اسلام آباد (آئی این پی) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے ہماری کشمیر پالیسی جاندار نہیں ہے۔ ہندوستان نے پروگرام بنایا کہ کشمیر کو عالمی ایجنڈے سے کیسے نکالا جائے۔ ہندوستان نے کشمیر میں 9 لاکھ فوج اتار دی ہے۔ ہماری کوشش کے باوجود عالمی برادری اور مسلمان ملک ہماری مدد کو نہیں آئے۔ ہندوستان نے پاکستان میں پراکسی جنگ شروع کررکھی ہے۔ ہندوستان نے مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کی۔ کشمیر پر باجوہ ڈاکٹرائن ایک بہترین حکمت عملی ہے۔ صرف تقریروں سے معاملے حل نہیں ہوتے۔ نریندر مودی ایک جنگی مجرم ہے۔ کشمیر پر ہمیں عالمی عدالت انصاف کا رخ کرنا چاہئے۔ کشمیر پر میں نے ایک پٹیشن تیار کی ہے۔ ہمیں عالمی فورم پر کشمیر کا معاملہ اٹھانا چاہئے۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو میں انہوں نے کہا مودی ہندوستان اور عالمی برادری دونوں طرف سے دبائو کا سامنا ہے۔ میں مودی وار ڈاکٹرائن پر کتاب لکھی ہے، پلوامہ واقعے کے بعد مودی نے مسلمان مخالف جذبات کو مزید بھڑکایا۔ کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ مودی مسئلہ کشمیر کو حل کرے گا۔ میں نے پیش گوئی کی مودی حالات کو مزید خراب کرے گا۔ حکومت کو کشمیر پر ایک ٹاسک فورس بنانی چاہئے۔ معاملے بہت دیر ہوچکی ہے۔ اس وقت تک امریکی عراق حملے کی تیاری کر چکے تھے۔ میں نے اقوام متحدہ سے کہا کہ کرونا کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ میں کرونا پر اقوام متحدہ سے دو سوال بھی پوچھے۔ اقوام متحدہ سے کہا کہ بتایا جائے کہ کرونا قدرتی آفت ہے یا انسانی؟۔ کرونا اگر انسانی آفت ہے تو ذمہ داروں کا تعین کیا جائے۔ پاکستان نے کرونا کے خلاف بروقت کارروائی نہیں کی۔ آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا۔ رحمان ملک نے کہا حکومت عالمی مالیاتی اداروں کو خط لکھے پاکستان کے قرضے معاف کریں۔ حکومت کو کرونا پر اگر کوئی مدد چاہئے تو میری ٹیم حاضر ہے۔