ڈبلیوایچ او نے کووِڈ-19 سے متعلق معلومات چُھپانے کا الزام مسترد کردیا

عالمی ادارہ صحت( ڈبلیو ایچ او) نے معروف جرمن جریدے کی رپورٹ کو جھوٹ کا پلندا قرار دے کر مسترد کردیا ہے جس میں یہ کہا گیا ہے کہ ادارے نے چین کے دباؤ پر نئے کرونا وائرس سے متعلق معلومات کو چُھپایا تھا۔اقوام متحدہ کے تحت ایجنسی نے اتوار کو ایک بیان میں ڈبلیو ایچ او کے سربراہ تیدروس ادانوم غیبریوسس اور چینی صدر شی جین پنگ کے درمیان 21 جنوری کو فون پر گفتگو سے متعلق جرمن جریدے کی رپورٹ کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ ’’یہ رپورٹ بے بنیاد اور نادرست ہے۔‘‘ہَفت روزہ جرمن جریدے  نے اپنی رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا ہے کہ چینی صدر شی نے تیدروس سے فون پر گفتگو میں یہ کہا تھا کہ کرونا وائرس کی ایک انسان سے دوسرے انسان کو منتقلی سے متعلق معلومات جاری نہ کریں اور نہ اس کو عالمی وبا قرار دیں۔جریدے نے جرمنی کی غیرملکی انٹیلی جنس ایجنسی   کے حوالے سے یہ دعویٰ کیا تھا لیکن اس ایجنسی نے خود اس حوالے سے کوئی بیان جاری کرنے سے انکار کیا ہے۔ڈیر اسپیگل نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ انٹیلی جنس ایجنسی   نے اس وَبا سے نمٹنے کے لیے چھے ہفتے کے دورانیے کا اندازہ لگایا تھا لیکن چین کی اطلاعاتی پالیسی کی وجہ سے یہ وقت ضائع ہوگیا تھا۔ڈبلیو ایچ او نے اس رپورٹ کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ تیدروس اور چینی صدر کے درمیان کبھی فون پر کوئی گفتگو نہیں ہوئی تھی۔اس کا کہنا ہے کہ اس طرح کی نادرست رپورٹس کا مقصد ڈبلیو ایچ او اور دنیا کی توجہ کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں جاری کوششوں سے ہٹانا ہے۔اس نے کہا ہے کہ چین نے تو 20 جنوری ہی کو اس امر کی تصدیق کردی تھی کہ یہ نیا وائرس ایک انسان سے دوسرے انسان کو منتقل ہوجاتا ہے۔اس کے دو روز کے بعد ڈبلیو ایچ او کے حکام نے ایک بیان جاری کیا تھا اور اس میں یہ کہا تھا کہ چین کے شہر ووہان میں وائرس کے ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقلی کے شواہد ملے ہیں لیکن ابھی مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔عالمی ادارہ صحت نے 11 فروری کو کووِڈ-19 کو وبا قرار دیا تھا۔کرونا وائرس کے تعلق سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ڈبلیو ایچ او کے سب سے بڑے ناقد رہے ہیں، انھوں نے اس پر چین کے دباؤ کے آگے جھکنے کا الزام عاید کیا تھا اور اس کو دی جانے والی امدادی رقوم بھی روک لی تھیں۔

ای پیپر دی نیشن