امیر محمد خان
بھارتی میڈیا ، بھارتی وزیر خارجہ ”کھسیانی بلی “
پی پی پی کی سیاست سے کسی کو لاکھ اختلاف ہوں مگر حال میں بہادر نانا اور بہادر ماںکے سپوت بلاول بھٹو نے اس بات کے باوجود کہ بھارت کی حکمران جماعت کے کسی دہشت گرد لیڈر نے انکے سر کی قیمت پر دو کروڑ انعام رکھا تھا ، دنیا کے اس ماحول میںجہاں ہمارے ہی ملک کا از خود مقبول لیڈر عدالت جانے کیلئے فائر پروف چھتریوں کا استعمال گھر سے نکلتے ہوئے کرتا ہے بلاول نہائت بہادری سے نا صرف بھارت گئے بلکہ وہاں بھارتی دہشت گردی ، توسیع پسندی پر بھی میڈیا کو بھرر پور بیان کیا ، یہ ہوتا ہے دشمن کے گھر بیٹھ کرمکار دشمن کو للکارنا ،بلاول بھٹو نے بی جے پی کے سربراہ وزیر اعظم مودی کو قصائی کہا تھا جسکے جواب میں بھارت جسکی تمنا ہے کہ پاکستان کو تمام دنیا سے کاٹ دیا جائے کی سرکاری جماعت کے لیڈر نے انکے سر کی قیمت دو کروڑ رکھی تھی ، مگر شائد بلاول کی بھارت میں موجودگی کے دوران ریل کی پٹریوںپر زندگی گزارنے والے ملک کی آبادی میں کوئی کرایہ کا قاتل بھارت کی حکمران جماعت کو نہ مل سکتا جو پاکستان کے اس بہادر سپوت کو کوئی نقصان پہنچا سکا ، ماسوائے” کھسیانی بلی کھمبا نوچے “ کے مصداق بھارت کے وزیر خارجہ نے پریس کانفرنس میں بلاول کا ذکر کرتے ہوئے انہیں دہشت گردی کی انڈسٹری کا وزیر خارجہ کہا ، شرم تو آنا چاہئے تھی ،جو ملک گزشتہ 75سالوں سے کشمیر کے نہتے عوام کے خلاف سرکاری دہشت گردی کرر ہا ہے وہ کسی اور ملک کو دہشت گرد کہہ رہا ہے ،بلاول کی بہادری اور بھارت میں پریس کانفرنس کے دوران بی جے پی کے منوپال بنسل بھی سوچ میںپڑگئے کہ ”موقف “ تو ٹھیک ہے۔ اس طر ح ان کے دوکروڑ روپے بچ گئے اور بلاول سے خیریت ملک واپس آگئے۔ شنید ہے کہ بھارت کے وزیر خارجہ اندرون کمرہ ملاقاتوں میں بلاول سے ہاتھ بھی ملاتے رہے ہیں جبکہ میڈیا کے سامنے زہر کی زبان بولنا انکی مجبوری تھی اور ایسے وقت میں جبکہ پاکستان میں شائد ہو نہ ہوں مگر بھارت میںآئیندہ سال انتخابات کا ہے ، مودی سرکار کو انتخابات جیتنے کیلئے پاکستان کے خلاف زہر افشانی کرنا پٹرتی ہے، شنگھائی تعاون تنظیم جس میںپاکستان سمیت چین،قازقستان ، کرغستان، تاجسکتان ، روس ، ہندوستان شامل ہیں یہ فورم دنیا کی تقریبا چالیس فیصد آبادی کی نمائندگی کرتا ہے وہاںپاکستان کیوں نہ جائے ؟؟؟ تحریک انصاف نے واویلا مچایا ، بھارت کے دورے کے مسئلے پر پاکستان کی ہر حزب اختلاف شور مچاتی ہے ، مگر اپنا موقف عالمی فورمز پر اجاگرکرنا ہر محب وطن پاکستانی کا فرض ہے ، کس بھی اہم شخصیت کا یہ بارہ سال میں پہلا دورہ تھا جس کی تحریک انصاف کے جانشین شاہ محمود قریشی بھی حمائت کرتے ہیں۔ ایک جوشیلے طریقہ کار سے پاکستانیوں کی بڑی اکثریت بلاول کے دورہ بھارت کے خلاف تھی کیونکہ بھارت کی طرف سے تمام عالمی قوانین کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں اس لئے مقبوضہ جموں و کشمیر سے بھی یہی پیغامات آ رہے تھے کہ بلاول کو بھارت نہیں جانا چاہئے۔ ملکی قابل ذکر اداروں اور پاکستان کے بہترین دوست چین کی بھی مرضی کہ تھی پاکستان اس کانفرنس میں ضرور شریک ہو ۔پاکستان کی جمہوریت کے جو بھی حالات ہوں مگر بھارت کی منشاءپر ہم دنیا سے کیوںکٹ کر رہیں،ہمارا مسئلہ ہی یہ ہے کہ ہماری خارجہ پالیسی مستحکم نہیں ہر وزیر اعظم اپنی مرضی کو مسلط کرتا ہے ، جس وقت بلاول بھارت کا دورہ کررہے تھے وزیراعظم شہباز شریف برطانیہ کے نئے بادشاہ چارلس سوئم کی رسم تاجپوشی میں شرکت کیلئے لندن پہنچ گئے اور عالمی رہنماﺅں سے ملاقاتیں کرنے لگے۔ ناپختہ ذہن کے وہ لوگ جو پاکستان کو سفارتی تنہائی کے طعنے دے رہے تھے انہیں منہ کی کھانی پڑی کیونکہ پاکستان کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ دنیا کے دو مختلف ممالک میں عالمی رہنماﺅں کے سامنے اپنی ریاست کا موقف پیش کر رہے تھے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو کے دورے سے بھارت کے منحنی سے وزیر خارجہ جے شنکر کی بے بسی دیدنی تھی ، بھارت کا محب وطن میڈیا چیخیںماررہا ہے کہ ”بلاول کو ذلیل کردیا “ انکا ٹکے ٹکے کا میڈیا تو غیر اخلاقی انداز میں بلاول کا ذکر کررہا ہے مگر یہ بتانے سے قاصر ہے کہ کیا ذلیل کیا ؟؟ انکی چیخ و پکار سے لگتا ہے کہ تکلیف تو بہت ہوئی ہے ۔ جے شنکر کے ان سفاکانہ ریمارکس پر بھارت کے کچھ اہل درد بھی تڑپ اٹھے اور انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے بلاول سے اس کی ماں چھین لی، بھلا بلاول دہشت گردوں کا ترجمان کیسے ہو سکتا ہے؟ جسکی ماں خود دہشت گردی کا شکار ہوسکتی ہے اسے دہشت گردوں کا ترجمان کہنا بھارتی میڈیا اور بھارتی جمہوریت کو ہی زیب دیتا ہے ۔اقوام متحدہ میںپاکستان کے وزراءاعظم کی جانب سے کشمیرکی حمائت اور بھارتی دہشت گردی کا ذکر کچھ اور بات ہے مگر بھارت میں بیٹھ کر ان کے گنا ہ یاد دلانا یا تو پرویز مشرف نے کیا تھا یا بلاول بھٹو نے کیا ہے ۔ جب بھارتی صحافی کے دہشت گردی کے ایک سوال جس میں اس نے دہشت گردی کا الزام لگایا تو وہ بلاول بھٹو کے جواب پر تڑپ اٹھا جب بلاول نے پوچھا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یا دیو پاکستان میں کیا کررہا تھا ؟؟؟ اس انٹرویو میں بلاول نے بھارتی میڈیا کو مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں یاد کرائیں دنیا جاتنی ہے جب بھی بھارت میں انتخابات آتے ہیں مودی ہو یا کوئی حکمران پاکستان کے خلاف زبان درازی شروع کردیتا ہے ۔ بلاول نے یہ نکتہ بھی اٹھایا کہ بھارت کے ہر الیکشن میں پاکستان بڑا اہم ہوتا ہے لیکن پاکستان کے الیکشن میں بھارت اہم نہیں ہوتا۔بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے بلاول بھٹو زرداری کے بارے میں جو عامیانہ زبان استعمال کی اس کی وجہ سے بلاول کا یہ موقف تھا کہ بھارت کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات اس وقت تک بحال نہیں ہوں گے جب تک مقبوضہ جموں و کشمیر کی سابقہ آئینی حیثیت بحال نہیں ہوتی۔ جواب میں منحنی بھارتی وزیر خاجہ جے شنکر نے انتہائی وحشت ناک انداز میں کہا کہ اب پاکستان سے بات ہوگی تو صرف یہ کہ وہ آزاد کشمیر کو کب خالی کرے گا؟ جے شنکر کی باتیں بلاول کی تعریف ہیں جو پاکستان کے موقف کو لیکر بھارت میں تشہیر کررہے ہیںاس پر جے شنکر اور بھارتی میڈیا کی چیخ و پکار مزید مزا دے رہی ہے جس میں بھارت کی بے بسی نظر آرہی ہے ۔ جب جے شنکر بلاول کو دہشت گرد صنعت کا ترجمان کہہ رہے تھے اس وقت بھارتی ریاستوںمیں نسلی فسادات ہورہے تھے اور بے شمار لوگ مارے جارہے تھے بھارت میں ایک نہیں کئی علیحدگی کی تحریکیںچل رہی ہیںیہ سب پاکستان نہیںچلوارہا بلکہ بھارت کا توسیع پسندانہ عزائم کا نتیجہ ہے ، فسادات کی روک تھام، انتخابا ت میٰں جیت کیلئے مودی حکومت کے اس کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ پاکستان کے خلاف نفرت کو بھڑکایا جائے اور پاکستان کو دہشت گرد کہا جائے ،دہشت گردی اور ، منی لانڈرنگ کے معاملے میںپاکستان کے خلاف بھارتی پراپیگنڈہ دم توڑ چکا ہے اور عالمی اداروں میں پاکستان کو ایک پرامن ملک کے طور پر تسلیم کیا جاچکا ہے۔افسوس اس بات کا ہے کہ جس طرح بھارتی میڈیا بھارت کے ایسے معاملات پر یک زبان ہوجاتا ہے پاکستانی میڈیا کا اکژحصہ دو تنخواہوںکے عوض چپ سادھ لیتا ہے اس کے لئے پسندیدہ خبریںپگڑی اچھالنے سے بہتر کوئی نہیں۔ اللہ انہیں ہدایت دے کہ دنیا کے معاملات دیکھ کر اپنے ملک کیلئے بھی آواز بلند کریں۔