واشنگٹن میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایران پرحملے سے امریکہ بھی متاثرہوسکتا ہے اورخطے میں موجود امریکی فوج اس کی لپیٹ میں آسکتی ہے۔ لیون پنیٹا کے بقول تہران کے خلاف کارروائی کے غیر ارادی نتائج پورے خطے پر اثر انداز ہوں گے جس کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔امریکی وزیردفاع نے یہ بھی کہا کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام روکوانے کے لیے عالمی توانائی ایجنسی کے پہلے والے مؤقف سے اتفاق کرتے ہیں جس میں کہا گیا تھا کہ تہران پر حملہ اسے مزید ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری سے روک سکتا ہے تاہم اب حالات مختلف ہیں۔ لیون پنیٹا نے کہا کہ آئی اے ای اے کی حالیہ رپورٹ کی بنیاد پر اگر ایران پر حملہ بھی کیا گیا تو اسے جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے روکنا اب مشکل ہوگا۔ ادھر امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان مارک ٹونر کا کہنا ہے کہ امریکا ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ دوسری جانب اسرائیل حکام نے ایک بار پھر جارحانہ مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ وہ تہران کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات کو تسلیم نہیں کرے گا۔