اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان کی سلامتی کو سب سے مقدم قرار دیتے ہوئے قانون ہاتھ میں لینے والے شرپسند عناصر کو خبردار کیا ہے کہ دہشتگردی اور شر پسندی میں ملوث عناصر ملک دشمن سرگرمیوں سے باز آ جائیں ورنہ قانون ہاتھ میں لینے والے شرپسندوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ پاکستان کی ریاست اور اس کے نظریے کی حفاظت ہمیں اپنی جان سے زیادہ عزیز ہے۔ کسی کو ملک کے خلاف سازش نہیں کرنے دیں گے اور نہ ہی ایسے عناصر کے مذموم ایجنڈے کو کامیاب ہونے دیں گے۔ عمران نیازی کی گرفتاری 60 ارب روپے کی کرپشن کے مقدمے میں نیب نے کی ہے۔ قانون کا سامنا کرنے کی بجائے عمران خان اور پی ٹی آئی نے حساس سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچا کر ملک دشمنی کا ناقابل معافی جرم کیا۔ بدھ کو قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ بڑی تلخ رہی ہے۔ ماضی میں انتقامی کارروائیوں کا اچھا انجام نہیں ہوا۔ سیاسی جماعتوں نے ماضی کی ان تلخ حقیقتوں سے سبق سیکھا۔ قومی ایجنڈے پر اتفاق رائے کی نئی تاریخ لکھی گئی، جسے میثاق جمہوریت کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 11 اپریل 2022ء کو حکومت کی ذمہ داری سنبھالی تو بدعنوان اور ظالمانہ طرز عمل اختیار نہیں کیا جو عمران نیازی نے چار سال کے دوران سیاسی مخالفین کے ساتھ روا رکھا تھا۔ گزشتہ چار سال کے دوران مقدمہ نہیں چہرہ دیکھا جاتا تھا کہ کس کو جیل بھجوانا ہے، کس کو بریت دینی ہے۔ حکومتی وزراءجاہ و جلال سے اعلان کرتے تھے کہ اپوزیشن کا فلاں لیڈر گرفتار ہوگا اور وہ گرفتار ہو جاتا تھا۔ عمران نیازی کہتے تھے کہ وکٹ گرنے والی ہے اور گر جاتی تھی۔ محض الزام لگانے پر گرفتاری ہو جاتی تھی، اس پر نوٹس لینے والا کوئی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ رانا ثناء اللہ پر 15 کلو گرام ہیروئن ڈال دی گئی۔ سیاسی انتقام سے ملک و قوم کی ترقی کا عمل شدید متاثر ہوا۔ پورے پاکستان بالخصوص کاروباری برادری اور بیورو کریسی کو درپیش مسائل کے باعث اصولی اتفاق رائے پیدا ہو گیا کہ نیب کے قوانین میں ترمیم کی جائے۔ جب ہم یہ بات کرتے تھے تو طعنہ دیا جاتا تھا کہ اپوزیشن این آر او مانگ رہی ہے۔ ہم نے فیٹف سمیت دیگر قومی امور پر متفقہ موقف اختیار کیا۔ اس معاملے پر بھی متفقہ رائے دی جا سکتی تھی لیکن ہم پر چور ڈاکو کے الزامات لگائے گئے۔ پرانے نیب قانون کے تحت 90 دن کے ریمانڈ پر رکھا جاتا تھا اور ضمانت بھی نہیں ملتی تھی۔ نئے قانون کے تحت یہ مدت کم کر کے 15 دن کر دی گئی ہے اور یہ قانون اعلی عدلیہ کے فیصلوں کے مطابق تشکیل دیا گیا ہے۔ نیب ترمیم کا سب سے پہلا بینیفشری عمران نیازی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم اور ہمارے ساتھی آج بھی نیب کی پیشیاں بھگت رہے ہیں۔ ہم پر لگائے گئے الزامات پر صرف پاکستان میں نہیں برطانیہ میں بھی ہمارے خلاف تحقیقات کرائی گئیں۔ 40 سال کا ریکارڈ کھنگالا گیا۔ برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی نے ہمیں کلین چٹ دی، جس سے ملک کا وقار بلند ہوا۔ تین بار منتخب وزیراعظم محمد نواز شریف نے اپنی بہادر بیٹی کے ہمراہ 100 سے زائد پیشیاں بھگتیں، وہ ہفتے کو بھی پیش ہوتے تھے، وہ بیگم کلثوم نواز کو بستر مرگ پر چھوڑ کر آئے اور بیٹی کے ہمراہ جیل گئے۔ انہوں نے کہا کہ 27 دسمبر 2007ء کو بینظیر بھٹو کی المناک شہادت کے موقع پر بلاشبہ پیپلز پارٹی کی قیادت اور کارکنوں نے قومی طرز عمل، صبر و تحمل اور مثالی حب الوطنی کا مظاہرہ کیا۔ آصف علی زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگا کر دشمنوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنایا۔ وزیراعظم نے کہا کہ نجی و سرکاری املاک کو نقصان پہنچانا دہشتگردانہ عمل اور ملک دشمنی ہے۔ طاقتور اور کمزور قانون کے سامنے برابر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی کی گرفتاری کرپشن اور کرپٹ پریکٹس میں ہوئی۔ القادر ٹرسٹ کے ثبوت اور شواہد موجود ہیں، نیب انکوائری کر رہا ہے۔ 60 ارب روپے (190 ملین پاﺅنڈ) کا معاملہ بند لفافے میں رکھ کر منظوری لی گئی۔ بند لفافہ کابینہ کے کسی رکن کو دکھایا نہیں گیا۔ کیا اسلام، قانون اور جمہوریت یہ اجازت دیتے ہیں کہ ملزم قانون اور عدالت کا سامنا کرنے سے انکار کر دے؟۔ بطور سیاسی کارکن عمران نیازی کی گرفتاری ہمارے لیے خوشی کا باعث نہیں ہے۔ کسی سیاسی کارکن کی گرفتاری زندگی کا تلخ لمحہ ہوتا ہے۔ اصل کردار قیادت کا ہوتا ہے کہ وہ کارکنوں کو قانون کی لکیر عبور نہ کرنے دے۔ سرکاری و نجی املاک محفوظ رہیں۔ پی ٹی آئی قیادت نے اس طرز عمل کا مظاہرہ نہیں کیا بلکہ ملک دشمنی کا ناقابل تلافی جرم کیا۔ ایسے دلخراش مناظر 75 سالہ تاریخ میں پہلے نہیں نظر آئے۔ عوام کو سڑکوں پر اور گاڑیوں میں محصور کیا گیا۔ ان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا گیا۔ مریضوں کو ایمبولینس سے نکال کر گاڑی جلا دی گئی۔ حساس املاک پر دشمنوں کی طرح کے حملے کئے گئے۔ افواج پاکستان کے خلاف چند سو کے جتھے کو اکسانے کا مذموم اور گھٹیا اقدام کیا گیا، یہ مذموم مہم جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ 75 سال میں ازلی دشمن جو کام نہیں کر سکا وہ ان دہشتگردوں نے کر دکھایا۔
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وفاقی کابینہ نے مختلف شہروں میں پر تشدد واقعات کے دوران املاک کو نقصان پہنچے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے امن و امان کی صورت حال کی پیش نظر وفاقی وزارت داخلہ کی کابینہ نے فیصلہ کیا کہ آئین اور قانون کے منافی سرگرمیوں کوآہنی ہاتھ سے نمٹا جائے۔ دہشت گرد ی اور توڑ پھوڑ کرنے والوں سے کوئی رعایت نہ برتی جائے۔ ریاستی وسرکاری اداروں، نجی املاک، عوام کے جان ومال کے تحفظ،آئین اور قانون کے مطابق مﺅثر اقدامات کئے جائیں۔ عوام کے جان ومال کا تحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔ اس فرض کی تکمیل ہر صورت یقینی بنائی جائے گی۔ وزیراعظم کے پریس ونگ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس بدھ کو یہاں منعقد ہوا۔ اجلاس کے آغاز میں وزیراعظم نے کابینہ کو اپنے دورہءبرطانیہ سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ انکا برطانیہ کا دورہ انتہائی کامیاب رہا۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ انہوں نے کنگ چارلس سوم کو پاکستان کے دورے کی دعوت بھی دی جو انہوں نے قبول کر لی۔ انہوں نے کہا کہ برطانوی وزیرِ اعظم رشی سینک سے ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق ہوا۔ انہوں نے کہا کہ تاجپوشی کی تقریبات کے دوران ان کی دیگر عالمی رہنماو¿ں سے بھی ملاقاتیں ہوئیں جن میں دو طرفہ تعلقات اور عالمی امور پر گفتگو ہوئی۔ وفاقی کابینہ کا مختلف شہروں میں پرتشدد واقعات کے دوران املاک کو نقصان پہنچے جانے کی شدید مذمت کی اور اس حوالے سے مذمتی قرارداد منظور کی گئی۔ وفاقی کابینہ نے وفاقی وزارت داخلہ کی سفارش پر آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت پنجاب، خیبر پختونخوا اور اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری میں پاکستان آرمی کی تعیناتی کی منظوری دی۔ وفاقی کابینہ نے آر سٹریٹ واشنگٹن ڈی سی میں واقع پاکستان چانسری کی پرانی عمارت سب سے بہترین آفر میں فروخت کرنے کی منظوری دے دی۔ وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے 28 اپریل 2023ءمیں کئے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔ قاتلانہ حملوں سے لے کر قومی اداروں کو سیاست میں گھسیٹنے تک کے مذموم الزامات ایک تسلسل کے ساتھ عائد کئے جا رہے ہیں۔ اجلاس نے نشاندہی کی کہ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کا سوچے سمجھے منصوبے کے تحت حساس اداروں اور ان کے افسران کو نشانہ بنانا ایک تسلسل ہے جو اب حساس اداروں اور عمارات پر دہشت گردانہ حملوں میں تبدیل ہو چکا ہے، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ یہ آئینی، قانونی یا جمہوری رویہ نہیں بلکہ دہشت گردی اور ملک دشمنی ہے جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ اجلاس نے قرار دیا کہ کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز کے ٹھوس شواہد پر مبنی سنگین مقدمے میں نیب نے ایک قانونی عمل کے ذریعے عمران خان کو گرفتا رکیا جسے اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں قانونی قرار دیا۔ اجلاس نے غازیوں اور شہداءکی یادگاروں کی بے حرمتی، پشاور میں چاغی ماڈل کو آگ لگانے جیسے واقعات کی شدید مذمت کی۔ اجلاس نے طے کیا کہ آئین اور قانون کے منافی سرگرمیوں کو آہنی ہاتھ سے نمٹا جائے۔ دہشت گرد ی اور توڑ پھوڑ کرنے والوں سے کوئی رعایت نہ برتی جائے۔ اجلاس نے پولیس، قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں، انتظامیہ اور افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کیا۔