پنجاب سے ن لیگ کا صفایا ہوگیا، عوام کو اعتماد نہیں رہا

May 11, 2024 | 23:26

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ بلوچستان کا مقدمہ مینار پاکستان کے سائے تلے لڑیں گے، پنجاب کے عوام بلوچوں کے ساتھ ہیں۔ حقوق کے حصول کے لیے مظلوموں، محکوموں کو اتحاد کرکے غاصب حکمران اشرافیہ کے خلاف جدوجہد کرنا ہوگی۔ تعصبات پیدا کر کے پاکستانیوں میں تقسیم پیدا کرنے والا طبقہ حقیقت میں ملک اور عوام دشمن ہے۔ بلوچستان کے سردار، وڈیرے بھی صوبے کے مسائل کے ذمہ دار ہیں۔ آئین کا آرٹیکل 158وسائل پر مقامی افراد کو پہلا حق دیتا ہے، بلوچستان میں سب سے پہلے گیس دریافت ہوئی تاحال اکثریت بنیادی سہولت سے محروم ہے، ریکوڈک منصوبہ میں بہتری لائی جائے، سی پیک پر چین سے معاملات حل کیے جائیں، بلوچستان کے عوام کو منصوبہ سے پورا حق دیا جائے۔ امن کے بغیر بلوچستان میں ترقی ممکن نہیں، قیام امن کی ذمہ داری بااختیار افراد کی ہے، طاقتور طبقات آئین اور قانون کو پامال کریں اور عوام کو کہا جائے نظام کی تابعداری کریں ایسے نہیں چل سکتا۔خطے میں قیام امن کے لیے پاکستان کو دوستوں کو دشمن بنانے کی ضروت نہیں، پاکستان یا افغانستان میں دہشت گردی ہوتی ہے تو امریکہ خوش ہوتا ہے، اسلام آباد، کابل اور تہران اخوت اور فراغ دلی سے معاملات حل کریں، غلط فہمیاں ہیں تو مل بیٹھ کر دور کی جائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں عوامی استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی، ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمن بلوچ، ایم پی اے عبدالمجید بادینی، حافظ نور علی، زاہد اختر بلوچ، مولانا شاکر، ڈاکٹر عطا الرحمن، عبدالمتین اخونزادہ، بخت اللہ کاکڑ، بہادر خان کاکڑ، قاری امداد اللہ، اعجاز محبوب اور قاری احمد خان بھی موجود تھے۔ امیر جماعت نے کہا کہ لاپتا افراد کا مسئلہ سالہا سال گزر جانے کے باوجود حل نہیں ہوا۔ گمشدہ افراد پر بننے والے کمیشن کے مطابق 22ہزار لوگ غائب ہیں، ان خاندانوں پر کیا بیت رہی ہوگی جن کے پیاروں کا کوئی اتا پتا نہیں، چیف جسٹس آف پاکستان اس مسئلہ پر چیف جسٹس بننے سے قبل آواز اٹھاتے تھے، قوم توقع کرتی ہے کہ وہ مظلوم خاندانوں کو انصاف دلائیں گے، اگر کسی نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے۔ امیر جماعت نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کو حقیر سمجھ کر اور ان کی عزت نفس مجروح کرکے صوبہ میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔ سب کو آئین کی پاسداری کرنا ہوگی، سب اس کے لیے تیار ہیں تو قومی ڈائیلاگ کا آغاز ہوسکتا ہے، یہ ڈائیلاگ مظلوموں کے حق اور جمہوریت کی بالادستی کے لیے ہوگا۔ الیکشن کے نام پر جو ڈرامہ ہوا اس کی کوئی حیثیت نہیں، وفاقی اور صوبائی حکومتیں فارم 47پر کھڑی ہیں،انتخابات میں جس طرح جمہور کا گلا گھونٹ کر حکومتیں مسلط کی گئیں اس کے بعد حکمران طبقہ کس منہ سے جمہوریت اور آئین کی بات کرتا ہے۔ بلوچستان کی حکومت بحیثیت مجموعی فارم 47کی پیداوار ہے، کراچی میں ایم کیو ایم پانچ ہزار پولنگ سٹیشنز میں سے ایک پر بھی نہیں جیتی، اندرون سندھ تو پیپلز پارٹی کے خلاف امیدوار تک کھڑا نہیں ہونے دیا گیا، پنجاب سے ن لیگ کا صفایا ہوگیا، حکمران پارٹیاں کتنے بھی ڈرامے کر لیں عوام ان پر اعتماد کرنے کو تیار نہیں، یہ چودھریوں، وڈیروں اور خاندانوں کے گروپ ہیں جو عوام پر مسلط کردیے گئے، ان کو مسلط کرنے والے بھی مسائل میں برابر کے شریک ہیں۔ انھوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد کیا جائے۔ بلوچستان یونیورسٹی کے ملازمین کو کئی ماہ سے تنخواہیں نہیں ملیں، حکمران تعلیم دشمن ہیں۔ چمن میں احتجاج کو 231واں دن ہے، لوگوں کے مطالبات پورے نہیں ہو رہے، ان کی آواز دبائی جا رہی ہے۔ بلوچستان میں سولرپینل منصوبے شروع کیے جائیں، صوبے میں سب سے زیادہ پوٹینشیل ہے۔ امیر جماعت کا کہنا تھا کہ ہمیں اسلام پر اکٹھا ہونا ہوگا، اسلام تمام مسائل کا حل ہے، جماعت اسلامی پورے ملک کے مظلوموں کی آواز ہے، ہم نوجوانوں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ جماعت اسلامی کا حصہ بنیں اور ظالم جابر حکمرانوں کے خلاف پرامن مزاحمت کا آغاز کریں۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستانی عوام کو کشمیریوں کے خون کے بدلے بھارت سے تجارت قبول نہیں۔ جماعت اسلامی پاکستانیوں کے حقوق، کشمیریوں اور اہل غزہ کے لیے پوری طاقت سے آواز بلند کرے گی۔

مزیدخبریں