لاہور (کورٹ رپورٹر+ این این آئی) لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اسد منظور بٹ نے کہا ہے کہ اس وقت عدلیہ میں بہت سے مسائل ہیں، وکلا پر بہیمانہ تشدد کی مذمت کرتے ہیں، ہائیکورٹ میں پولیس کی بھاری نفری کی تعیناتی قابل قبول نہیں، پولیس نفری ہٹائی جائے، کسی سے کوئی مذاکرات نہیں ہورہے، مذاکرات ہوتے بھی ہیں تو ہمارا ایک ہی ایجنڈا ہے، عدالتوں کی تقسیم کا نوٹیفکیشن واپس لینے کا مطالبہ ہے اس مطالبے سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ سابق ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے پریس کانفرنس میں کہا کہ پورے ملک کے وکلا اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججز کے ساتھ ہیں، فارم 47 پر کھڑی حکومت کو عوامی فیصلے کرنے کا اختیار نہیں، عدالتوں کی تقسیم کسی صورت ہمیں برداشت نہیں، وکلاء پر تشدد کرنے والوں کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ سینئر قانون دان حامد خان نے کہا کہ پولیس کو کوئی حق نہیں کہ وکلا کو ہائی کورٹ میں داخلے سے روکے، ہم پولیس تشدد کی مذمت کرتے ہیں اور یہ کسی صورت قابل قبول نہیں، موجودہ حکومت وکلا کو تقسیم کرنا چاہتی ہے، تمام سول عدالتیں ایک ہی جگہ رہنی چاہئیں، جن پولیس اہلکاروں نے وکلا پر تشدد کیا ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب تک سب ہارے ہوئے ہیں۔ لاہور ہائی کورٹ بار کے سابق صدر چوہدری اشتیاق احمد خان نے کہا ہے کہ وکلاء پر تشدد سوچی سمجھی سازش ہے، ہم اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ ہم ان عدالتوں کو ماڈل ٹائون شفٹ نہیں ہونے دیں گے۔
مذاکرات نہیں ہو رہے‘ عدالتوں کی تقسیم کا نوٹیفکیشن واپس لیا جائے: صدر لاہور ہائیکورٹ بار
May 11, 2024