سیاسی کارکنوں کا ”رول ماڈل“۔ اسماعیل ضیا

Nov 11, 2010

سفیر یاؤ جنگ
ضیا کھوکھر........
(گیارہ نومبر 2010 کو ان کی تیرھویں برسی ہے)
اسماعیل ضیا مرحوم 1930 ءمیں گوجرانوالہ کے ایک متوسط دینی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ اسلامیہ کالج گوجرانوالہ سے گریجوایشن کی۔ کالج سٹوڈنٹس یونین کے سیکریٹری جنرل اور صدر منتخب ہوئے۔ اس زمانہ میں اسلامیہ کالج گوجرانوالہ سٹوڈنٹس یونین کی تقریبات کا پورے پنجاب میں شہرہ ہوتا تھا۔ اس دور میں بین الکلیاتی تقریری مقابلے، مباحثے اور مشاعرے طلباءکی صلاحیتوں کو صیقل کرنے میں معاون ثابت ہوتے تھے۔ کالج کی تعلیم کے دوران ہی اسماعیل ضیا صاحب نے آزاد پاکستان پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ بعد ازاں وہ نیشنل عوامی پارٹی میں شامل ہوگئے۔ اسماعیل ضیا مرحوم 1960ءاور 1964ءمیں بھاری اکثریت سے بی ڈی ممبر منتخب ہوئے۔ جنوری 1965ء میں صدارتی الیکشن میں وہ مادرِ ملت کے پولنگ ایجنٹ تھے۔ انہوں نے اپنے دوسرے ہم خیال ساتھیوں خواجہ صدیق الحسن، خواجہ محمد منظور ایڈوکیٹ اور میاں منظور حسن کے ساتھ مل کر مادرِ ملت کو گوجرانوالہ شہر سے بھاری تعداد میں بی ڈی ممبران کے ووٹ دلوانے میں فعال اور موئثر کردار ادا کیا۔ مارچ 1977ءکے انتخابات میں دوبارہ اسماعیل ضیا مرحوم پی پی پی کے ٹکٹ پر گوجرانوالہ شہر سے ایم پی اے منتخب ہوئے ان انتخابات کے بعد پنجاب میں دو پبلک اکاونٹس کمیٹیاں قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا کمیٹی نمبر ایک کا چیئرمین اسماعیل ضیا مرحوم اور کمیٹی نمبر دو کا چیئرمین ملک شاہ محمد محسن کو مقرر کیا گیا۔ 1977 ء میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت ختم ہونے کے بعد بڑی بہادری اور دلیری کے ساتھ پارٹی سے تعلق قائم رکھا اور مارشل لاءکی کوئی دھونس اور دھمکی یا ترغیب ان کو پارٹی سے دُور نہ کرسکی۔ 1978 ءمیں چیئرمین شہید کے مقدمہ کی سماعت کے دوران اسماعیل ضیا صاحب کو گرفتار کرکے جہلم جیل میں قید کیا گیا۔ مارشل لاءکی عدالت نے ان کو دو کیسوں میں یکے بعد دیگرے ایک ایک سال قید بامشقت کی سزا سنادی۔ اس کیس میں استغاثہ کے گواہ نے گواہی دینے سے انکار کردیا تو سمری ملٹری کورٹ کے سربراہ بریگیڈیر نے عدالت میں سماعت کے دوران اسے فحش گالیاں دیں مگر گواہ پر اس کا کوئی اثر نہ ہوا۔ استغاثہ کے دوسرے گواہ نیازی نامی تھانیدار نے گواہی ریکارڈ کروانے کے بعد بلند آواز سے کہا کہ فوجی حکام ہمیں جھوٹ بولنے پر مجبور کررہے ہیں۔ اتنی کمزور شہادتوں کے باوجود اسماعیل ضیا صاحب کو سزا دے دی گئی۔ ان ساری باتوں کے باوجود اسماعیل ضیا صاحب کی استقامت میں فرق نہ آیا اور نہ ان کے پائے استقلال میں لرزش آئی۔گوجرانوالہ شہر میں ایوانِ فکر اور الفاروق اجتماعی ترقیاتی ادارہ کا قیام، گوجرانوالہ ڈیوپلمنٹ اتھارٹی کا قیام، اورھیڈ برج، فیصل ھسپتال ، ماڈل ٹاون میں گرلز سکول کی تعمیر (جو اب گرلز کالج بن چکا ہے) مسجد مکرم ماڈل ٹاون، شہر کے اردگرد بائی پاس اور جناح روڈ کی تعمیر اسماعیل ضیا مرحوم کی جدوجہد اور عوام دوستی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
مزیدخبریں