قوم نے آزادی کی جنگ لڑنے کا تہیہ کر لیا ، ہامرے خلاف سازش ہوئی : عمران 


جہلم (نوائے وقت رپورٹ‘ آئی این پی) وزیراعظم عمران خان نے جہلم میں جلسہ سے خطاب کرتے کہا ہے کہ آپ کا جذبہ اور جنون دیکھ کر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ خواتین کو جلسے میں آمد پر سلام پیش کرتا ہوں۔ جہلم میں ایسا جلسہ پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ ایک سازش امریکہ میں ہوئی۔ جلسے میں پارٹی جھنڈوں سے زیادہ قومی پرچم لیکر آیا کریں۔ قوموں کی زندگی میں وقت آتا ہے جب قوم فیصلہ کرتی ہے کہ آزادی کی جنگ لڑنی ہے۔ پوری قوم نے آزادی کی جنگ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کم ہوتا ہے کہ پوری قوم فیصلہ کرے کہ اسے اپنی آزادی کی جنگ لڑنی ہے۔  ہماری حکومت کے خلاف سازش کی گئی۔ ڈونلڈ لیو امریکی انڈر سیکرٹری ہمارے سفیر کو بلاکر تکبر میں حکم دیتا ہے کہ عمران خان کو عدم اعتماد میں نہ ہٹایا تو پاکستان پر مشکل وقت آئے گا۔ پھر ساری سازش ہوتی ہے۔ یہاں  کے میر جعفر‘ میر صادق اس میں شرکت کرتے ہیں۔ 22 کروڑ عوام کے وزیراعظم عمران خان کو سازش کے ذریعے ہٹایا جاتا ہے۔ 30 سال سے جو بڑے ڈاکو اس ملک کو لوٹ رہے تھے ان کو مسلط کیا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے  چیری بلاسم کو لائے تو سب کچھ معاف کر دیا جائے گا۔ پاکستان تحریک انصاف نے جہلم میں میدان سجایا۔ جلسے میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ عمران خان نے کہا کہ علامہ اقبال کی تمام شاعری مسلمان قوم کو جگانے کیلئے تھی 26 سال سے قوم کی خود داری کو جگانے کی کوشش کر رہا تھا ہماری خودداری کو کرپٹ اور غدار لیڈروں نے ختم کر دیا تھا۔ اﷲ تعالیٰ کے فضل و کرم سے قوم کو بیدار کر دیا ان میں غیرت نہیں تھی انہوںنے قومی غیرت کو نقصان پہنچایا۔ یہ اقتدار میں آ گئے اب عہدوں کی بندر بانٹ ہو رہی ہے۔ میں سمجھتا تھا کہ مولانا فضل الرحمنٰ تعلیم کی وزارت سنبھالے گا اس نے تو وزارت مواصلات سنبھال لی جس میں پیسہ ہے بیرونی سازش کے تحت چیری بلاسم بوٹ پالش کو اوپر بٹھایا تو قوم جاگ گئی موجودہ کابینہ کے 60 فیصد لوگ ضمانتوں پر ہیں آصف زرداری نے اربوں روپے کا حساب دینا ہے۔ ایان علی کو بھی اسی اکاؤنٹ سے پیسے جا رہے تھے جس سے بلاول بھٹو کو جاتے تھے جو خود کیسز میں مفرور ہے۔ اس نے تمام کابینہ کو لندن بلا لیا ہے یہ لندن آپ کے پیسے پر جا رہے ہیں یہ اپنے پیسے خرچ نہیں کر رہے شریف خاندان نے 40 ارب کی چوری کا حساب دینا ہے سزا یافتہ اور بھگوڑے نے پوری کابینہ کو لندن بلا لیا یہ لوگ لندن جا کر مفرور اور سزا یافتہ شخص کو ملیں گے۔ شہباز شریف جو میں میر جعفر کہتا ہوں وہ تم ہو شہباز شریف نے مجھ پر فوج کے خلاف باتیں کرنے کا الزام لگایا شہباز شریف کو میں نے میر جعفر کہا تھا پاکستانیوں نے فیصلہ کر لیا ہے امپورٹڈ حکومت نامنظور 20 مئی کے بعد اسلام آباد کی کال دوں گا پہلے سوچا تھا کہ 20 لاکھ لوگ اسلام آباد پہنچیں گے لگ رہا ہے اب اسلام آباد 25 لاکھ لوگ پہنچیں گے۔ نواز شریف‘ مریم نواز اداروں پر تنقید اور شہباز شریف بوٹ پالش کرتا ہے۔ آصف زرداری تیار ہو جاؤ میں جلد سندھ آ رہا ہوں۔ سندھ کے لوگوں کو آصف زرداری سے آزادی دلائیں گے۔ وزیراعظم ہاؤس میں تو میں بند تھا میرا وزن بھی بڑھ گیا تھا میں نے کہا تھا کہ اقتدار سے باہر آ کر زیادہ خطرناک ہو جاؤں گا۔ آصف زرداری تم اور تمہارا بیٹا تیار ہو جاؤ میں سندھ آ رہا ہوں وعدہ ہے سندھ کو میں آصف زرداری سے آزاد کرانا ہے۔ بھارت نے پاکستانی فوج اور عمران خان کو نشانہ بنایا بھارت بلوچستان میں دہشت گردی کرا کے پاسکتان کو توڑنا چاہتا ہے۔ بھارت نے پاکستان کے خلاف 600 جعلی اکاؤنٹ  بنا کر پروپیگنڈا کیا میرا جنیا مرنا پاکستان میں ہے میں پاکستان سے باہر جانا ہی نہیں چاہتا۔ میری تو دعا ہے کہ یہ لوگ میرا نام ای سی ایل پر ڈالیں نواز شریف نے لندن کے 24 اور آصف زرداری نے دبئی کے 50 نجی دورے کئے۔ پی ٹی آئی واحد جماعت ہے جو پشاور‘ کراچی میں دس دن میں تاریخی جلسہ کر سکتی ہے لاہور میں مینار پاکستان کو بھر سکتی ہے میں نے پچھلے  تین سال میں ایک نجی غیر ملکی دورہ نہیں کیا یہ حکومت پاکستان میں کرنا چاہتے ہیں ان کی زندگی بیرون ملک ہے۔ نواز شریف بھارت گیا تو حریت رہنماؤں سے ملاقات نہیں کی۔ میرے دور میں نریندر مودی کی جرات نہیں تھی کہ ہماری فوج کے خلاف بات کرتا ۔ بھارت جانتا ہے فوج اور عمران خان ملک کو متحد رکھ رہے ہیں دونوں کے ہوتے بھارت کچھ نہیں کر سکتا۔ نواز شریف نے بھارت کو پیغام پہنچایا کہ میں دوستی کرنا چاہتا ہوں فوج نہیں کرنا چاہتی نواز شریف اور شہباز شریف کے منہ سے عوام نے کبھی کشمیر کی بات نہیں سنی۔ شہباز شریف شرم کرو میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے۔ نواز شریف سابق صدر مشرف سے معاہدہ کر کے گیا تھا آصف زرداری اور نواز شریف مشرف سے این آر او لیکر واپس آئے تھے شہباز شریف اقتدار میں آ کر کہنا ہے بھارت سے دوستی چاہتے ہیں شہباز شریف تم بھارت سے دوستی کی بات اس لئے کرتے ہوے کیونکہ تمہیں یہ حکم ملا ہے روس ہمیں 30 فیصد سستا تیل اور گندم دینے پر راضی ہو گیا تھا۔ شہباز شریف کیا تم میں جرات ہے کہ روس سے گندم‘ تیل سستا خریدنے کی بات کرو؟ شہباز شریف پہلے آپ کو روس سے معاہدہ کرنے کی اجازت لینا پڑے گی ہمارے حکمران پیسے کے غلام ہیں عوام کیلئے کبھی کھڑے نہیں ہوئے۔ ایک ذوالفقار بھٹو کھڑے ہوئے اس کے خلاف بھی سازش ہوئی تھی اور پھانسی دی گئی امریکہ بھارت کو کچھ نہیں کہتا کیونکہ ان کی خارجہ پالیسی آزاد ہے۔ بھٹو کے خلاف سازش میں نواز شریف اور مولانا فضل الرحمنٰ شامل تھے۔ قوم کو بھکاری کہنے والا بتائے ہمیں بھکاری کس نے بنایا 30 سال سے دو خاندانوں نے ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا ہے۔ ساڑھے تین سال میں سب سے زیادہ شرم تب آئی جب باہر جا کر دوست ممالک سے قرض مانگنا پڑا۔ میں نے کبھی غیروں سے پیسے نہیں مانگے۔ انہوں نے ملک کا دیوالیہ نکالا تھا اس لئے باہر سے پیسے مانگنا پڑے اس سے شرمناک بات نہیں جب ملک کا سربراہ کسی سے قرض مانگے ہمارا مطالبہ ہے کہ الیکشن کراؤ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا جہلم کے لوگو! بتاؤ مراسئلہ سچا ہے یا جھوٹ شہباز کو آج عمران خان کے قدموں میں بیٹھ جانا چاہئے تھا۔ مراسلہ سچا نہیں تھا تو امریکی سفیر کو بلا کو احتجاج کیوں کیا گیا۔ وہ کہتے ہیں سازش نہیں مداخلت تھی اور ساتھ میں دھمکی بھی تھی۔ کیا تحریک عدم اعتماد اس دھمکی کا نتیجہ ہے؟ کیا دھمکی کے خوف میں مبلتا ہو کر تحریک عدم اعتماد پر عمل کیا۔ آج قوم نے بتا دیا کہ سر اٹھا کر کھڑی ہے۔ بلاول بھٹو کہتا ہے مراسلہ دفتر خارجہ میں گھڑا گیا۔ امپورٹڈ حکومت سے پوچھتا ہوں رمضان میں قبلہ اول پر آٹھ بار حملہ ہوا۔ معصوم فلسطینیوں پر حملہ ہوا‘ اسرائیلی فوجیوں نے گولیاں چلائیں۔ بلاول سے پوچھتا ہوں کیا تم نہ کوئی ایک بیان بھی دیا؟ آج پورا پاکستان پانی کو ترس رہا ہے۔ بھارت کہتا ہے پانی کے مسئلے پر پاکستان سے بات کرنے کو تیار نہیں بلاول بھٹو نے کوئی بھی ایک بیان دیا؟ حنا ربانی کھر بھی ایک لفظ ادا نہیں کرتی خاموش رہتی ہیں۔ پاکستان میں گندم اور آٹے کا بحران آنے والا ہے۔ عمران خان نے روس کے ساتھ 2 ملین ٹن گندم خریدنے کا معاہدہ کیا تھا۔ شہباز شریف سے پوچھتا ہوں کیا آپ نے کوئی معاہدہ کیا۔؟ بیرسٹر احسان خان نیازی کی قیادت میںممبران پنجاب بار کونسل،صدور، نائب صدور،جنرل سیکرٹریز،ودیگر وکلا بار ایسوسی ایشنز کی چئیرمین تحریک انصاف عمران خان سے کے پی کے ہائوس اسلام آباد میں ملاقات ہوئی ملاقات میں لانگ مارچ ،مراسلہ کی تحقیقات پر سماعت اور 18 مئی لاہور وکلا کنونشن اور دیگر امور پر بات چیت ہوئی اس موقع پر چوہدری عظیم انور صدر پتوکی بار۔ رانا ضمیر احمد جھیڈو ممبر پنجاب بار کونسل ' خرم ورک صدر شیخوپورہ بار' مہر سلیم صدر قصور بار،ظہیر شمسی کوٹ رادھا کشن صدربار' زین العابدین طور سابق صدر شکر گڑھ بار،ظہیر یوسف سپرا جنرل سیکرٹری نوشہرہ ورکاں بار،نعیم احمد چوہان سابق جنرل سیکرٹری لاہور بار' سعد خاں سابق جنرل سیکرٹری لاہور بار' فرحان مصطفے جعفری سابق جنرل سیکرٹری لاہور بار' حافظ علی شان جنرل سیکرٹری قصور بار' ملک عبد الجبار جنرل سیکرٹری پتوکی بار' سردار طاہر وقاص جنرل سیکرٹری کورٹ رادھاکشن بار' جنرل سیکرٹری میانوالی بار'ایم ایچ شاہین نائب صدر لاہور بار' پرویز سلہری سابق نائب صدر لاہور بار آصف نائب صدر ننکانہ بار' نائب صدر پتوکی بار شہباز احمد بھٹی کامریڈسمیت دیگر کثیر تعداد میں وکلا موجود تھے۔سابق وزیر اعظم عمران خان نے سپریم کورٹ سے گورنر پنجاب کی برطرفی پر ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کی دستور شکنی کی شدید مذمت کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ سے پنجاب میں آئین و قانون کی کھلی توہین کے فوری نوٹس کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں انارکی و فساد کو ہوا دی جارہی ہے حکومت کی جانب سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں سنگین نوعیت کا آئینی بحران پیدا کردیا گیا۔اب تمام دستوری تقاضے بالائے طاق رکھتے ہوئے صدر کے منصب کی توہین کی گئی ہے، گورنر پنجاب کو نہایت شرمناک طریقے سے ہٹانے کی کوشش کی گئی۔ عمران خان نے کہا کہ پنجاب میں اس کھلی دستور شکنی کا خاموشی سے تماشا دیکھا جارہا ہے، لازم ہے کہ عدالتِ عظمیٰ صورتحال کی نزاکت کے پیشِ نظر معاملے کو از خود دیکھے۔ سابق وزیر اطلاعات فواد چودھری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے فیصلے واشنگٹن میں نہیں ہو سکتے۔ ہمارے گھر پر ڈاکوؤں نے حملہ کر دیا ہے۔ ان ڈاکوؤں کے راستے میں عمران خان کھڑا ہے۔ ہم کسی امپورٹڈ اور چیری بلاسم کو نہیں مانتے۔ سزا یافتہ شخص کابینہ کو لندن طلب کر رہا ہے۔ پاکستان کے فیصلے چیری بلاسم نہیں کرے گا۔ یہ تو ابتدا ہے اگر اسلام آباد بلایا تو ایوان لرز جائیں گے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امپورٹڈ وزیراعظم کہتے ہیں خط جھوٹ کا پلندہ ہے۔ مراسلے نے قوم کو جگا دیا ہے۔ شہباز شریف نے کہا تھا مراسلہ درست ہوا تو عمران خان کا ساتھ دوں گا۔ مراسلہ جھوٹا تھا تو نیشنل سکیورٹی کونسل میں دو بار کیوں زیربحث لایا گیا۔

ای پیپر دی نیشن