بھارتی سیکورٹی مشیر اجیت کی سازش،کینڈا میں بے نقاب

May 11, 2020

پْرامن علاقائی ماحول اورخوشحال ترقی یافتہ مستقبل کی خواہش کرنا اْسے یقینی بنانے کے لیئے مسلسل جدوجہد کرنابین الااقوامی اورعلاقائی سطح پر ترقی یافتہ اقوام کے ساتھ اپنے سیاسی وسماجی اور سفارتی روابط بڑھانے جیسے اقدامات ہی وہ پْرامن راہیں ہوسکتی ہیں جن ترقی اورخوشحالی کی خواہشمند قومیں اور ملک اپنی پالیسیاں بنانے میں ہمہ وقت مصروف عمل رہتی ہیں پاکستانی بھی ایسی ہی پْرامن اقوام میں سے ایک ہے بحیثیت پاکستانی قوم ہمارے بھی یہی تصورات ہیں ہم بھی چاہتے ہیں کہ ہماری معاشی ودفاعی ترقی کی راہ میں کسی بھی نوع کی بیرونی مداخلت نہ ہو بلا خوف خطر پاکستانی قوم معاشی واقتصادی اہداف بلا کسی بیرونی رکاوٹوں کے حاصل کرنے میں کامیاب رہے بیرونی مداخلتوں سے تحفظ اور سلامتی کی ایسی ہی خواہشوں اور آرزوؤں میں پاکستان نے اپنے اکہترباہترسال بیتا دئیے لیکن اسے وقت کا جبر کہیئے یا کچھ اور ،پاکستان کو اپنی مشرقی سرحدوں کے پارپڑوسی ملک بھارت نے اس اعتبار سے اچھے اورامن پسند پڑوسی ملک ہونے کا ثبوت فراہم نہیں کیا یہی وجہ
ہے پاکستان اور بھارت اپنے قیام سے اب تک پْراعتماد دوستی کے بندھن میں نہیں بندھ سکے اس کی بنیادی وجہ یہی بتائی جاسکتی ہے بھارت نے آج تک ایک آزاد وخودمختاریاست کے طور پرپاکستان کے وجود کوتسلیم نہیں کیا وہ چاہتا ہے کہ پاکستان کوکسی طرح سے غیرمستحکم اور کمزور کرکے اس نہج پر لے جائے کہ خدانخواستہ یہ ملک ختم ہوجائے یا دوبارہ سے بھارت کا حصہ بن جائے(لعنت ہے بھارت کی ایسی ناپاک گھٹیا خواہشوں پر) آج کے کالم میں بھارتی سزایافتہ جاسوس’کلبھوشن یادیو‘ کے بعد دنیا کی توجہ کینڈا میں کینڈین سیکورٹی فورسنز کی کامیاب کارروائیوں کے نتیجے میں بھارتی خفیہ ایجنسی’را‘ اوربھارتی’آئی بی‘کے مشترکہ سازشی منصوبہ کی تفصیلات ہم اپنے قارئین تک پہنچا رہے ہیں جوکینڈا میں مقیم بھارتی نژاد سکھوں اورکشمیریوں کی جاسوسی کی منصوبہ بندی میں مصروف تھے جنہیں بڑی تگڑی تگ ودو کے کینڈین قانون کے شکنجہ میں کسا گیا اس واردات کی پوری طرح سے کینڈا میں چھان بین ہوئی جس کے بعد گلوبل نیوز ایجنسی کینڈا نے اپنی خصوصی کوریج میں بھارتی خفیہ ایجنٹوں کو بطور مجرم کینڈا فیڈرل کورٹ میں پیش کردیا اسی بھارتی خفیہ واردات کی مزید تفصیلات پیش کی جارہی ہیں، لیکن مزید یہ بھی سن لیجئے کہ بھارت کا کینڈامیں جاسوسی کا یہ مکروہ چہرہ بین الااقوامی سطح پر پہلی مرتبہ بے نقاب نہیں ہوابلکہ گزشتہ برس چھ مارچ کو’را‘کے پے رول پراسی نوعیت کا لائق مذمت ایک اورکیس جرمنی میں بھارت کے لئے جاسوسی کرنے کے الزام میں ایک بھارتی جوڑے کو جرمن انٹیلی جنس ادارے نے عین موقع پردھر لیا تھا، جس کی تفصیلات میں غیرملکی خبر رساں ادارے کا ماننا ہے کہ برلن کی عدالت میں پیش کیے جانے والے اس بھارتی جوڑے پرفرد جرم عائد کردی گئی ہے، اْس وقت سے اب تک عالمی سطح پر بھارت کو اسی حوالے سے شدید سفارتی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے اپنے اعترافی بیان میں بھارتی جوڑے نے عدالت کو بتایا ہے کہ وہ جرمنی میں کشمیریوں اورسکھوں کی جاسوسی پرمامورتھے اور’را‘ کو تمام تفصیلات فراہم کرتے تھے، ایک جانب بھارت نے اپنے جاسوس کشمیریوں اور بالخصوص پاکستان کے خلاف کئی ممالک میں چھوڑ رکھے ہیں دوسری جانب مقبوضہ وادی میں پانچ اگست دوہزار انیس کے اپنے ناجائزآئینی اقدام کے بعد سے اب تک بھارتی فوج نے وادی میں بربریت کا جو بازار گرم کررکھا ہے اپنے اْن انسانی حقوق کے جرائم سے مغربی دنیا کی توجہ ہٹانے کے لئے دنیا بھرمیں موجود کشمیریوں اورسکھوں کے
خلاف’ر‘‘ بہت زیادہ اپنے اوقات سے زیادہ اوچھی حرکات پر اترآئی ہے’را‘کی تازہ ترین اوچھی اور گھٹیا تفصیلات اب تو اور کھل کروقتاً فوقتاً مغربی میڈیا کے ذریعے سے ہمارے آپ کے سامنے آجاتی ہیں، کینڈا سے موصول اطلاعات کے مطابق گلوبل نیوز کے ذریعہ حاصل کی جانے والی انتہائی حساس رپورٹنگ کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے کینیڈا کے سیاستدانوں تک اپنے ایجنڈوں کی رسائی ممکن بنائی جنہیں بلیک میل کرکے اْنہیں ہراساں کیا گیا اور اْن پر اثرانداز ہوکر دباو تک ڈالا گیا ’’را‘‘ اور’’بھارتی آئی بی‘‘کے کینڈا میں مقیم ایجنٹوں کی سریع الحرکت مذمو کوم شش تھی کہ ’’کینڈین سیاست دان ایوانوں میں اور عالمی فورمز پر اپنے بیانات میں سکھوں،کشمیریوں اورپاکستان پر بھارت میں دہشت گردی کے لئے فنڈنگ میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کریں؟‘‘ کینیڈا کے سیکیورٹی عہدیداروں کویقین کی حد تک شبہ ہے کہ بھارت کی دو اہم خفیہ شاخوں نے ایک بھارتی شہری سے ان کے ملک میں سیاستدانوں کو بھارتی حکومت کے مفادات کی حمایت کرنے کے لئے آمادہ کرنے کی بڑی کوششیں کی ہیں،گرفتارشخص کا نام نہ بتانے کی شرط پرشائع ہونے والی تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی خفیہ ادارہ’’را‘‘ جوبیرونِ بھارت خفیہ امور میں ملوث ہے’’را‘‘ نے اندرون بھارت خفیہ ادارہ ’’آئی بی‘‘ کے وائٹ کالر جاسوسوں کو اپنے ساتھ ملا کر کینڈا کے پْرامن ماحول میں ’’خوف زدگی‘‘پھیلانے کی جو لائق شرمناک سرگرمی دکھائی ہے کینڈین حکومت کی پوری کوشش ہوگی کہ آئندہ کوئی ملک ایسی بہیمانہ حرکات کا مرتکب نہ ہو کینڈا میں بھارت نے یہ خفیہ آپریشن گیارہ برس قبل 2009 میں شروع کیا تھا، کینڈین وزیربرائے پبلک سیفٹی مسٹر بل بلیئر کے دفتر نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے اس وجہ سے پہلوتہی کی یہ معاملہ تاحال اوٹاوا کی عدالت میں ہے اس کے باوجود کینڈین حکومت کو اس واقعہ کے سامنے آنے سے سنگین تشویش لاحق ہے، جب کوئی بھی ملک کینڈا کے ماحول کواندرونی طورپر غیر مستحکم کرنے جیسے غیر انسانی رویوں کا مظاہرہ کرتا ہے تو اس کا نوٹس لینا جانا بے حد ضروری ہے نئی دہلی کایہ رویہ دوسرے ممالک کے ’جمہوری نظاموں‘ میں مداخلت ہی تصورکیا جاسکتا ہے زیرتذکرہ معاملہ پر گوبل نیوز نے تبصرہ کرتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ غیر ملکی اثرورسوخ کے آپریشن کا انکشاف فیڈرل کورٹ کی کارروائی میں زیربحث ہے جس میں بھارتی مرکزی ملزم شامل ہے جس کی تفتیش کینیڈا کی سیکیورٹی ا نٹیلی جنس سروس نے کی بھارتی خفیہ اداروں’را‘ اور ’آئی بی‘کے اس خفیہ آپریشن کی اسٹوری کی تفصیلات کینڈا کے تفتیشی صحافی اسٹیوارٹ بیل نے اپنے سوشل میڈیا ویب سائٹ پر مضمون پوسٹ کرکے اس پر روشنی ڈالی ہے،عدالتی ریکارڈ میں مجرم کا نام خفیہ رکھنے کے لئے اْسے صرف "اے بی" کا نام دیا گیا وہ شخص کسی نامعلوم بھارتی اخبار کا ایڈیٹران چیف بتایا گیا اس کی اہلیہ اوراْس کا بیٹا بھارتی نڑاد کینیڈا کے شہری ہیں تاحال یہ معاملہ ابھی کینڈین فیڈرل کورٹ میں چل رہا ہے جو معلومات سامنے آسکیں اْن میں کہاجارہا ہے کہ کینڈین سیاسی شخصیات کے ساتھ یہی ’’اے بی‘‘ اْن کے گھرکے افراد پہلے دوستیاں کرتے پارٹیاں ہوتیں موقع پاکربھارتی نژاد کینڈین سکھوں اور کشمیریوں کی کینڈا میں ثقافتی سرگرمیوں پرمن گھڑت اعتراضات اْٹھانے پر آمادہ کرنے کی کوششیں کرتے ساتھ ہی کینڈا میں گرفتار’’اے بی‘‘نے یہ بھی تفتیش میں اگل دیا کہ کینڈین سیاست دانوں کو ہرقسم کے لالچ تک دئیے گئے کہ وہ کشمیریوں کے حوالے سے اپنے ایوانوں میں یہ بات اْٹھائیں کہ کینڈا میں مقیم کشمیری (پاکستان میں کالعدم تنظیم جیش محمد)کے لئے منی لانڈرنگ کرتے ہیں تاکہ ایسے انتہائی پْراثر خطرناک الزامات میں پاکستان کو گھسیٹا جاسکے قارئین یقیناً بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی پیشہ ورانہ بیوقوفیوں پر ہنسا ہی جاسکتا ہے ذرا سوچیں توسہی! اب تک کینڈا میں گرفتار ہونے والے مسٹر’اے بی‘ نے کیا کچھ نہیں اگلاہوگا ؟ مکمل بحث کالم کی تنگی سطور کی بنا پر لکھی نہیں جاسکتیں بس اتنا ہی کافی سمجھیں ’مسٹراے بی‘نے کینڈین فیڈرل کورٹ میں بھارتی سیکورٹی ایڈوائز بدنام زمانہ راجیت ڈوبھال کو ’’ننگا‘‘کردیا ہے۔

مزیدخبریں