اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+ نیٹ نیوز) الیکشن کمشن نے پنجاب کے منحرف ارکان صوبائی اسمبلی کی رکنیت معطل کرنے کے لیے تحریک انصاف کی استدعا مسترد کر دی۔ چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیئے کہ اونچا بول کر تاریخ نہیں لی جاسکتی۔ چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 3 رکنی کمشن نے منحرف ارکان پنجاب اسمبلی کے خلاف ریفرنس پر سماعت کی۔ پی ٹی آئی کے وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ منحرف ارکان نے ثابت کرنا ہے کہ انہوں نے ووٹ نہیں دیا۔ ملیکہ بخاری کا کہنا تھا کہ پنجاب میں قانونی و آئینی بحران چل رہا ہے، الیکشن کمشن ووٹ ڈالنے والے 25 ارکان صوبائی اسمبلی کی رکنیت معطل کرنے کا فیصلہ سنائے۔ الیکشن کمشن نے پی ٹی آئی کی استدعا مسترد کرتے ہوئے 13 مئی کو دلائل دینے کا حکم دے دیا۔ منحرف ارکان قومی اسمبلی کیخلاف سماعت کے دوران نور عالم خان کے وکیل نے استدعا کی کہ پہلے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ کیا جائے۔ ریفرنس میں کہا گیا کہ منحرف ارکان نے اپوزیشن جماعتوں میں شمولیت اختیار کر لی لیکن کسی جماعت کا نام نہیں بتایا گیا‘ یہ ریفرنس بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہیں۔ پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ منحرف ارکان کو شوکاز دیکر جواب دہی کا موقع دیا گیا جس پر منحرف ارکان کے وکیل نے اعتراض اٹھایا۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہمارے پاس وقت محدود ہے پہلے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ دیں گے۔ علاوہ ازیں منحرف ارکان اسمبلی نے الیکشن کمشن میں جواب داخل کرا دیا۔ منحرف ارکان نے ریفرنسز کو خلاف قانون و آئین قرار دیا۔ منحرف ارکان نے آرٹیکل 63 اے کی خلاف ورزی کے الزام کو مسترد کر دیا۔ ملک اسد نے کہا کہ پارٹی سربراہ نے الیکشن سے متعلق کوئی تحریری ہدایات نہیں دیں۔ پارٹی سربراہ نے ذاتی خواہشات کیلئے پرویز الٰہی کو نامزد کیا۔ ماضی میں عمران خان نے پرویز الٰہی کو ڈاکو قرار دیا۔ ہمارے خلاف بے بنیاد پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔