عیشتہ الرّاضیہ پیرزادہ
eishapirazad1@hotmail.com
موسم گرما اپنے اندر کئی پہلو چھپائے ہوئے ہے۔ کبھی خشک گرم موسم کا دور چلتا ہے کہ جب آسمان پر دور دور تک بادل یا فضا میں ہوا کا نشان نہیں ملتا، توکبھی برسات میںچار سو رم جھم کی تھاپ سنائی دیتی ہے۔
موسم گرما کا سب سے تکلیف دہ حصہ خشک گرم موسم ہے کہ جب کئی کئی دن بارش نہ ہو اور گرمی کی شدت میں روز بروز اضافہ ہو۔ ایسے میں بڑوں کی نسبت بچے نازک ہونے کے ناطے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
بالکل اسی طرح جس طرح پھول شدید گرمی میں مرجھا جاتے ہیں۔محکمہ موسمیات کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق آئندہ چند روز میں
ملک کے بیشترعلاقوں میں موسم گرم اور خشک جبکہ میدانی علاقے شدید گرمی کے زیراثررہیں گے۔ملک کے وسطی اور جنوبی میدانی اضلاع میںبعدازدوپہرگردآلود ہوائیں /جھکڑچلنے کا امکان ہے۔ اس کے علاوہ سندھ میں معمول سے ہٹ کر شدید گرمی کا امکان ہے۔ جبکہ کراچی اور بیشتر علاقوں میںہیٹ ویو الرٹ جاری ہوچکا ہے۔
اس کے علاوہ غیر ملکی ماہر موسمیات کا کہنا ہے کہ اس سال جنوبی ایشیائی ممالک میں موسم گرما کی ابتداء جلد ہوئی ہے جبکہ اس کا دورانیہ بھی طویل رہے گا۔
ایسے میں ننھے بچوں کے سکول بھی تا حال کھلے ہیں اور سکول سے چھٹی کے اوقات میں جب سورج اپنی تمازت کے ساتھ سوا نیزے پر آگ برسا رہا ہوتا ہے تب بچے چلچلاتی دھوپ میں گھر تک کا سفر طے کر رہے ہیں۔
پسینے سے شرابور بچے جب گھر پہنچتے ہیں تب ایک غلطی کر بیٹھتے ہیں جو آگے چل کر ان کی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔ اسے عا م زبان میں ٹھنڈا گرم کہتے ہیں۔ یعنی تیز دھوپ سے گھر میں داخل ہوتے ساتھ ہی اکثر بچے یا ان کی مائیں فورا اے سی آن کر دیتی ہیں ساتھ ہی ساتھ ٹھنڈا ٹھار پانی یا شربت سے بچوں کی تواضع کی جاتی ہے۔ جبکہ اکثر بچے ٹھنڈے پانی سے نہانے کے لیے فوراََ باتھ روم کا رخ کرتے ہیں۔ نادانی میں کئے گئے ان افعال کے باعث بچوں میں سر درد، جسم درد، بخار اور نزلہ زکام کی شکایت بڑھ جاتی ہے۔لہذا جب آپ کا بچہ جب باہر سے آئے تو اسے فورا اے سی میں بٹھانے کی بجائے پہلے پنکھے کی ہوا میں بٹھائیں تاکہ اس کے جسم کا درجہ حرارت متوازن ہو سکے۔ جسم کا درجہ حرارت متوازن ہونے کے بعد ہی اسے نہانے یا اے سی میں جانے کا مشورہ دیں۔
اس کے علاوہ اکثر سکول خاص کر سرکاری سکولز جہاں پچاس طالب علموں کی ایک کلاس میں دو یا تین پنکھے نصب ہیں وہاں حبس اور گرمی کے باعث اکثر بچے بے تحاشا پسینہ آنے کے باعث پانی کی کمی کا شکار ہو جاتے ہیںایسے میں خون گاڑھا ہو جاتا ہے اور صحت سے متعلق کئی مسائل جنم لیتے ہیں۔جبکہ اکثر بچے گرمی کی شدت برداشت سے باہر ہونے پر بے ہوشی میں چلے جاتے ہیں۔
لہذا بچوں کو زیادہ سے زیادہ پانی پینے کی تلقین کریں اور جو بچے زیادہ پانی پینے سے اجتناب کرتے ہیںانھیںلیموں پانی پلائیں۔ چونکہ اس میں نمک شامل ہے لہذا یہ بچوں میں نمکیات کی کمی بھی دور کرتا ہے۔ اس کے علاوہ گرمیوںمیں فوڈ پوائزنگ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے لہذابچوں کو گنے کا جوس زیادہ سے زیادہ پلائیں اور دہی میں گڑ ملا کر کھلائیں۔
جتنا ہو سکے کولڈ ڈرنک سے دور رکھیں۔ مزید یہ کہ پہلے سے کٹے ہوئے پھل اورکھانا کھلانے میں تاخیر نہ کریں۔
کوشش کریں کہ بچے شام کو کھیلنے کے لیے کم ہی نکلیں کیونکہ آج کل شامیں بھی پہلے زمانے جیسی ٹھنڈی نہیںر ہیں۔
کوشش کریں کہ بچوں کو اس موسم میں کھلے کپڑے پہنائیں،چست لباس پہنانے سے اجتناب کریں تاکہ ہوا کپڑوں سے گزر کر بدن کو لگ سکے۔بہتر ہے کہ پولی ا یسٹر یا مصنوعی ریشوں سے بنے کپڑوں کی بجائے سوتی لباس کا انتخاب کریں۔
یہ چند اقدامات ہیں جن پر عمل کر کے ہم بچوں کو خشک و گرم موسم کے اثرات سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔