اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ قومی رابطہ کمیٹی نے کرونا وائرس کی وباء سے نمٹنے کے لئے قومی سطح پر اہم فیصلے کئے گئے ہیں۔ اب ان فیصلوں پر پوری دلجمعی سے عمل درآمد کرنے کا وقت ہے۔ لاہور اور پشاور میں کیسز بڑھ رہے ہیں۔ کراچی میں بھی بہت زیادہ کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔ ملک میں کرونا کے کیسز اور اموات بڑھ رہی ہیں لیکن لوگوں سے ان کا روزگار نہیں چھینا جا سکتا، ہمیں زندگی کا پہیہ چلانے کے ساتھ وبا سے حفاظت بھی کرنی ہے، پورا ملک بند کرنے کے بجائے متاثرہ علاقوں کو بند کیا جائے گا۔ توقع ہے این سی سی فیصلے پر قومی اتحاد کے ساتھ عمل درآمد ہوگا۔ سمارٹ لاک ڈاؤن کے نظام نے کام کرنا شروع کر دیا ہے، ہمیں نشاندہی کرنی ہے کس علاقے میں کیسز زیادہ اور وائرس پھیل رہا ہے۔ پنجاب میں 359 مقامات جب کہ خیبر پی کے کے 177 علاقوں میں سمارٹ لاک ڈاؤن کیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بات اتوار کو میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف جہاں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے لیکن لوگوں سے ان کا روزگار نہیں چھینا جا سکتا۔ ہر روز ٹیسٹنگ کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ گزشتہ روز ساڑھے تیرہ ہزار کرونا ٹیسٹ کیے گئے۔ ملک بھر میں 70 لیبز کرونا ٹیسٹ کر رہی ہیں۔ خوشی ہے کہ قومی فیصلے مشاورت سے ہو رہے ہیں ، تمام ادارے مل کر ایک نظام کے تحت کام کر رہے ہیں۔ بڑے فیصلے ہو چکے ہیں اور اب عمل درآمد کا مرحلہ ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ ہسپتالوں میں بستروں کی کمی نہیں ہے، کرونا سے متعلق صحت کے ڈیٹا کیلئے ایک پورٹل بن چکا ہے۔ پنجاب حکومت نے کرونا سے متعلق ایپ تیار کر لی ہے۔ ایپ سے شہری معلوم کر سکیں گے انہیں کس ہسپتال جانا ہے۔ عام آدمی کا مثبت رسپانس اس وباء سے نجات دلوا سکتا ہے۔ اسد عمر نے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کیا۔
کرونا کیسز، اموات بڑھ گئیں لیکن لوگوں سے روزگار نہیں چھینا جاسکتا: اسد عمر
May 11, 2020