سخت مانیٹرنگ پالیسی، بہتر زرمبادلہ کیلئے لچکدار ایکسچینج ریٹ جاری رکھیں، آئی ایم ایف

اسلام آباد(عترت جعفری) پاکستان نے آئی ایم ایف کو یقین دلایا ہے کہ ملک بھر میں گیس کے نرخ یکساں کر دیئے جائیں گے اور ویٹیڈ اوسط  کاسٹ کی بنیاد پرگیس کی قیمت مقررکی جائے گی، آئی ایم  ایف نے کہا ہے کہ پاور سیکٹر کے سالانہ ری بیسنگ کا نوٹیفیکشن جلد جاری کیا جائے،آئی ایم ایف  کی تکنیکی ٹیم کے ارکان پاکستان پہنچ گئے ہیں  تاکہ 15 مئی سے نئے پروگرام  پر بات چیت شروع کر  نے کے لئے ضروری ڈیٹا کو جمع کر لیں، آئی ایم ایف نے ریویوکی آ خری رپورٹ  میں کہا کہ  پاکستان کے سامنے بہت سے چیلنجز ہیں، پاکستان نے بڑی مشکل سے اپنے معاشی استحکام کو کو بحال کیا ہے، اسکو برقرار رکھنے اور پائیدار گروتھ کے لیے کام کرنا چاہیے۔ زر مبادلہ کے ذخائر کو بہتر بنانے کے لیے لچک  دار ایکسچینج ریٹ  پر عمل جاری رہنا چاہیے، افراط زر کو کم کرنے کے لیے سخت مانیٹری پالیسی  کو برقرار رکھا جائے۔ جولائی سے فروری تک کے عرصے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں ایک ارب ڈالر کی کمی آئی جو 2023 میں 3.8 بلین ڈالر تھا، پاور سیکٹر کا سرکلر ڈیٹ 2.6 ٹریلین روپے رہا ہے، رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ تین ارب ڈالر رہنے کی توقع ہے جو کہ اولین پروجیکشن سے کم ہے، کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ درمیانی مدت میں جی ڈی پی کے1.5فیصد کے مساوی ہوگا، پاکستانی  حکام نے یقین دلایا دلایا کہ وہ پرائمری بیلنس کو 401 ارب روپے مثبت رکھیں گے، عالمی مالیاتی ادارے نے کہا کہ اپریل اور مئی میں ایف بی آر ریونیو میں شارٹ فال آئے گی، جسے پورا کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جائیں گے، ایم بی آر نے نئے فائلرز رجسٹر کیے ہیں، اور انفورسمنٹ کے اقدامات کے ذریعے ایک لاکھ ستر ہزار سے زائد نئی ریٹرنز جمع کروائی ہیں، کمپلائنس رسک مینجمنٹ ٹیم نے 39 ہائی رسک  کیسز کی نشاندہی کی جن میں سے 31 کا آڈٹ کیا گیا ہے، اس سے 40 ارب روپے کا اضافی ریونیو ملنے کا امکان ہے،  وزارتیں اور صوبائی ادارے تیزی سے  الیکٹرک پرو کیورمنٹ سسٹم کو اختیار کر رہے ہیں، اس سے 1587 ارب کی خریدداریاں سسٹم کے تحت آگئی ہیں، آئی ایم ایف نے یہ زور دیا کہ مالی سال 25 کی پاور سیکٹر کی سالانہ ریبیسنگ کا نوٹیفکیشن بروقت جاری ہونا چاہیے، اور سیکٹر کو قابل برداشت رکھنے کے لیے ٹرانسمیشن انفراسٹرکچر کو بہتر بنایا جائے، ڈسکوز کی کارکردگی کو نجکاری یا طویل معیاد مینجمنٹ کنسیشن کے ذریعے بہتر کیا جائے، کیپٹو پاور پلانٹس کو نیشنل گرڈ کے ساتھ منسلک کیا جائے، پاور پرچیز ایگریمنٹس میں جہاں ممکن ہو نظر ثانی کی جائے، گیس سیکٹر میں پرائس کی ایڈجسٹمنٹ کو جاری رکھا جائے اور کیپٹو پاور کے اندرگیس کے استعمال کو اس سال  میںمکمل طور پر ختم کیا جائے۔آئی ایم ایف مشن کے ممبران وزارتِ خزانہ کے حکام سے مل کر بجٹ پر بھی کام کریں گے۔آئی ایم ایف کا مشن 10 روز سے زائد پاکستان میں قیام کرے گا۔اس دوران مطالبات  میں ریٹائرڈ افراد کی پنشن پر ٹیکس کا نفاذ اور متعدد پنشن اسکیم میں  ٹیکس استثنیٰ  واپس لینے  کا مطالبہ شامل ہے۔ آئی ایم ایف نے رپورٹ  میں کہا کہ  رواں سال پاکستان کی معاشی ترقی 2 فیصد رہنے کا امکان ہے، اگلے مالی سال پاکستان کی شرح نمو بڑھ کر 3.5 فیصد ہونے کی امید ہے۔ پاکستان میں اس سال اوسط مہنگائی 24 اعشاریہ 8 فیصد اور اگلے سال 12 اعشاریہ 7 فیصد ہونے کی توقع ہے۔آئی ایم ایف کے مطابق اس سال بے روزگاری 8 فیصد اور اگلے سال ساڑھے 7 فیصد پر آنے کا امکان ہے، اس سال مالی خسارہ ساڑھے7 فیصد اور اگلے سال جی ڈی پی کے 7 اعشاریہ 4  فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔پاکستان کا اس سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا منفی صفر اعشاریہ 8  فیصد تک محدود رہے گا، اگلے سال پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہو کر منفی ایک اعشاریہ 2 فیصد رہ جائے گا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ پاکستان کی معیشت میں بہتری آئی ہے۔

ای پیپر دی نیشن