آرمی چیف کا دورہ کابل،افغان امن عمل کی حمایت کا اعادہ

اسلام آباد (خبرنگار) آرمی چیف کا دورہ کابل، اشرف غنی سے ملاقات  میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ پاکستان تمام سٹیک ہولڈرز کے باہمی اتفاق رائے پر مبنی ’افغان امن عمل‘ کی ہمیشہ حمایت کرے گا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کابل میں افغان صدر اشرف غنی سے گفتگو کرتے ہوئے  کہا کہ پرامن افغانستان کا مطلب ہے بالعموم پرامن خطہ اور بالخصوص  پرامن پاکستان۔ آئی ایس پی آر کے مطابق افغان صدر نے معنی خیز گفتگو پر آرمی چیف کا شکریہ ادا کیا اور افغان امن عمل میں پاکستان کے مخلص اور مثبت کردار کو سراہا۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، افغان امن عمل میں حالیہ پیشرفت، دوطرفہ سلامتی اور دفاعی تعاون میں اضافہ اور دونوں برادر ممالک کے مابین سرحدی انتظام کے موثر انتظام کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے دوران چیف آف ڈیفنس سٹاف یو کے جنرل سر نکولس پیٹرک کارٹر بھی موجود تھے۔ بعدازاں آرمی چیف نے افغانستان کی قومی مصالحت کی اعلیٰ کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر عبداللہ عبد اللہ سے بھی ملاقات کی اور افغان امن عمل سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ڈائریکٹر جنرل  آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید بھی سرکاری دورے کے دوران آرمی چیف کے ہمراہ تھے۔  علاوہ ازیں برطانیہ کے چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل سر نکولس پیٹرک کارٹر نے بھی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی اور باہمی دلچسپی کے امور اور علاقائی سلامتی کی صورتحال خصوصاً افغان امن عمل میں موجودہ پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔ ریڈیو پاکستان کے مطابق ملاقات میں دوطرفہ اور دفاعی تعاون کو مزید فروغ دینے سے متعلق امور زیر بحث آئے۔ آرمی چیف نے ڈیوک آف ایڈنبرا شہزادہ فلپ کے انتقال پر تعزیت کی اور کہا کہ دنیا ایک انتہائی قابل احترام دوست سے محروم ہوگئی ہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاک فوج برطانیہ کے ساتھ اپنے دوستانہ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتی ہے۔ واضح رہے کہ یہ ملاقات ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکا نے افغانستان سے فوج کے شیڈول انخلا سے قبل وہاں سے آلات نکالنے شروع کر دیئے ہیں۔ افغانستان سے انخلا کرنے والے فوجیوں کی سکیورٹی کے لیے بھی منصوبے پر عمل کیا جارہا ہے اور اس حوالے سے خطے میں زیادہ دور تک ہدف کو نشانہ بنانے والے بمبار تعینات کیے گئے ہیں۔ افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کا عمل چند ہفتوں میں شروع ہونے کا امکان ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے 15 اپریل کو افغانستان سے رواں سال 11 ستمبر تک فوج کا مکمل انخلا کرکے امریکہ کی بیرون ملک سب سے طویل فوجی جنگ کے خاتمے کا اعلان کیا تھا۔ اس روز نائن الیون حملوں کی 20ویں برسی بھی ہوگی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے کرونا وباء کے خلاف جنگ میں امداد پر برطانیہ کا شکریہ ادا کیا۔

ای پیپر دی نیشن