منحرف ارکان ہوٹلوں میں جاتے ہیں تو عوام آوازیں کستے ہیں:سپریم کورٹ

May 11, 2022 | 16:21

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ ملک کی ترقی کے لئے مستحکم حکومت کی ضرورت ہے۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ اگر کسی کے ضمیر کا معاملہ ہے تو استعفی دے، ضمیر کی بات ہے تو انحراف نہ کریں، انحراف سے بہتر ہے ضمیر کی آواز پر استعفی دیا جائے، انحراف کرنے والوں کیلئے عوام سخت لفظ استعمال کرتے ہیں، جو میں استعمال نہیں کروں گا، منحرف ارکان ہوٹلوں میں جاتے ہیں تو عوام آوازیں کستے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ منحرف ارکان کے خلاف الیکشن کمیشن میں نااہلی ریفرنس زیر التواء ہے، جس پر اپنی رائے نہیں دے سکتے۔

۔چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آرٹیکل 63 اے کو محض ایک رسمی آرٹیکل سمجھ لیں، کیا آرٹیکل 63 اے سیاسی جماعتوں کے بنیادی حقوق سے بھی منسلک ہے، کیا آرٹیکل 63 اے کو محض شوپیس آرٹیکل سمجھ لیں، کیا آرٹیکل 63 اے کا کوئی اثر بھی ہونا چاہیے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کسی رکن پر تاحیات پابندی لگانا بہت بڑی سزا ہے، انحراف ایک بہت بڑا ناسور ہے، ملک کی ترقی کے لئے مستحکم حکومت کی ضرورت ہے، 1970 سے جو میوزیکل چیئر چل رہی ہے اسے ختم ہونا چاہیے۔

عدالت نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی ہے۔

مزیدخبریں