہدہی اور انکے حل کیلئے اقدامات اٹھائے، ایک محکمہ ایسا ہونا چاہیے جو صرف نوجوانوں کے کاموں پر توجہ دے، دیگر محکموں میں ان کیلئے مواقع پیدا کرے، انہیں مستقبل بنانے میں رہنمائی اور وسائل فراہم کرے۔ ان کیلئے بہتر ملازمت کے مواقع پیدا کرے، ملازمتوں میں انکی رہنمائی کرے، مختلف شعبوں میں مہارت رکھنے والے نوجوانوں کیلئے پل کا کردار ادا کرے۔اس وقت نوجوان آبادی کا 64 فیصد ہیں دو ہزار بیس میں یہ شرح بڑھ کر 67 فیصد ہو جائے گی۔اگر ترقی اور صلاحیتوں کے اظہار کے مناسب مواقع نہیں دیں گے تو وہ جرائم کا راستہ اختیار کرینگے۔ منفی سرگرمیوں میں ملوث ہونگے۔ میں اس عزم کیساتھ کر رہا ہوں کہ یوتھ کا ایک الگ محکمہ ہونا چاہیے جسکا کام صرف اور صرف نوجوانوں کے مسائل حل کرنا اور انہیں صلاحیتوں کے اظہار کے مواقع فراہم کرنا ہے۔ کھیلیں نوجوانوں کو منفی سرگرمیوں سے بچاتی ہیں۔ انہیں صحت مند سرگرمیوں کی طرف مائل کرتی ہیں۔ نوجوانوں کو صلاحیتوں کے اظہار کے مواقع فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ موقع نہ ملے تو اسکے منفی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ نوجوانوں کو آگے بڑھنے کے مواقع دینے ہیں۔ عملی طور پر ان کے ہنر اور مہارت کو ملک و قوم کی بہتری کیلئے استعمال کرنا ہے۔ ہمارے پاس صلاحیت کی کمی نہیں ہمارے پاس کمی مہارت کے اظہار کے مواقع کی ہے۔ کھیل کے میدان میں انفرادی کھیلوں کی حوصلہ شکنی کی گئی ہے۔ نوجوانوں کو سہولیات فراہم نہیں کی گئیں میرٹ کا قتل عام کیا گیا۔ سفارش کے کلچر نے پاکستانی کھیلوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ انفرادی کھیلوں میں نظر انداز ہونے والوں کو سامنے لائینگے۔ تعلیمی اداروں میں کھیلوں کی سرگرمیوں کو منظم کیا جائیگا۔ نوجوان نسل کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کیے جائینگے۔ انکی تربیت پر سرمایہ خرچ کیا جائے گا کھلاڑی ملک کے سفیر ہوتے ہیں انہیں کسی قسم کا احساس محرومی نہیں رہنا چاہیے۔ سپورٹس ایوارڈز کا انعقاد کیا جائیگا۔ کھیل کے میدانوں کو آباد کرنا ہے۔ سوئمنگ، باکسنگ، بیڈ منٹن، ٹینس، اتھلیٹکس، ہاکی، سکواش، ریسلنگ اور ویٹ لفٹنگ سمیت دیگر کھیلوں میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے۔ ہمیں ان کھیلوں کا بنیادی ڈھانچہ کھڑا کرنا اور اسے مضبوط بنانا ہے۔ سفارش سے پاک ایسا نظام تشکیل دینا ہے جہاں میرٹ کا بول بالا ہو۔ کسی باصلاحیت کھلاڑی کو سفارش کی ضرورت نہ ہو اور ریاست خود اپنے ہنرمندوں کیلئے راستہ پیدا کریگی۔

مزیدخبریں