نو مئی کے حملوں کے بعد جناح ہاوس لاہور کی عمارت کے ایک حصے میں قائد گیلری بنا دی گئی ہے۔ گیلری کے اندر قائداعظم کی زندگی کے مختلف پہلوو¿ں کو تصاویر اور ویڈوز کے ذریعے اجاگر کیا گیا ہے۔ خاص طور پر قیام پاکستان سے پہلے اور بعد میں قائد کی زندگی اور ان کی پاکستانی فوج سے گہرے تعلقات کے حوالے سے یاداشتیں اس گیلری میں رکھی گئی ہیں۔
اس گیلری میں ایک لائبریری بھی بنائی گئی ہے، جس میں قائد اعظم اور علامہ اقبال کے حوالے سے شائع تصانیف اور ان کے خطوط اور دوسری شائع شدہ کتب رکھی گئی ہیں۔
ابھی تک یہ جناح ہاو¿س مجموعی طور پر تباہ حال ہے اور تعمیر نو کا کام جاری ہے اور یہ تباہ حالی بتاتی ہے کہ ایک گروہ نے گزشتہ برس وہ کام کیا جو شاید ہمارا ازلی دشمن بھارت بھی نہ کر سکے۔
اپنے کالمز کے ذریعے بارہا میں نے ذکر کیا ہے کہ یہ ملک ہے تو ہم ہیں،اسی کے دم سے ساری رونقیں ہیں، سیاسی پارٹیاں ہیں، وزارتیں ہیں سب کچھ اس ملک کے دم سے ہے۔ جس طرح ایک برس قبل نو مئی کے دن آرمی کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا اس نے قوم کو رنج میں مبتلا کیا۔ ہر ذی شعور شہری یہ سوچنے پر مجبور ہو گیا کہ ہمارے سیاسی مفادات، ہماری سیاسی پارٹیاں، ہمارے سیاسی رہنما کیا ہمارے ملک سے زیادہ اہم ہو گئے ہیں۔
9 مئی کو جس طرح شرپسند عناصر نے فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا ان کو روکنا فوج کیلئے یا پولیس کیلئے کوئی مشکل کام نہ تھا۔ ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے یہ سوچ کر انہیں لگام نہ ڈالی کہ کہیں ہلاکتوں سے معاملہ مزیدخراب ہو جائے گا لیکن احتجاج کرنے والوں نے اسے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کمزوری سمجھا اور فوجی تنصیبات پر چڑھ دوڑے۔ جس طرح ان دہشت گردوں نے کور کمانڈرہاو¿س لاہور، جی ایچ کیو، میانوالی ایئر بیس، سرگودھا ایئر بیس، پشاور ریڈیو کی عمارت کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ پاک فوج نے یہ بڑا احسن اقدام اٹھایا کہ ان غنڈہ عناصر، ان سیاسی دہشت گردوں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا اعلان کیا اور ایسے عناصر کیلئے کسی رحم کی گنجائش بھی مسترد کر دی ہے جبکہ کچھ سیاسی لوگ کہہ رہے ہیں کہ ان عناصر کو عام معافی ملنی چاہئے اگر یہ معافی تلافی کا سلسلہ چل نکلا تو کل کو کوئی بھی جتھا یا گروہ فوجی تنصیبات پر حملہ آور ہو جائے گا اور پھر وہ بھی معافی کا مطالبہ کریں گے اس لئے ایک غلط روایت کو جنم لینے سے پہلے ہی ختم کرنا ہوگا۔
پاکستان فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے بارہا واشگاف الفاظ میں اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ 9 مئی کو ملک بھر میں لاقانونیت برپا کرنے والے ان عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور شہدا ءہمارے ماتھے کا جھومر ہیں جن سے آخرت میں اعلیٰ مقام کا وعدہ کیا گیا ہے، پاکستانی عوام کے دلوں میں شہداءکا عظیم مقام ہمیشہ قائم رہے گا۔ اس بات میں تو کوئی دو رائے ہے ہی نہیں کہ ریاستِ پاکستان اور مسلح افواج تمام شہداءاور ان کے اہل خانہ کو ہمیشہ مقدم رکھتے ہیں اور مستقل طور پر ان کی عظیم قربانیوں کو انتہائی عزت و وقار کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ پاکستان کی خاطر اپنی جان قربان کرنے والے شہداءمسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں، سرکاری اہلکاروں اور پاکستان کے عوام کے لیے حوصلہ اور فخر کا باعث ہیں۔
9 مئی کے واقعات کے بعد جس طرح سے پاکستان بھر سے لوگوں نے پاک فوج کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہےاور گزشتہ ایک سال سے کرتے آرہے ہیں وہ یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ پاک فوج لوگوں کے دلوں میں بستی ہے اور پاکستان کا ہر طبقہ فکر 9مئی کی غنڈہ گردی پر اب تک رنجیدہ ہے۔ راقم الحروف نے بھی ماضی قریب میں جناح ہاو¿س کا دورہ کیا اور وہاں جو 9 مئی کو وحشت اور بربریت کا کھیل کھیلا گیا اس کا خود مشاہدہ کیا تھا، جو حال اس گھر کے ساتھ کیا گیا تھا شاید دشمن بھی ہوتا تو ایسا نہ کرتا لیکن پاکستانی شہریوں اورایک سیاسی جماعت کے کارکنان کی جانب سے جو سلوک قائدِاعظم سے منسوب اس جناح ہاو¿س کے ساتھ کیا گیا وہ دیکھ دل خون کے آنسو روتا رہا۔ایک تاریخی عمارت کو جس طرح راکھ کے ڈھیر میں بدلا گیا وہ انتہائی افسوسناک امر ہے، یہ گھر جو خود ایک تاریخ ہے جو بانی پاکستان نے خریدا،جس کو پاک فوج نے سنبھال کر رکھا اسے یوں جلا ہوا دیکھ کر دشمن خوش ہوا ہو گا کوئی محبت وطن پاکستانی اس حرکت سے خوش نہیں ہو سکتا اور اب پاک فوج کی جانب سے قائد گیلری کا قیام ایک احسن اقدام ہے جس سے نوجوان نسل کو اپنے ورثے کے متعلق آگاہی ہو گی۔
سیاست دانوں کو سوچنا چاہئے کہ وہ اپنی لڑائی میں ملک کا نقصان کر رہے ہیں، دشمن کی زبان بول رہے ہیں اور اپنی ہی فوج کو نشانہ بنا رہے ہیں، سیاسی کارکنان کی ایسی تربیت کی جائے گی تو پھر بیرونی دشمن کی کیا ضرورت رہے گی۔یہ والدین کیلئے بھی لمحہ فکریہ ہے کہ ان کے بچے سیاسی جماعتوں کے رہنماو¿ں کے جعلی نعروں کا شکار ہو کر اپنا مستقبل خراب کر رہے ہیں۔ ملک کی خدمت جلاو¿ گھیراو¿ کرنے میں نہیں ہے اور نہ ہی سیاسی رہنماو¿ں یا جماعتوں کیلئے نعرے لگانے میں ہے بلکہ ملک کی خدمت تعلیم میں ہے جو انسان کو اچھا اور با شعور انسان بناتی ہے اور با شعور انسان کبھی بھی اپنے ملک کا نقصان کرنے کا نہیں سوچ سکتا۔