جمعرات ‘20 شوال 1444ھ‘ 11 مئی 2023ء

گوجرانوالہ اور کئی شہروں میں عمران کی گرفتاری پر مٹھائی بانٹی گئی

یہ ایک عامیانہ بات ہے۔ بے شک اپنے مخالف کے لیے ہر ایک کے دل میں منفی جذبات ہوتے ہیں مگر کسی کی موت پر گرفتاری یا غم پر خوشیاں منانا اچھا نہیں لگتا۔ اس طرح تلخیاں نفرتیں اور دوریاں مزید بڑھتی ہیں اس لیے کہتے ہیں

دشمن مرے تے خوشی نہ کرئیے

سجناں وی مر جانا............

اگر دشمن مرتا ہے تو یاد رکھیں ایک دن دوست نے بھی مرنا ہے۔ اس لیے اس موقع پر خوشیاں منانا مٹھائیاں بانٹنا درست نہیں۔ سب سے پہلے ہماری سیاسی تاریخ میں سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کا تختہ الٹنے پر بعد میں ان کی پھانسی پر مخالف سیاسی جماعتوں انکے رہنماﺅں اور کارکنوں نے ایسی حرکت کی تھی۔ اخبارات میں خبریں لگوائیں کہ مٹھائیوں کی دکانیں خالی ہو گئیں۔ اس کے بعد جو کڑواہٹ ہماری سیاست میں آئی وہ ابھی تک 4 دہائیاں گزرنے کے باوجود موجود ہے۔ عمران خان کی سیاست سے اختلاف ہو سکتا ہے۔ اس کے بیانیے سے اختلاف ہو سکتا ہے مگر ان کی گرفتاری پر ایسا کرنا غلط ہے۔نواز شریف کی گرفتاری ان کی نااہلی یا حکومت کے خاتمے پر پی ٹی آئی والوں کا جشن منا کر مٹھائیاں بانٹ کر خوشیاں منانا بھی غلط بات تھی آج بھی جو ہوا غلط ہے۔ اس لیے منفی رویوں کی بجائے اگر ہم سب مثبت رویوں کو فروغ دیں تو ہماری جابجا بگاڑ پیدا کرنے والی سیاست میں بھی مثبت تبدیلی آ سکتی ہے۔ اس وقت ہمارے وطن عزیز کو اسی چیز کی زیادہ ضرورت ہے۔ یہ بات پی ٹی آئی ہو یا مسلم لیگ یا کوئی اور سیاسی جماعت سب کے لیے سمجھنا بہت ضروری ہے....

گوگل کا پاکستانی خواتین اور نوجوان گریجویٹس کو 44 ہزار 500 سکالر شپس دینے کا اعلان

ہمارے اپنے ملک میں تو اب نوجوان کو آگے بڑھنے کے لیے کوئی خاص مواقع حاصل نہیں۔ سب کچھ اشرافیہ میرٹ کی دھجیاں بکھیر کر اڑا لے جاتی ہے۔ بڑے بڑے تعلیم یافتہ نوجوان ہاتھوں میں ڈگریاں لیے سڑکوں پر مارے مارے پھرتے ہیں۔ چھوٹی موٹی نچلے درجے کی ملازمتیں بھی ان کی پہنچ سے دور جا چکی ہیں۔ ان پر بھی سفارش اور رشوت کا قبضہ ہے۔ ایسے میں یہ بیروزگار نوجوان جائیں تو جائیں کہاں جو ذرا دل والے اور رپھڑ باز ہوتے ہیں وہ غلط لوگوں کے ساتھ مل کر دو نمبری شروع کرتے ہیں یا سٹریٹ کرائمز میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔ کیوں کہ ”روٹی تو کسی طور کما کھائے مچندر“ ذرا صاحب حیثیت ماں اور بہن کا زیور فروخت کر کے باپ کا گھر بیچ کر بیرون ملک سدھارتے ہیں تاکہ اپنے گھر والوں اور اپنے بیوی بچوں کی قسمت بدل سکیں۔ اطلاعات کے مطابق گزشتہ سال بھی کئی لاکھ پاکستانی بیرون ملک قسمت آزمانے، روزی کمانے گئے ہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ بیرون ملک یہی نوجوان جو اپنے ملک میں دھکے کھاتے ہیں۔ اعلیٰ کارکردگی دکھاتے ہیں عزت پاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ غیر ملکی ادارے اعلیٰ تعلیم یافتہ پاکستانیوں پر اعتماد کرتے ہیں۔ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ ایسے پروگرام پیش کریں جن سے ایسے قابل نوجوانوں کی حوصلہ افزائی ہو۔ اب گوگل نے بھی پاکستانی نوجوان گریجویٹ لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے ڈیجیٹل مہارتوں تک رسائی دینے کے لیے سکالر شپس دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت پاکستانی فریش گریجویٹ نوجوانوں کو جن میں لڑکیوں کو خاص اولیت دی جائے گی 44 ہزار 5 سو سکالر شپس دی جائینگی اس پروگرام سے ہمارے ہزاروں قابل لڑکے اور لڑکیاں فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ ویسے بھی یہ دور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا دور ہے۔ خدا کرے یہ سلسلہ جاری رہے اور ہمارے نوجوان اس سے فائدہ اٹھائیں....

امریکہ کی شام کی عرب لیگ میں دوبارہ شمولیت کی مخالفت

دوسرے کے معاملات میں ٹانگ اڑانے کی امریکی عادت بہت پرانی ہے۔ کئی بار اسے اسی بے جا مداخلت کی وجہ سے منہ کی کھانی پڑی مگر وہ ہے کہ باز نہیں آ رہا اور

 کتنے شریں ہیں تیرے لب کے رقیب

گالیاں کھا کے بے مزہ نہ ہوا........

والی اپنی عادت سے باز نہیں آ رہا۔ اب ایران اور سعودی عرب کے درمیان اختلافات کی خلیج کم ہو رہی ہے۔ دونوں ممالک میں سفارتی تعلقات بحال ہو گئے ہیں اس کی وجہ سے یمن اور شام میں جہاں یہ دونوں مسلم ممالک اپنے اپنے حلیفوں کی مدد کر رہے تھے کے معاملہ میں بھی برف پگھلی ہے اور یمن و شام میں جاری خانہ جنگی کی آگ بھی ٹھنڈی ہو رہی ہے۔ انہی معتدل حالات میں سعودی عرب نے شام کی عرب لیگ میں واپسی کی حمایت کی اور اسے دوبارہ اس تنظیم میں شامل کر لیا گیا ہے۔ اس سے خطے میں بھڑکتی ہوئی آگ ٹھنڈی ہو سکتی ہے۔ مگر یہ بات پر بات میں ماما بننے اور معاملات کو بگاڑنے والے انکل ٹام سے برداشت نہیں ہو رہی اور وہ اس پر چیں بچیں ہے تلملا رہا ہے اور اس کی مخالفت کر رہا ہے کہ ایسا کیوں کیا گیا جبکہ دوسری طرف خود امریکہ کے سابق وزیر خارجہ ہنری کسنجر نے کہا ہے کہ چین، روس یوکرائن میں جنگ کی آگ بجھا سکتا ہے۔ اس لیے اسے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ ہر جگہ دوغلی پالیسی چلاتا ہے صرف اپنے مفادات کی خاطر مخالف ملک کی منتیں بھی کرتا ہے اور علاقائی ہو یا عالمی امن کو داﺅ پر لگانے سے گریز نہیں کرتا۔

راولپنڈی میں میٹروبس سروس غیر معینہ مدت تک بند

ہمارے ہاں ذرا سا عوامی احتجاج بھی خود عوام کے لیے درد سر بن جاتا ہے۔ میٹرو بس ہو یا سپیڈو بس، اورنج ٹرین ہو یا کراچی کی پیپلز بس سروس یا پھر پشاور کی بی آر ٹی سروس یہ سب عوام کے لیے سستی سواری کا بہترین ذریعہ ہیں۔ ورنہ جہاں جائیں ہر جگہ لوگ نجی ٹرانسپورٹروں کے ہاتھوں تنگ آئے ہوئے ہیں جو من مانا کرایہ وصول کرتے ہیں اس کی نسبت یہ سرکاری بس اور ٹرین سروس نہایت رعایتی نرخوں پر آرام دہ اے سی والی سفری سہولت فراہم کرتی ہیں روزانہ لاکھوں افراد اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں مگر جب کوئی مظاہرہ ہوتا ہے۔ احتجاج ہوتا ہے ، سب سے پہلے مظاہرین نجانے کیوں انہی بسوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ گزشتہ روز بھی یہی کچھ ہوا۔ نادان مظاہرین نے کراچی میں کئی بسوں کو بری طرح اپنی جہالت کا نشانہ بنایا اور ان کی توڑ پھوڑ کی۔ اس طرح لاہور اور راولپنڈی میں بھی زبردستی یہ بسیں بند کرا دیں۔ یہی حال پشاور میں بھی ہوا جس کے بعد احتیاط راولپنڈی میں اس کی سروس نامعلوم مدت کے لیے بند کر دی گئی ہے۔ دیگر شہروں میں صورت حال کے مطابق انہیں چلانے یا نہ چلانے کا فیصلہ ہو گا۔ اس طرح ان بسوں میں سفر کرنے والے لاکھوں لوگ سخت پریشانی اور اذیت کا شکار ہیں اور نجی بسوں ، ویگنوں میں جہاں مسافروں کو بھیڑ بکریوں کی طرح ٹھونسا جاتا ہے سفر کرنے پر مجبور ہیں۔ مظاہرین سے التماس ہے کہ احتجاج کے دوران عوام کے فائدہ کے لیے بنی چیزوں بسوں، سکیورٹی کیمروں، ٹریفک سگنلز، آرائشی پودوں، فواروں ،سٹریٹس لائٹوں کی توڑ پھوڑ اور انہیں جلانے سے گریز کریں۔ کل معاملہ ٹھنڈا ہونے کے بعد ہم نے انہی سے فائدہ اٹھانا ہے انہیں میں سفر کرنا ہے........

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...