اسلام آباد (نیوز رپورٹر) سابق وزیر داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے عالمی ایٹمی ادارہ کے ڈائریکٹر جنرل کے نام خط میں اس امر پر تشویش ظاہر کی ہے کہ جب تک بھارت ایٹمی مواد کو کنٹرول نہیں کرتا دنیا کو خطرہ لاحق رہے گا۔ انہوں نے کہا ہے کہ ایٹمی مواد کا پھیلاؤ سٹیٹ آپریٹرز کی مدد کے بغیر نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے دو بھارتی شہریوں سے 7.1 کلو گرام یورینیم کی بازیابی کے واقعہ کا نوٹس لینے اور معاملہ کی انکوائری کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ حالیہ برسوں میں بھارتی پولیس نے ایسا مواد ضبط کیا ہے بلکہ 2016ء میں 9 کلو یورینیم مہاراشٹر سے برآمد کیا گیا۔ انہوں نے خط میں لکھا ہے کہ عام شہریوں سے 7 کلو گرام سے زیادہ یورینیم کی بازیابی انتہائی تشویش کی بات ہے۔ چنانچہ عالمی ایجنسی فوری ہنگامی اجلاس طلب کرے۔ اس کے علاوہ مغربی ممالک بھی بھارت کا نجی ڈیلرز کے ذریعے یورینیم کی کھلے عام فروخت کا سخت نوٹس لیں کیونکہ دہشت گرد اس یورینیم کو انتہائی خطرناک بم بنانے کیلئے استعمال کر سکتے ہیں۔ رحمن ملک نے خط میں مزید تشویش کا اظہار کیا ہے کہ یورینیم کی اس طرح بازیابی ثابت کرتی ہے کہ بھارت کا ایٹمی پروگرام محفوظ ہاتھوں میں نہیں ہے اور یہ بات عالمی امن کیلئے تباہ کن ثابت ہو گی۔ رحمان ملک کے مطابق بھارت میں غیر ذمہ دار انتہا پسند حکومت نے دنیا کی ایٹمی سلامتی کو خطرہ میں ڈالا ہے اور یہ غیر قانونی ایٹمی پھیلاؤ کی سرگرمیوں اور یورینیم چوری میں ملوث ہے۔ انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ جب بھارت کی بات آتی ہے تو عالمی برادری دوہرا معیار اختیار کرتی ہے۔ اقوام متحدہ‘ آئی اے ای اے تاحال خاموش ہیں۔ انہوں نے کہا کیس فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کو بھیج جائے کیونکہ یہ دہشت گردی اور منی لانڈرنگ سے زیادہ خطرناک ہے۔