بلوچستان ہائیکورٹ نے مبینہ دہشت گردی کے شبے میں گرفتار خاتون ماہل بلوچ کو ضمانت پر رہا کردیا.ماہل بلوچ کی درخواست ضمانت پر فیصلہ جسٹس عبداللہ بلوچ اور جسٹس اقبال کاسی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے دو روز قبل محفوظ کیا تھا.عدالت نے ماہل بلوچ کی ضمانت پانچ لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض دو روز قبل منظور کی تھی . ماہل بلوچ کو قانونی کارروائی پوری ہونے کے بعد کوئٹہ ڈسٹرکٹ جیل سے رہا کیا جائے گا۔مبینہ خود کش حملہ آور خاتون کو ہفتہ 18 فروری کو کوئٹہ میں کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے سیٹلائٹ ٹاؤن لیڈیز پارک کے قریب کارروائی کرتے ہوئے گرفتار کیا تھا۔بعد ازاں کوئٹہ میں ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعلی بلوچستان کے ترجمان بابر یوسف زئی کا کہنا تھا کہ کالعدم تنظیمیں خواتین اوربچوں کواستعمال کررہی ہیں، ہم نے خاتون خودکش بمبار ماہل بلوچ کو گرفتار کیا تو اس نے بھی اعتراف کیا۔ماہل بلوچ کے قبضے سے خودکش جیکٹ بھی ملی تھی، جو وہ کسی کو دینے جارہی تھی اور اسے یہ جیکٹ شربت گل نامی شخص نے دی تھی۔ترجمان وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ماہل بلوچ کو یوسف بلوچ نے ورغلایا اور ڈرادھمکا کر کام کیلئے راضی کیا گیا تھا، وہ خود کو آزادی کا دعویدار کہتا ہے، جب کہ اس کی اہلیہ کے ایل ایس کیلئے کام کرتی ہے، اور اسے بیرون ملک سےفنڈنگ کی جاتی ہے، اس کے ثبوت بھی موجود ہیں۔مارچ کے آخری ہفتے میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کی زیرحراست 28 سالہ بلوچ خاتون ماہل بلوچ کی فوری رہائی کے لیے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو خط بھی لکھا تھا۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکام بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے مطابق ماہل بلوچ کو فوری طور پر رہا کریں، بغیرجرم ثابت کیے قید میں رکھناعالمی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔