سید شعیب شاہ رم
بلدیاتی انتخابات میںکراچی کی 11 نشستوں سمیت سندھ بھر کے 246 ضلعی نشستوں پر چناؤ کا حتمی راؤنڈ اتوار کے روز مکمل ہوگیا۔ ضمنی انتخاب مکمل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن سندھ نے پارٹی پوزیشن جاری کردی۔ جس کے بعد پیپلز پارٹی سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے۔ الیکشن کمیشن نے کراچی کی 246 نشستوں میں سے 237 کے مکمل ننائج جاری کردیے۔ 6 نشستوں کے نتائج الیکشن کمشن نے روک رکھے ہیں جبکہ 3 یوسیز میں بے ضابطگیوں کو لیکر معاملہ عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ جاری نتائج کے مطابق پیپلزپارٹی 98 نشستوں کے ساتھ پہلے، جماعت اسلامی 87 نشستوں کے ساتھ دوسرے جبکہ تحریک انصاف43نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ مسلم لیگ(ن) کے امیدوار 7 ،جمعیت علمااسلام3،تحریک لبیک اور آزاد امیداور ایک ایک نشست پرکامیاب ہوگئے۔
اتوار کے روز کراچی کی 11یوسیز پر ضمنی بلدیاتی انتخابات کے نتائج کے مطابق پیپلزپارٹی کے امیدوار 7 اور جماعت اسلامی 4نشستوں پر کامیاب ہوگئے۔ مجموعی طور پر سندھ بھر میں جنرل ممبرزکی15نشستوں پرضمنی بلدیاتی انتخابات ہوئے جن میں جنرل ممبرزکی7نشستیں پیپلزپارٹی،5پرجماعت اسلامی، 2نشستوں پرپی ٹی آئی جبکہ ایک پر پرمسلم لیگ ن کو کامیابی ملیں۔ کراچی کی 11 یوسیز سمیت سندھ کے 24 اضلاع میں ضمنی بلدیاتی الیکشن میں اب تک کے نتائج کے مطابق 7 یونین کونسل میں پیپلزپارٹی اور 4 یوسیز پر جماعت اسلامی کی برتری رہی۔ تاہم الیکشن کمیشن کے مطابق حالیہ انتخابات میں ووٹرز کا ٹرن آؤٹ انتہائی کم رہا۔
7 مئی کو منعقدہ الیکشن میں کراچی اورنگی ٹاؤن ،بہارکالونی ،لیاری ، شاہ فیصل ، لانڈھی نارتھ ناظم آباد،کورنگی،کیماڑی،بلدیہ ٹاؤن کے علاقے انتخابی سرگرمیوں کا مرکز بنے رہے۔اندرون سندھ ضلع سکھر، خیرپور ، ٹاؤن کمیٹی ببرلوء ، روہڑی ، بائیجی میں بھی شہریوں نے ووٹ ڈالے ۔ پولنگ کے دوران بعض مقامات پر سیاسی جماعتوں کے کارکنان کے درمیان کشیدگی بھی ہوتی رہی۔
جماعت اسلامی نے انتخابات کے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے اسے کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم نے الزام عائد کیا کہ پیپلز پارٹی نے دھاندلی سے انتخابات میں کامیابی حاصل کی اور متعدد پولنگ اسٹیشنز پر پولیس اہلکار پیپلز پارٹی امیدواروں کی مدد کرتے نظر آئے۔ووٹنگ کے دوران مختلف مقامات پر جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی کے حامی آپس میں گتھم گتھا بھی ہوگئے۔دوسری جانب پیپلز پارٹی کراچی کے صدر سعید غنی نے ردعمل دیا کہ جماعت اسلامی کی حق میں نتیجہ نہیں آیا تو انہوں نے انتخابی نتائج کو مسترد کر دیا۔ادھر یہ بات بھی قابل غور ہے کہ گزشتہ انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف جو بڑی پارٹی بن کر ابھری تھی ان انتخابات میں بری طرح ناکام نظر آئی ہے۔ اسی طرح متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) جس نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا ۔ موجودہ نتائج دیکھ کر یہ واضح دکھائی دے رہا ہے کراچی کا میئر بھی پیپلز پارٹی سے ہوگا۔اب پیپلز پارٹی کا دعوی ہے کہ کراچی سمیت سندھ بھر کے تمام اضلاع کے میئر ان کی جماعت سے ہوں گے۔