اسلام آباد ( عبداللہ شاد ) آج بھارت کی جانب سے پوکھران کے مقام پر کئے ایٹمی دھماکوں کو 22 سال مکمل ہو گئے ہیں۔ 19 مارچ 1998 میں واجپائی کی زیر قیادت BJP حکومت بننے کے محض 50 دنوں کے اندر یعنی 11 اور 13 مئی کو بھارت نے راجستھان کے مقام پوکھرن پر پانچ ایٹمی دھماکے کیے جنہیں پوکھران ٹو اور آپریشن شکتی کا نام دیا گیا تھا۔ ان دھماکوں کے فوراً بعد بھارتی حکمرانوں کا لب و لہجہ مکمل طور پر تبدیل ہو گیا تھا اور تب بھارتی وزیر دفاع جارج فرنانڈیز (جو گذشتہ برس فوت ہوئے) نے چین کو بھارت کا دشمن نمبر ایک قرار دیا جبکہ تب انڈین وزیر داخلہ اور نائب وزیر اعظم لعل کرشن ایڈوانی نے کہا کہ ’’اب پاکستان کو بھارت کے ساتھ بدلے ہوئے زمینی حقائق سامنے رکھتے ہوئے بات کرنی ہو گی کیونکہ اب بھارت اعلانیہ ایٹمی قوت بن چکا ہے‘‘ ۔ ظاہر سی بات ہے کہ یہ صورت حال پاک افواج، حکومت اور عوام کیلئے قطعاً ناقابلِ قبول تھی اس لئے عوان و خواص کے بھرپور مطالبے کو پیش نظر رکھتے ہوئے 28 مئی 1998 کو پاکستان نے ’’ چاغی ‘‘ نے مقام پر سات ایٹمی دھماکے کیے تا کہ خطے میں طاقت کے توازن کو درست کیا جا سکے جس کے نتیجے میں ہندوستانی حکمرانوں کے طرزِ عمل میں فوری اور واضح تبدیلی دیکھنے کو ملی اور 22 برس کا عرصہ گزرنے اور خطے میں بہت سے اتار چڑھائو کے باوجود بھارت کو کھلی جارحیت کا حوصلہ نہیں ہوا اور مبصرین اس کا کریڈٹ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کو ہی دیتے ہیں جس سے واضح ہوتا ہے کہ پاکستان کا جوہری پروگرام علاقے میں امن و استحکام کی ضمانت ہے ۔
بھارت ، پوکھران کے مقام پر کئے ایٹمی دھماکوں کو 22 سال مکمل
May 11, 2020