اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر نا صر خان نے ایف بی آر کے ایس آراونمبر 1190 (I) / 2019 کے ذریعہ سیلزٹیکس کے سیکشن 8B میں خوردنی تیل کو شامل کرنے پرتشویش کا اظہار کیا ہے۔اصولی طور پر ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی طرف سے جاری اس ایس آر او کو خوردنی تیل کے مینوفیکچررز کی جگہ صرف خوردنی تیل کمرشل بنیادوں پر درآمد کرنے والوں کو شامل کرنا چاہیے تھا ۔لہذا اس وجہ سے خوردنی تیل کے مینوفیکچررز نے بڑے پیمانے پراپنی خوردنی تیل کی درآمدات میں کمی کی ہے اور کمرشل بنیادوں پر خوردنی تیل درآمدات کرنے والوں نے ان کی جگہ لے لی ہے۔ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر ناصر خان نے مزید کہاکہ یہ نوٹیفکیشن / ایس آر او ملک میں خوردنی تیل درآمد کرنے کی لاگت میں براہ راست 10% اضافہ کرتا ہے ۔ مزید برآں، بھارت اور بنگلہ دیش نے اسی دوران خوردنی تیل مینوفیکچررز کو مختلف امدادی پیکیج فراہم کرتے ہوئے 10 فیصد اور 4 فیصد تک اپنے ملکوں میں خوردنی تیل کی پیداواری لاگت میں کمی کی ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ یوٹیلیٹی ا سٹورز کارپوریشن (USC) کو سبسیڈائزڈخوردنی تیل فراہم کرنے کے بجائے وفاقی حکومت کو خوردنی تیل مینوفیکچررز کو سہولت دینا چاہئے۔اس طرح وہ خوردنی تیل کی قیمتوں میں کمی کرنے کے قابل ہو جائیں گے اور پورے ملک میں صارفین کو بہتر اور زیادہ سہولت فراہم کرسکتے ہیں جو کہ USC سے کہیں زیادہ افادیت کی حا مل ہو گی۔اس غیر معمولی اور غیر منطقی ایس آراو میں خوردنی تیل مینو فیکچررزکو شامل کرنے کی وجہ سے کمر شل بنیادوں پرتیل درآمد کرنے والوں کی طرف سے ذخیرہ اندوزی کی وجہ سے خوردنی تیل کی قیمتوں میں 10 فیصد سے بھی زائد اضافہ ہوا ہے ۔ایف پی سی سی آئی نے مندرجہ بالا ایس آراو سے خوردنی تیل مینوفیکچررز کوفوری طور پرمنہا کرنے کی ڈیمانڈکی ہے ۔ تاکہ وہ اقتصادی ترقی اور روزگار کی پیداوار میں اپنا کردار ادا کرنا جاری رکھ سکیں۔