اسلام آباد(چوہدری شاہد اجمل)پاکستان اس سال بھی کپاس کا پیداواری ہدف حاصل کرنے میں ناکام ہوگیا،کپاس کی پیداوار ایک کروڑ پانچ لاکھ گانٹھوں کے مقررہ ہدف کے مقابلے میں بائیس لاکھ کمی کے ساتھ83 لاکھ گانٹھیں رہی تاہم گذشتہ سال کے مقابلے میں کپاس کی پیداوار میں 13لاکھ گانٹھوں کا اضافہ رکارڈ کیا گیا،وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ کے ذرائع نے کم رقبے پر کاشت کو کپاس کی پیداوار میں کمی کی بڑی وجہ قرار دیا ہے، ذرائع کے مطابق کپاس کی پیداوار سال دو ہزار اکیس-بائیس میں83لاکھ گانٹھیں رہی جو مقررہ ایک کروڑ پانچ لاکھ گانٹھوں کے پیداواری ہدف کے مقابلے میں بائیس لاکھ گانٹھیں کم ہے تاہم گذشتہ سال کے مقابلے میں کپاس کی پیداوار میں 13 لاکھ گانٹھوں کا اضافہ رکارڈ کیا گیا۔ پاکستان کاٹن جینرز ایسوسی ایشن نے کپاس کی پیداوار اس سال چوہتر لاکھ گانٹھیں رہنے کا بتایا ہے-وزارت ذرائع کا کہنا ہے کہ مقررہ ہدف کے مقابلے میں کم رقبے پر کاشت کپاس کی پیداوار میں کمی کی بڑی وجہ ہے-ملک میں کپاس کی پیداواری صلاحیت دو کروڑ گانٹھیں ہے تاہم کپاس کا اگر گنے،مکئی اور چاول کی فصلوں سے موازنہ کیا جائے تو اس میں منافع کی شرح کم ہے،کم پیداوار کی وجہ سے ملکی کپاس کی ضروریات پورا کرنے کیلئے حکومت کو درآمد پر انحصار کرنا پڑتا ہے جس سے ایک طرف قیمتی زرمبادلہ کا نقصان ہوتا ہے تو دوسری طرف انڈسٹری کی گروتھ اور ٹیکسٹائل برآمدات متاثر ہوتی ہیں۔ذرائع کے مطابق2020-21 میں کپاس کی پیداوار ستر لاکھ2018-19 میں اٹھانوے لاکھ ساٹھ ہزار اور2019-20 میں کپاس کی پیداوار اکیانوے لاکھ اسی ہزار گانٹھیں تھیں۔
کپاس ہدف